ویب ڈیسک — 

منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کےر وز شدید سرد موسم کی پیش گوئیوں کے باعث کیپیٹل ہل کے سامنے اوپن ائر کی بجائے بلڈنگ کے اندر روٹنڈا ہال میں اپنے منصب کا حلف اٹھائیں گے ۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کیا کہ ، واشنگٹن ڈی سی کےلیے برفانی ہواؤں کے باعث سخت سردی کی پیش گوئی کے نتیجےمیں درجہ حرارت ریکارڈ درجے کم ہو سکتا ہے ۔ ملک سخت سردی کی لپیٹ میں ہے ۔ میں لوگوں کو کسی بھی طریقے سے کوئی نقصان پہنچتے یا متاثر ہوتے نہیں دیکھنا چاہتا ۔

کانگریس کی عمارت کے روٹنڈا ہال کو ہر حلف برداری کے موقعے پر، شدید موسم کی صورت میں ایک متبادل کے طور پر تیار رکھاجاتا ہے ۔

اس سے قبل 1985 میں صدر ڈونلڈ ریگن کی دوسری مدت صدارت کی حلف برداری کی تقریب شدید موسم کے باعث روٹنڈا میں منتقل کی گئی تھی۔

اس دن کے بعد سے اب ایسا ہوا ہے کہ پیر 20 جنوری 2025 کےلیےکی گئی موسمی پیش گوئی کے مطابق حلف بردار ی کے اس دن درجہ حرارت کم ترین سطح پر ہوگا۔

سابق صدر رونالڈ ریگن 9 نومبر 1985 کو واشنگٹن میں وائس آف امریکہ کے ایک اسٹوڈیو سے اپنے ہفتے وار ریڈیو خطاب کے دوران، فوٹو اے پی

سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن، اراکین کانگریس اور دوسرےعمائدین اور دیگر معززین اور قابل ذکر مہمان کیپیٹل کے اندر یہ تقریب دیکھ سکیں گے ۔

لگ بھگ ڈھائی لاکھ مہمانوں کے لیے ،جنہیں کیپیٹل گراؤنڈز کے آس پاس سے افتتاحی تقریب دیکھنے کے لیے ٹکٹ دئے گئے ہیں اور مزید ان ہزاروں افراد کے لئےجو متوقع طور پر داخلے کے عمومی علاقوں میں ہوں گے یا کیپیٹل سے وائٹ ہاؤس تک افتتاحی پریڈ کے راستے پر لائن میں کھڑے ہوں گے ، متبادل منصوبے درکار ہیں۔

ٹرمپ نےکہا ہے کہ ان کے کچھ حامی پیر کے روز تقریب کو واشنگٹن کے کیپیٹل ون ایرینا سے دیکھ سکیں گے جو ایک ان ڈور مقام ہے جہاں وہ اگلے روز ایک ریلی منعقد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ وہ اپنی حلف برداری کے بعد لگ بھگ 20 ہزار لوگوں کی گنجائش کے حامل ایرینا کا دورہ کریں گے اور وہاں ایک بہتر افتتاحی پریڈ کی میزبانی کریں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ حلف برداری سے متعلق دوسری تقریبات میں اتوار کی ریلی اور پیر کی رات تین بڑے سرکاری اجتماع شامل ہوں گے۔

امریکی سیکریٹ سروس نے، جو حلف برداری کے لیے سیکیورٹی پلاننگ کرتی ہے ، کہا ہے کہ وہ شیڈول میں تبدیلیوں کے مطابق اپنے منصوبوں کو ڈھالنے کے لیے منتظمین کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔






Photo Gallery:

صدر کی حلف برداری کے لیے واشنگٹن ڈی سی میں تیاریاں

ایک ترجمان نے جمعے کے روز کہا کہ ،’’ حلف برداری کی تقریبات سے متعلق کانگریس کی مشترکہ کمیٹی منتخب صدر اور ان کی صدارتی اناگرل کمیٹی کی جانب سے حلف برداری کی ساٹھویں تقریبات کو امریکی کیپیٹل کے اندر روٹنڈا منتقل کرنے کی درخواست کا احترام کرے گی ۔‘‘

جمعے کی صبح ٹرمپ کی اناگرل کمیٹی نے اعلان کیا کہ ٹرمپ اپنی پہلی حلف برداری کی طرح اپنے منصب کاحلف اپنی والدہ کی دی ہوئی خاندانی بائبل اور اس بائبل پر اٹھائیں گے جسے صدر ابراہم لنکن نے 1861 میں اپنی پہلی حلف برداری پر استعمال کیا تھا ۔

صدر ٹرمپ 20 جنوری 2017کو 45ویں صدر کے طور پر حلف اٹھاتے ہوئے ، فوٹو اے پی

نائب صدر جے ڈی وینس اس خاندانی بائبل پر حلف اٹھائیں گے جو انہیں ان کی پر نانی نے دی تھی۔

موسمیات کے قومی مرکز نے پیش گوئی کی ہے کہ حلف برداری کے دوران دوپہر کو درجہ حرارت تقریباً 22 ڈگری، ( مائنس چھ سیلسئس ) ہوگا، جو ریگن کی دوسری حلف برداری کے بعد سے جس میں درجہ حرارت 7 ڈگری (مائنس 14 سیلسئس) تک پہنچا تھا، حلف برداری کی یہ دوسری سرد ترین تقریب ہے ۔ باراک اوبا کی 2009 میں ہونے والی حلف برداری پر درجہ حرارت 28ڈگری (مائنس 2 سیلسئس) تھا ۔

اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل حلف برداری کی حلف برداری کے کے اندر کے باعث کے لیے

پڑھیں:

حزب اللہ کے حامی شیعہ امام کا ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کا اعلان

نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برادری 20 جنوری سے شروع ہوجائے گی اور تین روز تک جاری رہے گی۔

العربیہ نیوز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں پہلی بار دعاؤں کا بھی اہتمام ہوگا اور مختلف امام اور پادری سمیت مذہبی رہنما بھی شرکت کریں گے۔

عراقی نژاد امریکی شہری امام ہشام الحسینی نے بھی تقریب میں شرکت کا اعلان کیا ہے۔ جو مشی گن کے شہرڈیئربورن کے ’’کربلا مرکز برائے اسلامی تعلیمات‘‘ کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔

یاد رہے کہ یہ وہی امام ہشام ہیں جنھوں نے 2007 میں فوکس نیوز چینل کے پروگرام میں حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

امام شام نے کہا تھا کہ دہشت گرد جماعت ہونا آپ کا خیال ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ حزب للہ ایک لبنانی تنظیم ہے۔

اسی طرح 2006 میں ہی وہ حزب اللہ کی حمایت میں حسن نصر اللہ کی تصویر لے کر اسٹیج پر نمودار ہوئے تھے۔

انھوں نے ماضی میں اسرائیل کے خلاف سخت بیانات بھی دیئے تھے اور 2020 میں امریکی ڈرون حملے میں قاسم سلیمانی کی موت پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

تاہم اب ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے اعلان پر ان پر تنقید کی جا رہی ہے اور پرانے بیانات یاد دلائے جا رہے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • سرد موسم کے باعث ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب کا مقام تبدیل
  • حلف برداری تقریب سے قبل ٹرمپ کی چینی ہم منصب شی سے فون پربات چیت
  • ڈونلڈٹرمپ تقریب حلف برداری ’اِن ڈور‘ منعقد کرنے پر کیوں مجبور ہوئے؟
  • نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں
  • نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں
  • حزب اللہ کے حامی امام کا ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کا اعلان
  • حزب اللہ کے حامی شیعہ امام کا ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کا اعلان
  • پاکستانی نژاد امریکی سید جاوید انور ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں مدعو
  • بلاول بھٹو کو ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری تقریب میں شرکت کے لیے دعوت نامہ موصول