سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو عہدے سے ہٹادیا WhatsAppFacebookTwitter 0 21 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو عہدے سے ہٹا دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو عہدے سے ہٹانے کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس کے مطابق ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کو عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔اعلامیے کے مطابق ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس سنگین غلطی کے مرتکب ہوئے، رجسٹرار سپریم کورٹ کو معاملے کو دیکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نے آئینی بینچ کا مقدمہ ریگولر بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیا، ایڈیشنل رجسٹرار کے ایسا کرنے سے سپریم کورٹ اور فریقین کے وقت اور وسائل کا ضیاع ہوا۔اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ آج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کے خلاف توہین عدالت کارروائی کی سماعت کی تاہم ان کی بیماری کی رخصت کے باعث رجسٹرار سپریم کورٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
اعلامیے کے مطابق رجسٹرار نے ایڈیشنل رجسٹرار کی جانب سے مقدمات کی سماعت کے لیے تقرری میں غلطی کا اعتراف کیا اور یقین دہانی کروائی کہ معزز بینچ کے سامنے مقدمات ڈی لسٹ کرنے میں کوئی بدنیتی شامل نہیں تھی۔اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ اس کے برعکس ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کا اقدام ریگولر بینچز کمیٹی کے احکامات کی روشنی میں تھا، سپریم کورٹ کی جانب سے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کی برطرفی کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں۔
قبل ازیں آج سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے بینچز اختیارات کا کیس مقرر نہ ہونے کے معاملے پر بھی چیف جسٹس یحیی آفریدی اور آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین کو خط لکھا تھا۔خط میں مزید لکھا تھا کہ کمیٹی، جوڈیشل آرڈر کے خلاف نہیں جاسکتی تھی اور کیس 20 جنوری کو مقرر کرنے کی پابند تھی، ہمیں کمیٹی کے فیصلے کا معلوم نہیں، پورے ہفتے کی کاز لسٹ بھی تبدیل کردی گئی اور آرڈر جاری کیے بغیر کیسز کو بینچ کے سامنے سے ہٹا دیا گیا۔
خط میں کہا گیا تھا کہ عدالتی حکم کی تعمیل نہ کرنے پر آفس کی ناکامی اور ادارے کی سالمیت مجروح ہوئی، عدالت کے طے شدہ قانون کی خلاف ورزی کی گئی، بینچ کے نوٹس لینے کے دائرہ اختیار کو نہیں چھینا جاسکتا، بینچز کی آزادی کے بارے میں بھی سنگین خدشات پیدا ہوتے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز عدالت نے آئینی اور ریگولر بینچز کے اختیارات سے متعلق کیس مقرر نہ کیے جانے پر ایڈیشنل جوڈیشل رجسٹرار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔گزشتہ روز آئینی بینچز اور ریگولر بینچز کے اختیارات کے معاملے پر جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی تھی۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ہمیں اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا، ایڈیشنل رجسٹرار کو فوری بلائیں تاکہ پتا چلے کیس کیوں نہیں مقرر ہوا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو عہدے سے نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل جسٹس منصور علی شاہ ریگولر بینچ سپریم کورٹ کے مطابق بینچ کے کہا گیا

پڑھیں:

سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل انکوائری کمیشن جسٹس علی باقر نجفی کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری

جسٹس علی باقر نجفی اپنے عدالتی کیرئر میں کچھ مباحثوں کا موضوع رہے ہیں خواہ وہ بطور سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری کمیشن ان کا کردار ہو، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ فیصلہ ہو یا فروری 2024 انتخابات سے قبل ریٹرننگ افسران کی تقرری سے متعلق ان کا اہم فیصلہ ہو۔ آج بطور سپریم کورٹ جج اُن کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس علی باقر نجفی سپریم کورٹ میں جج مقرر، نوٹیفکیشن جاری

گزشتہ برس اُس وقت کے چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اپنے 2 جولائی کے اجلاس میں جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس شجاعت علی خان سے نیچے، سینیارٹی لیول پر نمبر 3 جج، جسٹس عالیہ نیلم کو لاہور ہائیکورٹ کا چیف جسٹس مقرر کر دیا تھا۔ مذکورہ اجلاس میں جوڈیشل کمیشن نے آبزرو کیا کہ جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس شجاعت علی خان چیف جسٹس کے عہدے کے لیے موزوں نہیں کیوں کہ عوام اور وکلا برادری میں اِن دو جج صاحبان کے بارے میں منفی تاثر پایا جاتا ہے۔ جوڈیشل کمیشن کے مذکورہ اجلاس سے قبل پنجاب بار کونسل نے اُس وقت کے چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسٰی کو ایک خط بھی لکھا جس میں کہا گیا کہ سینیارٹی اُصول کے مطابق لاہور ہائیکورٹ چیف جسٹس کا تقرر کیا جائے۔

جسٹس علی باقر نجفی کی ابتدائی زندگی

جسٹس نجفی 15 ستمبر 1963 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے بی ایس سی کرنے کے بعد انہوں نے سنہ 1989 میں یونیورسٹی لا کالج لاہور سے ایل ایل بی کیا۔ اُن کے والد علی حضور نجفی بھی سپریم کورٹ کے وکیل تھے جن کے ساتھ انہوں نے وکالت کا آغاز کیا اور سنہ 1990 میں ہائیکورٹ کے وکیل بنے۔ جسٹس نجفی 12 سال تک یونیورسٹی لا کالج لاہور میں بطور استاد پڑھاتے بھی رہے۔ وہ 16 اپریل 2012 کو لاہور ہائیکورٹ کے جج مقرر ہوئے تھے۔

