Daily Ausaf:
2025-04-16@08:30:59 GMT

بنگلہ دیش اورانڈیا،سیاسی تنا ؤاور کشیدگی

اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT

مغربی بنگال میں انڈیا اور بنگلہ دیش کے پانچ اضلاع سے متصل طویل سرحدی ریاستوں پر انڈیا کی طرف سے خار دار تاروں کی باڑ لگانے پر دونوں ملکوں میں سرحدی تنازعہ شدت اور طول اختیار کرتا جا رہا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب بنگلہ دیش کے سیاسی منظر نامے میں تبدیلی ہو رہی ہے اس کے پڑوسی ملک انڈیا کے ساتھ سرحد پر کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جب مغربی بنگال میں بنگلہ دیشی سرحدی گارڈز کی 58 ویں بٹالین کے کمانڈر کرنل رفیق الاسلام نے منگل کے روز بنگلہ دیشی میڈیا کو ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ دریائے کوٹلیا کے کنارے پانچ مربع کلومیٹر کا علاقہ قبضے میں لے لیا گیا ہے۔
حالیہ دنوں میں اس سرحدی علاقے میں کئی اہم واقعات رونما ہوئے جس کی وجہ سے انڈیا کی سرحد کی حفاظت پر مامور فورس بی ایس ایف اور بنگلہ دیشی سرحدی گارڈز بی جی بی کے درمیان کشیدگی اور بے چینی دونوں میں اضافہ دکھائی دے رہا ہے۔ عام طور پر پرسکون رہنے والی اس سرحد پر اب واضح طور پر تنائو پایا جاتا ہے۔ خاص طور پر گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اس علاقے میں کشیدگی میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس کے بعد سے انڈین سرحدی حفاظتی فورس اور بنگلہ دیش کے سرحدی گارڈز کو آپس میں مل کر ایک فلیگ میٹنگ (ضابطے کی ایک ملاقات)کرنا پڑی۔
دراصل دریائے کوٹلیا کے کنارے 5 مربع کلومیٹر پر بنگلہ دیش کے قبضے کے بعد اس مسئلے کی سنگینی کو فوری کم کرنے کے لئے دونوں ممالک نے فلیگ میٹنگ میں اس پر قابو پانے کے لئے مذاکرات کئے ہیں۔ اب چاہے مسئلہ سرحدی دراندازی کو روکنا ہو یا انڈیا کی سرحد پر خار دار تاریں لگانے کی بات ہو، بی ایس ایف اور بی جی بی کا اکثر ملاقات کرنا ایک عام بات ہے۔ دونوں پڑوسی ممالک کی سرحد پر سکیورٹی کے فرائض انجام دینے والی ان دونوں فورسز کے درمیان کسی بھی قسم کی جھڑپ کی تاحال مصدقہ اطلاعات تو نہیں ہیں لیکن کئی مقامات پر کشیدہ صورتحال پائی جاتی ہے۔ اس میں مغربی بنگال کا سب سے اہم علاقہ نارتھ 24پرگنا ضلعے میں واقع بونگاں میں واقع پیٹراپول سرحدی چوکی جو سب سے مصروف سرحدی چیک پوائنٹ ہے جہاں بنگلہ دیشی سرحدی گارڈز بھی تعینات رہتے ہیں۔
دریائے کوٹلیا کا یہ متنازعہ علاقہ جس پر بنگلہ دیش نے قبضے کا اعلان کیا ہے وہ باگڈا حلقے کے راناگھاٹ گاؤں میں آتا ہے اور پیٹراپول سرحدی چوکی سے تھوڑے فاصلے پر واقع ہے۔ سرحد کے دوسری جانب بنگلہ دیش کا علاقہ مہیش پور ہے۔ رفیق الاسلام کے اس بیان کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ سرحدی فورسز کے افسران کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو مزید خراب ہونے کی اجازت نہیں دی گئی اور اس کے بعد صورتحال کو قابو میں لے لیا گیا ہے۔
ایسے میں گزشتہ روز بنگلہ دیشی وزیر خارجہ کے سیکرٹری محمد جاشم الدین نے ڈھاکہ میں تعینات انڈین ہائی کمشنر پرنے ورما کو طلب کرکے انڈین بارڈر سکیورٹی فورسز (بی ایس ایف) کی تازہ سرگرمی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں یہ پیغام دیا کہ وہ انڈیا میں تمام متعلقہ حکام کو یہ بتا دیں کہ وہ ایسی اشتعال انگیز حرکتوں سے باز رہیں اور سرحد پر خاردار تاریں لگانے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے خبردار بھی کیا کہ اس عمل سے دونوں ممالک کی سرحد پر کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ انڈین میڈیا کے مطابق جاشم الدین نے ڈھاکہ نے انڈیا پر دو طرفہ معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے سرحد کے ساتھ پانچ مقامات پر باڑ لگانے کی کوشش کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے فوری روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
