اے آئی پی ٹیکنالوجی سے لیس پاکستانی آبدوزوں سے دشمن خائف
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
لاہور:
بھارتی بحریہ میں چند روز قبل ملکی ساختہ سکارپین آبدوز شامل ہونے سے آبدوزوں کی کل تعداد 19 ہوئی، اس کے باوجود بھارتی ملٹری و سیاسی اسٹیبلشمنٹ کیلیے یہ بات باعث تشویش ہے کہ ان کی ایک بھی آبدوز اے آئی پی ٹیکنالوجی سے لیس نہیں۔
پاک بحریہ کی صرف 5 آبدوزیں ہیں جو کہ اس ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔ بھارتی ملٹری کیلئے مزید پریشانی کا باعث یہ بات ہے کہ 2028ء تک اے آئی پی ٹیکنالوجی سے لیس چینی ساختہ 8 ہنگول آبدوزیں پاک بحریہ میں شامل ہو جائیں گی،
یوں کم وسائل کے باوجود پاکستان نے اپنی بحریہ کو بھارتی بحریہ سے زیادہ طاقتور بنایا۔
اے آئی پی ٹیکنالوجی آبدوز کو زیر آب 10 سے 14 دن تک رہنے کے قابل بناتی ہے، شناخت کے بغیر دشمن کے علاقے میں دور تک جا کر اس کے جنگی جہازوں کو باآسانی نشانہ بنا سکتی ہے۔
یہ ٹیکنالوجی نہ رکھنے والی بھارتی ڈیزل آبدوزیں صرف 48 گھنٹے زیرآب رہ سکتی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹیکنالوجی سے لیس
پڑھیں:
روبوٹ کے ذریعے حمل ٹھہرانے والی خاتون کے ہاں بچے کی پیدائش
میکسیکو میں ایک 40 سالہ خاتون کے ہاں پہلی مرتبہ روبوٹ ٹیکنالوجی کے ذریعے حمل ٹھہرائے جانے کے بعد بچے کی پیدائش ہوئی ہے۔
اس سے قبل نیویارک میں بیٹھے ماہرین نے ’ان وٹرو فرٹلائزیشن‘ ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک روبوٹ کے ذریعے کامیابی سے نطفہ خاتون کے اندر پلانٹ کیا تھا جس سے اب بچے کی پیدائش ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: قبل از وقت بچے کی پیدائش: وجائنا بیمار ہے!
یہ پیچیدہ عمل 23 مراحل پر مشتمل تھا جس میں جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کا لایا گیا۔
اس ٹیکنالوجی کو طب کے میدان میں ایک نیا سنگ میل قرار دیا جارہا ہے جس سے وہ خواتین بھی بچہ پیدا کرنے کے قابل ہوجائیں گی جو تولیدی صحت سے متعلق مختلف مسائل کی وجہ سے اس سے قاصر تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں