Nai Baat:
2025-01-20@09:07:47 GMT

سفر نامہ حجاز : مدینہ منورہ میں چند دن

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

سفر نامہ حجاز : مدینہ منورہ میں چند دن

مدینہ منورہ میرے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی ؐ کا شہر ہے۔ اس کی فضیلت کا اندازہ کیجئے کہ یہاں میرے نبی ؐ نے اپنی زندگی کے آخری دس سال بسر کئے۔ اس کی سرزمین مقدس میں میرے نبیؐ کا جسد مبارک موجود ہے۔ یہاں میرے نبیؐ کا روضہ ہے جہاں صبح شام ہزاروں فرشتے حاضری دیتے ہیں۔ اس شہر مبارک کے لئے میرے نبیؐ نے برکت کی دعا کی تھی۔ اس شہر محفوظ کے بارے میں فرمان نبوی ؐ ہے کہ اس کے ہر دروازے پر فرشتے پہرہ دیتے ہیں۔ اس میں طاعون اور دجال داخل نہیں ہو سکتے۔ اس کی ہر گھاٹی اور ہر راستے پر بھی پہرے دار فرشتے مقرر ہیں۔ نبیؐ نے فرمایا کہ قیامت کے نزدیک ایمان سمٹ کر اس شہر مبارک کی طرف آجائے گا۔ حضرت عمر فاروقؓ نے دعا کی تھی کہ یا اللہ مجھے مدینے میں موت نصیب فرما۔

سفر حجاز کے دوران جتنے دن میں مدینہ شریف میں مقیم رہی مجھے ہر آن اس امر کا احساس رہا کہ میں اپنے پیارے نبیؐ کے شہر میں موجود ہوں۔ یہ خیال بھی آتا کہ سیکڑوں برس پہلے اس شہر میں میرے نبیؐ ازواج مطہراتؓ کیساتھ قیام پذیر تھے۔ اس زمین کو میرے حضور ؐ کی قدم بوسی کی سعادت حاصل ہے۔یہاں میرے نبیؐ دین اسلام کی تبلیغ کیا کرتے تھے۔ مدینہ میں چلتے پھرتے مجھے یہ خیال بھی آتا کہ اس شہر میں ہزاروں صحابہ کرام ؓاور صحابیاتؓ نے اپنی زندگیاں گزاریں۔یہیں کہیں مدینہ کے بازاروں میں صحابہ کرام ؓ کاروبار کیا کرتے تھے۔ جنگیں لڑا کرتے تھے۔ مسجد نبوی ؐ کے پہلو میں جنت البقیع کے قریب سے گزرتے وقت خیال آتا کہ کس قدر مبارک ہے یہ جگہ جہاں سیکڑوں ہزاروں صحابہؓ اور صحابیاتؓ نے مدینے کی خاک اوڑھ رکھی ہے۔
فہد صاحب کا اور میرا معمول تھا کہ ہم تہجد کے وقت بیدار ہوتے اور وضو کے بعد مسجد نبوی ؐ کی طرف چل پڑتے۔راستے میں یہ مناظر نہایت بھلے لگتے کہ ہر سمت سے اللہ کے بندے جوق در جوق مسجد نبوی ؐ کی جانب گامزن ہوتے۔ مسجد کا دروازہ عبور کرتے ہی میں خواتین کے لئے مخصوص احاطے میں بیٹھ جاتی اور فہد صاحب کسی مسجد یا مردانہ احاطے کا رخ کرتے۔مسجد نبویؐ میں نماز تہجد پڑھنا۔ اپنے نبیؐ کی مسجد کی رونق دیکھنا۔ مسجد پر سایہ فگن آسمان کا جائزہ لینا۔مسجد کے سپیکروں کے ذریعے اذان سننا۔ با جماعت نماز ادا کرنا۔ ہرنماز سے فراغت کے بعد نمازیوں کے ہجوم کو بکھرتے دیکھنا۔ یہ سب مجھے بہت اچھا لگتا۔ میں سوچتی کہ یہ رونق بھی آدمی نصیبوں سے ہی دیکھ سکتا ہے۔میں وہ دعا دہراتی جو میری امی کیا کرتی تھیںکہ یااللہ، ہمیں اور ہماری سات نسلوں کو یہاں بار بار آنا نصیب فرما۔ آمین۔ مسجد نبوی ؐ کے صحن میں بیٹھ کر جب میں ارد گرد دیکھتی تو تاریخ کی کتابوں میں پڑھی باتیں میرے ذہن میں در آتیں۔ ہم سکول کے زمانے میں پڑھا کرتے تھے کہ جب حضور اقدس ؐ مکہ سے مدینہ تشریف لائے تو بنی نجار کے محلے کی ایک جگہ کو مسجد کی تعمیر کیلئے پسند فرمایا۔ یہ زمین دو یتیم بھائیوں سہل اور سہیل کی ملکیت تھی۔ ان بھائیوں کو معلوم ہوا کہ حضورؐ کو یہ قطعہ زمین پسند ہے تو انہوں نے بلامعاوضہ اسے آپ ؐ کی خدمت میں پیش کر دیا۔ تاہم حضور ؐ نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ کو قیمت ادا کرنے کا حکم فرمایا۔ زمین کی خریداری کے بعد آپ ؐ نے صحابہ کرامؓ کیساتھ مل کر اپنے مبارک ہاتھوں سے اس مسجد کی تعمیر کی۔کیا خوش نصیب مسجد ہے کہ جس کی بنیادوں میں میرے حضور ؐ کے ہاتھوں کا لمس شامل ہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مختلف سعودی حکومتیں مسجد نبوی ؐ میں تبدیلی اور توسیع کرتی رہیں۔ سنتے ہیں کہ 1995ء میں جو توسیع ہوئی اس نے حضور ؐ کے زمانے کا سارا شہر مدینہ مسجد نبوی ؐ میں سمو لیا۔ یہ مسجد واقعتا ایک شہر جتنی کشادہ ہے۔ لاکھوں نمازی اس میں نماز ادا کرتے ہیں۔ یہاںصفائی ستھرائی کا نظام نہایت عمدہ ہے۔ دن میں پانچ مرتبہ لاکھوں آدمیوں کے چلنے پھرنے کے باجود یہاں دھول مٹی نہیں ہوتی۔ فرش اس قدر صاف ہیں کہ بہت سے نمازی وقت یااحاطے میں جگہ کی تنگی کی وجہ سے ننگے فرش پر ہی سجدہ ریز ہو جاتے ہیں۔ وضو خانوں میں بھی صفائی کا خصوصی اہتمام اور پانی کی فراوانی نظر آتی ہے۔ پنکھوں اور روشنی کا انتظام بھی ہر طرح کی خامی سے پاک ہے۔ بسا اوقات مجھے خیال آتا کہ یہ انتظام کاری بندوں کے بس کا روگ نہیں ہے، میرا رب ہے جو یہ سارا نظام اس عمدگی اور برکت سے چلا رہا ہے۔
اگرچہ زم زم کا کنواں مکہ میں موجود ہے تاہم مسجد نبوی ؐ میںجگہ جگہ آب زم زم کے سیکڑوں ڈرم پڑے ہوتے ہیں۔ ہزاروں لاکھوں بندے زم زم پیتے ہیں اور بوتلیں بھر بھر کر ساتھ بھی لے جاتے ہیں۔ اس کے باوجود زم زم کی کمی نہیں ہوتی۔کمی ہو بھی کیسے ؟ میرے نبیؐ نے اس شہر کے پیمانوں میں برکت کی دعا کی تھی۔ ہم بھی مسجد سے واپسی پر پانی بوتلوں میں بھر کر ہوٹل لے جاتے ۔زم زم پیتے اور اس سے چائے بھی بناتے۔ ایسی برکت اور فراوانی صرف شہر نبوی ؐ میں ہی نصیب ہو سکتی ہے۔

