بھارت میں ایک عدالت نے کولکتہ میں ایک جونیئر ڈاکٹر سے زیادتی اور پھر اس کے قتل کے ہولناک واقعے کے مجرم پولیس اہلکار کوعمر قید کی سزا سناتے ہوئے قراردیا ہے کہ یہ’ایسا جرم نہیں ہے کہ اس پرمجرم کو پھانسی دی جا سکے۔

دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک بھارت میں خواتین کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے مسئلے کو اجاگر کرنے والے 31 سالہ خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے کیس نے پورے بھارت کو ہلا کررکھ دیا تھا۔

عوام کی جانب سے اس جرم میں ملوث افراد کو سرعام پھانسی کا مطالبہ کیا جا رہا تھا تاہم پیرکو خاتون ڈاکٹر کے اہل خانہ نے روتے ہوئے کہا کہ وہ اس سزا پر ’حیران‘ ہیں اور انہیں امید تھی کہ ان کی بیٹی کے قاتل کو پھانسی دی جائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا اور انہیں انصاف نہیں ملا۔

پیر کو جج انربان داس نے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ سزائے موت کا نہیں ہے کیونکہ یہ ’ منفرد ترین کیسز میں سے ایک نہیں ہے اس لیے مجرم سنجے رائے کو اپنی ساری زندگی اب سلاخوں کے پیچھے گزارنی ہوگی۔

اگست 2024 میں بھارت کے مشرقی شہرکولکتہ کے ایک سرکاری اسپتال میں ٹرینی ڈاکٹر کی خون سے لت پت لاش ملنے کے بعد پورے بھارت میں غم وغصے کی لہردوڑ گئی تھی۔

اس قتل کے بعد سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹروں نے اضافی سیکیورٹی کا مطالبہ کیا اور کولکتہ اور بھارت کے دیگر حصوں میں ہزاروں شہریوں نے ڈاکٹرز کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پراحتجاج میں حصہ لیا۔

اس معاملے کے واحد ملزم 33 سالہ سنجے رائے، جو اسپتال میں تعینات تھے، کو خاتون ڈاکٹر کی لاش ملنے کے ایک دن بعد گرفتارکیا گیا تھا۔

بھارت کی سپریم کورٹ نے گزشتہ سال ایک قومی ٹاسک فورس کو حکم دیا تھا کہ وہ ہیلتھ کیئر ورکرز کی سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے طریقوں کا جائزہ لے اور قرار دیا تھا کہ اس قتل کی سفاکیت نے ’ قوم کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے‘۔

مقتول ڈاکٹر کی ماں اور والد، جو پیر کو عدالت میں مبینہ مجرم سنجے رائے کے قریب بیٹھے تھے، نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ سنجے رائے کو پھانسی دی جائے لیکن جج نے سنجے رائے کو عمر قید کی سزا سناتے ہوئے یہ بھی کہہ دیا کہ انہیں پھانسی نہیں دی جا سکتی بلکہ انہیں اپنے دفاع میں اپیل کرنے کا حق بھی حاصل ہے۔

مقتول ڈاکٹر کے والد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عدالت کے اس فیصلے سے سخت صدمہ پہنچا ہے، ہم انصاف کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور تحقیقات کو رکنے نہیں دیں گے۔ کچھ بھی ہو، ہم انصاف کے لیے لڑیں گے۔

خاتون ڈاکٹر کے قتل کی ہولناک نوعیت کا موازنہ 2012 میں دہلی کی بس میں ایک نوجوان لڑکی کی اجتماعی عصمت دری اور پھر اس کے قتل سے کیا گیا تھا، جس کے خلاف کئی ہفتوں تک ملک گیر احتجاج بھی جاری رہا۔ بھارت میں سزائے موت نافذ ہے، حالانکہ عملی طور پر اس پر شاذ و نادر ہی عمل کیا جاتا ہے۔

بھارت میں آخری بار مارچ 2020 میں 2012 کے دہلی بس میں ریپ کیس کے چارمجرموں پھانسی دی گئی تھی، سنجے رائے جس نے خود کو بے قصور قرار دیا تھا، کے خلاف مقدمے کی سماعت کوبھارت کے گلیشیئل قانونی نظام کے ذریعے تیزی سے آگے بڑھایا گیا۔

سزا سنائے جانے سے پہلے سنجے رائے نے پیر کو ایک بار پھر زور دے کر کہا کہ وہ بے قصور ہیں اور انہیں ’پھنسایا‘ گیا ہے۔ سنجے رائے کے وکیل کبیتا سرکار نے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔

مقدمے کے فیصلے کے دوران پولیس کی جانب سے روکے جانے کے باوجود ہزاروں افراد عدالت میں جمع ہو گئے اور بہت سے لوگ نعرے لگا رہے تھے اور مطالبہ کر رہے تھے کہ اسے پھانسی دو، اسے پھانسی دو‘۔

مقدمے کی سماعت سے پہلے انصاف اور خواتین کے تحفظ کا مطالبہ کرتے ہوئے متعدد عوامی ریلیاں نکالنے میں مدد کرنے والی 34 سالہ رمجھم سنہا نے کہا کہ وہ اس سزا سے شدید مایوس ہیں۔ یہ ایک شیطانی جرم تھا یہ ایک طرح سے ‘ریکلیم دی نائٹ’ تحریک کا حصہ ہے، اب وقت آگیا ہے کہ بھارت کے عوام عصمت دری اور قتل کی بڑھتے ہوئے واقعات کو روکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انصاف اہل خانہ بھارت پولیس ٹرینی ڈاکٹر جج جونیر ڈاکٹر ڈاکٹر قتل ریپ ریپ کیس زیادتی سپریم کورٹ سزائے موت سنجے رائے عدالت قانون قتل کیس کولکتہ مجرم والدین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انصاف اہل خانہ بھارت پولیس ٹرینی ڈاکٹر جونیر ڈاکٹر ریپ ریپ کیس زیادتی سپریم کورٹ سزائے موت عدالت قتل کیس والدین بھارت میں بھارت کے ڈاکٹر کے دیا تھا کے خلاف قتل کی

پڑھیں:

چین میں 2 مجرموں کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا

چین نے گھناؤنے جرائم کے الزام میں دو افراد کو پھانسی دے دی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین میں آج ایک ایسے شخص کو سزائے موت سنائی ہے جس نے نومبر میں کھیل کے میدان میں اپنی کار شہریوں پر چڑھا دی تھی۔

اس واقعے میں 35 افراد کو ہلاک ہوگئے تھے جسے گزشتہ 10 برسوں میں چین میں کسی واقعے میں اتنی ہلاکتوں کا سب سے مہلک واقعہ قرار دیا گیا تھا۔

قاتل ایک 62 سالہ شخص فان ویکیو تھا جس نے اپنی طلاق پر شراب کے نشے میں کار چلائی اور درجنوں افراد کو موت کی نیند سلادی تھی۔

اسی طرح ایک اور ملزم کو بھی پھانسی دیدی گئی جس نے نومبر میں ہی کالج کیمپس میں چاقو کے وار کے 8 افراد کی جان لی تھی۔

21 سالہ سو جیاجین اسی کالج میں گریجویشن کا طالب علم تھا اور فیل ہونے، سرٹیفکیٹ حاصل نہ کرپانے اور انٹرن شپ معاوضے سے خوش نہ ہونے پر حملہ کیا تھا۔

 

متعلقہ مضامین

  • چین میں 2 مجرموں کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا
  • کولکتہ؛ لیڈی ڈاکٹر جنسی زیادتی اور قتل کیس میں ملزم کو عمر قید
  • مجھے سزا اس لیے سنائی گئی کہ کوئی ڈیل کرلوں: عمران خان
  • مجھے سزا اس لیے سنائی گئی کہ کوئی ڈیل کرلوں، عمران خان
  • میرپورخاص یونیورسٹی میں اس بار تین گنا زیادہ داخلے ہوئے، وی سی
  • بھارت کے مہا کمبھ میلے میں ہار بیچنے والی لڑکی کیوں وائرل ہو رہی ہے؟
  • کلکتہ ڈاکٹر ریپ کیس میں عدالت نے سنجو رائے کو مجرم قرار دے دیا
  • ڈونلڈٹرمپ تقریب حلف برداری ’اِن ڈور‘ منعقد کرنے پر کیوں مجبور ہوئے؟
  • ایران اور روس کے درمیان تعاون امریکہ کی پابندیوں کو بے اثر کر دے گا، پزشکیان