 مشکوک خط بنام جسٹس نجفی

5 اپریل 2024 کو جسٹس نجفی کو ایک مشکوک خط ملا اور اس سے چند روز پہلے اِسلام آباد ہائیکورٹ کے 8 ججز کو بھی ایسے خطوط بھیجے گئے تھے۔ خط کے لفافے پر خطرے کا نشان بنایا گیا تھا اور اُس میں ججز پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ پاکستان کو درپیش مسائل کے ذمے دار وہ ہیں۔ بعد میں اس خط کو لے کر مقدمے کا اندراج بھی کیا گیا۔؎

جسٹس نجفی کا ریٹرننگ افسران سے متعلق فیصلہ

دسمبر 2023 میں جسٹس نجفی نے پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر ایک فیصلہ جاری کیا جس کی رو سے فروری 2024 کے انتخابات میں بیوروکریٹس کی بطور ریٹرننگ افسران تقرری کے فیصلے کو معطل کر دیا گیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جب یہ فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تو جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے اپنے قلم سے پورے انتخابی نظام میں مداخلت کی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے اپنے دائرہ اختیار سے کہیں باہر جا کر فیصلہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اِس کے بعد جسٹس نجفی کا فیصلہ معطل کر دیا۔

جسٹس نجفی کا بیٹے کو پروٹوکول کے لیے خط

اکتوبر 2023 میں ایک جسٹس نجفی ایک تنازعے کی زد میں آئے جب لاہور ہائیکورٹ کی ایڈیشنل رجسٹرار ارم ایاز کا ایک خط منظرعام پر آیا جس میں سیکریٹری خارجہ سے کہا گیا کہ جسٹس علی باقر نجفی کے بیٹے براستہ ابوظہبی نیویارک کے لیے روانہ ہوں گے لہٰذا انہیں ابوظہبی اور نیویارک میں خصوصی پروٹوکول دیا جائے۔ اس خط کےمنظرِعام پر آنے کے بعد اس معاملے پر بہت زیادہ تنقید کی گئی تھی جس کے بعد خط واپس لے لیا گیا تھا۔ سینیٹر فیصل واوڈا نے بھی اپنی سینیٹ تقریر میں اس خط کا ذکر کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے کہا جسٹس نجفی کا فیصلہ ناقابل عمل ہے

6 فروری 2023 کو جسٹس نجفی نے ایک فیصلہ جاری کیا جس کی رو سے بجلی کے بلوں پر عائد فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کو ختم کیا گیا تھا۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے جسٹس نجفی کے مذکورہ فیصلے کو آئینی اور قانونی طور پر ناقابل عمل فیصلہ قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا۔

مزید پڑھیے: جسٹس علی باقر نجفی سپریم کورٹ کے جج اور شوکت صدیقی جوڈیشل کمیشن کے رکن بن گئے

سپریم کورٹ نے کہا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے درست فورم نیپرا نہ کہ لاہور ہائیکورٹ۔ بینچ میں شامل جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے تھے کہ اِس طرح کے تکنیکی مسائل کا مطلوبہ فورم ہائیکورٹ ہے نہ کہ سپریم کورٹ۔

جسٹس نجفی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن

جون 2014 میں لاہور میں پاکستان عوامی تحریک پر پولیس کی فائرنگ سے 14 افراد جان بحق ہوئے جس کے بعد جسٹس علی باقر نجفی کو بطور عدالتی کمیشن مقرر کیا گیا۔ اُن کی رپورٹ دسمبر 2017 میں سامنے آئی جس میں فیصلہ کن طور پر نہیں لیکن اشارتاً اُس وقت کی پنجاب حکومت اور صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو واقعے کا ذمے دار قرار دیا گیا۔

جسٹس نجفی کے دیگر مشہور مقدمات

7 اگست 2024 کو جسٹس نجفی نے پاکستان تحریک انصاف کی عالیہ حمزہ کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 29 اگست 2024 تک گرفتار نہ کرنے کے احکامات جاری کیے۔

جولائی 2022 میں جسٹس علی باقر نجفی نے صحافی عمران ریاض کی ان کے خلاف درج  مقدمات میں ضمانت منظور کی۔ عمران ریاض نے عدالت کا شکریہ ادا کیا کہ ہفتے کے روز عدالتی چھٹی کے باوجود ان کا مقدمہ سنا گیا جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ آئین کی حفاظت ان کی ذمے داری ہے۔

مزید پڑھیں: جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے سپریم کورٹ کے ایڈہاک جج بننے سے معذرت کیوں کی؟

جولائی 2023 میں جسٹس نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سنگل بنیچ کا وہ آرڈر معطل کر دیا جس کے تحت پنجاب کی نگران حکومت کو پنجاب کے 3 اضلاع میں فوج کو کارپوریٹ فارمنگ کے لیے زمینں لیز پر دینے سے روکا گیا تھا۔

مئی 2023 میں جسٹس نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے لارجر بینچ نے پولیس کو احکامات جاری کیے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو اُن تمام مقدمات سے ڈسچارج کیا جائے جن میں وہ بے قصور ہیں اور اگر کسی کیس میں اُن کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو ان کے خلاف چالان جمع کرایا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس علی باقر نجفی جسٹس نجفی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن جسٹس نجفی کے صاحبزادے کا معاملہ سپریم کورٹ

متعلقہ مضامین

  • بینچ تبدیلی؛ مجھے سزا دینے کا شوق نہیں آپ سچ بولیں، جسٹس اعجاز کا ڈپٹی رجسٹرار سے استفسار
  • سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل انکوائری کمیشن جسٹس علی باقر نجفی کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری
  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں مزید 2 ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • ججز کی نامزدگیوں کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
  • چیف جسٹس آف پاکستان نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کیلیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ،چیف جسٹس نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کر لیا
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کردی