آج کا شہر مدینہ جدید طرز تعمیر اور رہن سہن کا عکاس ہے۔ ہر طرح کی سہولیات سے مزین، رہائشی علاقے اور کاروباری مراکز یہاں موجود ہیں۔صرف مسجد نبوی ؐ کے گرد دوپیش کے علاقے میں ہی سیکڑوں ہوٹل، ریستوران، دکانیں اور شاپنگ مال موجود ہیں۔ آپ یہاں سے سستی مہنگی ہر طرح کی شاپنگ کر سکتے ہیں۔ مسجد نبویؐ کے بالکل سامنے سونے کی درجنوں دکانیں ہیں۔ خواتین کے فطری رجحان کے برعکس مجھے سونے سے کچھ خاص دلچسپی نہیں ہے۔ تاہم ہر مرتبہ جب میں یہاں آتی ہوں تبرکا ًکچھ نہ کچھ ضرور خرید تی ہوں۔ یہ احساس مجھے بہت اچھا لگتا ہے کہ میں پیارے نبیؐ کے محلے کی کسی دکان سے خریداری کر رہی ہوں۔

جب بھی عمرے کی سعادت حاصل ہوئی، میں نے محسوس کیا کہ مکہ اور مدینہ کے موسم مختلف ہیں اور یہاں کے شہریوں کے مزاج بھی۔ میں نے محسوس کیا کہ مکہ کا موسم اور شہریوں کا مزاض نسبتاً خشک ہے۔جبکہ میرے نبی ؐ کے شہر کا موسم ہمیشہ خوشگوار رہتا ہے۔ یہاں کے لوگ خوش مزاج ہیں۔ یہاں کے دکان دار بھی خوش اخلاق ہیں۔ مکہ میں آپ کو یہ خوش مزاجی اور خوش اخلاقی شاذ و نادر ہی ملے گی۔ اللہ کے ایک بندے نے مجھے بتایا کہ کفار مکہ کے رویے سے تنگ آکر آپ ؐ نے مکہ سے مدینہ کی جانب ہجرت کی تھی۔ اس موقع پر اہل مدینہ نے نہایت خوش دلی سے نبیؐ کو خوش آمدید کہا تھا۔ اپنا جان و مال نبیؐ کی خدمت اقدس میں پیش کر دیا تھا۔تاریخ اسلامی میں انصار مدینہ کی سخاوت، بھائی چارے او ر دیگر فضائل کا بہت ذکر ملتا ہے۔یوں لگتا ہے کہ شہر مدینہ کے باسیوں کے رویوں میں، اس شہر کی فضاؤں میںسیکڑوں برس پرانی یہ کشادگی اور خوش گواریت آج بھی موجود ہے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: مسجد نبوی کرتے تھے ا تا کہ کہ میں کی تھی

پڑھیں:

مدینہ کی ریاست میں کیا ایسا ہوتا ہے اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے فائدہ لیں؟،جاوید لطیف

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18 جنوری 2025)پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماء جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ مدینہ کی ریاست میں کیا ایسا ہوتا ہے اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے فائدہ لیں؟، بانی پی ٹی آئی عمران خان نے بطور وزیراعظم اپنی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے زمین دی، کیا یہ اس لئے اسلامک ٹچ کی بات کرتے ہیں،ایکسپریس نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رہنماءن لیگ نے کہا کہ پی ٹی آئی والے لوگوں کوآج بھی گمراہ کر رہے ہیں کہ ہم آئین کی بالادستی کیلئے سزائیں کاٹ رہے ہیں۔

مخالفین کو سزا ملنے پر ہم خوش نہیں ہوتے ،ہم تو دعا کرتے ہیں کہ اللہ معاف کرے اور مخالفین کی غلطیوں پربھی پردہ ڈالے۔ پاکستان تحریک انصاف مذاکرات کیلئے اس وقت تیار ہوئے جب القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ سامنے آنے والا تھا۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی نے طاقتور حلقوں سے بیک ڈور رابطے بھی شروع کر لئے ہیں انہیں پتا تھا کہ کس لئے مذاکرات کیلئے تیار ہوئے ہیں۔

یہ لوگوں کو آج بھی گمراہ کر رہے ہیں کہ ہم آئین کی بالادستی کے سزائیں کاٹ رہے ہیں دوسری جانب آئین و قانون سے ماورا ان ہی سے مذاکرات کر رہے ہیں، انہی سے بھیک مانگ رہے ہو جنہیں کہتے ہیں کہ یہ صادق اور امین نہیں ہیں۔ یہ غدار ہیں میرجعفر ہیں اور ان کی وجہ سے ریاست کو نقصان پہنچا۔گفتگو کرتے ہوئے رہنماءن لیگ جاوید لطیف نے مزید کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ دنیا کے ان ممالک کوپاکستان میں مخالفت کی دعوت دیں جن کے حوالے سے کہتے تھے کہ کیا ہم ان کے غلام ہیں۔

یہ کیا بات ہوئی کہ اپنی آزادی کیلئے ان سے بھیک مانگو۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی ٹی والوں نے کس حیثیت میں پشاور میٹنگ میں مطالبات سامنے رکھنے کی بات کی ؟ پی ٹی والوں نے کہا کہ ہم نے پشاورمیٹنگ میں اپنے مطالبات رکھے ۔ پشاورمیٹنگ سیکورٹی صورتحال کے حوالے سے تھی ۔ پشاور والی میٹنگ میں مختلف جماعتوں کے قائدین بھی موجود تھے،علی امین گنڈا پور کیوں جھوٹ بولتے ہیں کہ ہمارے مقامی لوگوں سے رابطے تھے؟۔ میں تو کہتا ہوں کہ آئیں جوڈیشل کمیشن بنائیں لیکن پھر 2014 سے یہ شروع کریں، جوڈیشل کمیشن کا آغاز اس وقت سے شروع کریں جہاں سے طاقتور لوگوں نے عدلیہ کو دباو میں لا کر سزائیں دلوائیں۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور ہائیکورٹ نے آوارہ کتوں پر قابو پانے کی درخواست نمٹا دی
  • مسلمانوں کو سنبھل کی جامع مسجد ہندوؤں کے حوالے کر دینی چاہیے، یوگی آدتیہ ناتھ
  • ٹنڈوجام: مرکز فیضان مدینہ میں دعوت اسلامی کے زیر اہتمام اجتماع
  • سپریم کورٹ؛ جسٹس منصور علی شاہ کا 191 اے سے متعلق سماعت کا حکم نامہ جاری
  • مدینہ کی ریاست میں کیا ایسا ہوتا ہے اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے فائدہ لیں؟،جاوید لطیف
  • مدینہ منورہ ۔۔۔ یادیں اور باتیں۔۔!
  • امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ کو 25 جنوری کو حیدرآباد میں پانی کا نفرنس کا دعوت نامہ دے رہے ہیں
  • خواجہ سلمان رفیق کی بادشاہی مسجد میں سالانہ اتحاد امت کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی شرکت
  • 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ : قانون کی بالادستی اورعدالت کا منصفانہ فیصلہ تاریخی اور مثالی ہے۔صدر مسلم لیگ ن مدینہ