رفیق الاسلام کے بیان کے بعد پیٹراپول کی سرحدی چوکی پر انڈیا کی بی ایس ایف کے اعلیٰ افسران اور بنگلہ دیشی سرحدی گارڈز کے درمیان ایک ہنگامی فلیگ میٹنگ سے قبل ہی انڈین سرحدی فورس بی ایس ایف نے رفیق الاسلام کے دعووں کو یکسرمسترد اور گمراہ کن بیان قرار دیتے ہوئے کہا ہے بی ایس ایف یہ یقین دہانی کرانا چاہتا ہے کہ ایک انچ زمین بھی قبضے میں نہیں لی گئی ہے اور نہ ہی ہم ایسی کسی بھی کارروائی کی اجازت دیں گے۔ انڈین سرحدی حفاظتی فورس نے مزید وضاحت کی کہ اس علاقے میں بین الاقوامی سرحد دریائے کوڈالیا درمیان سے گزرتی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان سرحد کی درستگی کے ساتھ پہلے ہی نشان دہی کی جا چکی ہے۔ دریا کے دونوں طرف ستون اور پتھر نصب کیے گئے ہیں تاکہ سرحد کو واضح طور پر نشان زد کیا جا سکے۔ تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ فوری طور پر یہ فلیگ میٹنگ بلانے کا اور کیا مقصد ہو سکتا ہے۔
اب جانتے ہیں کہ بنگلہ دیشی سرحدی گارڈ کے افسر نے اپنے متنازع بیان میں مزید کیا کہا اور کس بنیاد پر کہا؟بنگلہ دیشی افسر نے رفیق الاسلام نے بیان میں دعویٰ کیا کہ پہلے بنگلہ دیش کے اس سرحدی گائوں والوں کو دریائے کوڈالیا کا استعمال کرنے میں مشکلات درپیش تھیں تاہم موجودہ صورت حال کے تناظر میں اب ہمارے دریائے کوڈالیا کے کنارے رہنے والے اس پانی کو بے دریغ استعمال کر رہے ہیں۔ دوسری جانب انڈیا کے بی ایس ایف حکام نے جوابا کہا کہ دریا کے دونوں اطراف کے بسنے والے اپنے اپنے علاقوں میں پانی کا استعمال کرتے رہے ہیں اور یہ صورتحال اب بھی ویسی ہی برقرار ہے۔ یاد رہے کہ اس علاقے میں دونوں ممالک کے درمیان خار دار تاروں کی باڑ موجود نہیں ہے۔
مغربی بنگال قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سبیندو ادھیکاری نے اس واقعے کی کی ویڈیو اپنے سوشل میڈیا پیج پر شیئر کی ہے۔ جس کے بعد خاردار تاروں کی باڑ لگانے کا کام کچھ دیر کے لئے روک دیا گیا۔ انڈین بارڈر سکیورٹی فورس کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیشی بارڈر گارڈ کے افسران کو یہ اطلاع تھی کہ انڈین سرحد پر خاردار تاریں لگائی جا رہی ہیں۔ بی ایس ایف نے بنگلہ دیشی سکیورٹی حکام کو واضح کیا کہ خاردار تاریں لگانے کا کام دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدے کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے۔ نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نیلوتپل پانڈے کے مطابق غلط فہمی دور ہونے کے بعد تار لگانے کا کام دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔
انڈیا میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما سبیندو ادھیکاری نے اس پورے معاملے کے بارے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ بنگلہ دیشی بارڈر گارڈ کے سپاہی سکھدیو پور گائوں کے لوگوں کے قوم پرست جذبات کی وجہ سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوئے۔ اتنا ہی نہیں، انہوں نے اپنی پوسٹ میں یہ بھی لکھا کہ مقامی انڈین شہریوں نے بی ایس ایف کے ساتھ مل کر بنگلہ دیش بارڈر سکیورٹی فورس کو یہ باور کرایا کہ بنگلہ دیش بارڈر سکیورٹی فورس کی اس طرح کی کوششوں کو قومی سلامتی کے مفاد میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ یہ لوگوں میں پیدا ہونے والی بیداری کا نتیجہ ہے۔(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے درمیان بارڈر سکیورٹی فورس اور بنگلہ دیش رفیق الاسلام بنگلہ دیش کے انڈین سرحد بی ایس ایف کرتے ہوئے علاقے میں کے ساتھ کی سرحد کیا کہ کے بعد

پڑھیں:

سب چائنہ ہے!!! آئی فون امریکہ کے بجائے چین میں کیوں بنائے جاتے ہیں؟ ایپل کے سربراہ نے راز سے پردہ اٹھا دیا

واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایپل کو امریکہ میں ہی آئی فونز بنانے چاہئیں۔ انہوں نے زور دیا کہ کمپنیاں ملک کے اندر ہی پروڈکشن کریں۔ ایپل نے بھی وعدہ کیا کہ وہ اگلے چار سال میں امریکہ میں 500 ارب ڈالر کی انویسٹمنٹ کرے گا۔

لیکن مسئلہ یہ ہے کہ امریکہ میں نہ فیکٹریاں ہیں، نہ وہ ماہر لوگ، اور نہ ہی وہ سپلائرز کا جال جو چین یا ایشیا میں موجود ہے۔

ہم سب سمجھتے ہیں کہ آئی فون چین میں صرف اس لیے بنتے ہیں کیونکہ مزدوری سستی ہے، یہ ایک پرانی بات ہو چکی ہے۔ اصل کہانی تھوڑی زیادہ دلچسپ ہے، اور خود ایپل کے سی ای او ٹِم کُک نے ایک ویڈیو میں یہ سب کچھ کھول کر بیان کیا ہے۔

ٹم کُک کہتے ہیں کہ ’لوگ سمجھتے ہیں کمپنیاں چین مزدوری بچانے کے لیے جاتی ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ چین اب سستا نہیں رہا۔ مزدوری اب وہاں بھی کافی مہنگی ہو چکی ہے۔‘

تو پھر سوال بنتا ہے کہ ایپل آخر اپنے آئی فونز چین میں ہی کیوں بناتا ہے؟

ٹم کُک نے بتایا کہ اصل وجہ ہے مہارت۔ یعنی وہاں ایسے کاریگر اور انجینئرز موجود ہیں جن کے پاس جدید ٹولز سے کام کرنے کا بہت گہرا تجربہ ہے، اور نہ صرف تجربہ، بلکہ تعداد میں بھی وہ ہزاروں میں ہیں۔

امریکہ میں اگر ٹولنگ انجینئرز جو مشینیں بناتے اور چلاتے ہیں ان کی میٹنگ بلائی جائے تو شاید ایک چھوٹا سا کمرہ بھرے۔ لیکن چین میں آپ ایسے ماہرین سے فٹبال کے کئی میدان بھر سکتے ہیں۔

ٹم کُک نے کہا، ’ہم جو چیزیں بناتے ہیں اُن میں بہت باریکی اور ایک خاص قسم کی مہارت چاہیے، جو چین میں باآسانی مل جاتی ہے۔‘

امریکہ میں ابھی اس لیول کی فیکٹریاں، اتنے تجربہ کار لوگ، اور وہ سارے سپلائرز کا نیٹ ورک موجود نہیں ہے، جو چین یا اب انڈیا جیسے ملکوں میں بن چکا ہے۔

ایپل اب چین کے بعد انڈیا کو اپنا دوسرا بڑا مینوفیکچرنگ مرکز بنانے میں لگا ہوا ہے۔

پچھلے 12 مہینوں میں ایپل نے انڈیا میں 22 ارب ڈالر کے آئی فونز بنائے! مطلب چین سے تھوڑا تھوڑا پیچھے ہٹ کر، ایپل انڈیا کی طرف موو کر رہا ہے تاکہ سب کچھ ایک جگہ پر نہ رہے۔
2025 مزیدپڑھیں:کے پہلے 3 ماہ میں کتنے پاکستانی بیرون ملک نوکری کیلئے گئے؟ اعداد وشمار جاری

متعلقہ مضامین

  • سعودی سفیر کی شادی کی پیشکش ٹھکرانے پر بنگلہ دیشی ملکہ حُسن گرفتار
  • سب چائنہ ہے!!! آئی فون امریکہ کے بجائے چین میں کیوں بنائے جاتے ہیں؟ ایپل کے سربراہ نے راز سے پردہ اٹھا دیا
  • بھارت اورچین کے بڑھتے تجارتی تعلقات‘سال2024میں دونوں ملکوں کے درمیان 118اعشاریہ4ارب ڈالر کی تجارت ہوئی
  • پاک افغان کشیدگی، وفود تبادلے کی پلاننگ کر رہے ہیں، محمد صادق
  • ہمارا نظریاتی و سیاسی اختلاف ہوسکتا ہے لیکن ریاست پر کوئی اختلاف نہیں، گورنر سندھ
  • بلوچستان نیشنل پارٹی کی آل پارٹیز کانفرنس، کیا اہم فیصلے کیے گئے؟
  • پاک امریکہ اقتصادی تعلقات کے فروغ کیلئےپاکستانی امریکن چیمبر آف کامرس قائم
  • بنگلہ دیش نے اپنے شہریوں پر اسرائیل کے سفر پر دوبارہ پابندی لگا دی
  • پاکستان کا 8 شہریوں کے قتل کے بعد ایران سے جلد حرکت میں آنے کا مطالبہ
  • 4 سال بعد بنگلہ دیشی پاسپورٹس پر ’سوائے اسرائیل کے ‘ کی عبارت دوبارہ شامل