پاکستان: فوج اور پی ٹی آئی رہنماؤں میں ملاقات کا معمہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جنوری 2025ء) پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل عاصم منیر کی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے رہنما علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر گوہر علی خان کے ساتھ ملاقات پر قیاس آرائیوں کا سلسلہ ختم ہوگیا ہے، اب فریقین نے اس کی تصدیق کر دی ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ ملاقات آرمی چیف کے حالیہ دورہ پشاور کے دوران ہوئی، جہاں انہوں نے خیبر پختونخوا کے دیگر سیاسی رہنماؤں سے بھی ملاقات کی تھی۔
البتہ دونوں میں ملاقات کا ایجنڈا کیا تھا یہ اب بھی پوری طرح واضح نہیں ہے، کیونکہ اس حوالے سے دونوں جانب سے متضاد دعوے کیے جا رہے ہیں۔
ابتدا میں پی ٹی آئی کے عبوری چیئرمین گوہر علی خان نے ملاقات کی تردید کی تھی، تاہم جمعرات کو انہوں نے آرمی چیف سے ملاقات کی تصدیق کی اور دعویٰ کیا کہ ملاقات میں "مثبت جواب موصول ہوا۔
(جاری ہے)
"
تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم کی اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات
لیکن سکیورٹی ذرائع سے منسوب ایک بیان میں اس مذکورہ میٹنگ کے دوران کسی بھی سیاسی پہلو کی تردید کی گئی اور کہا گیا کہ اجلاس کے مواد کو سیاق و سباق سے ہٹ کر بتایا جا رہا ہے۔
عمران خان نے کیا کہا؟اس ملاقات کی تصدیق سابق وزیر اعظم عمران خان نے بھی کی ہے، جو فی الوقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ اڈیالہ جیل میں عدالتی سماعت کے بعد صحافیوں کے ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا: "ہاں، بیرسٹر گوہر خان نے آرمی چیف سے ملاقات کی ہے، اور یہ ایک خوش آئند اقدام ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ اگر دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت کا آغاز ہوتا ہے، تو یہ واقعی درست سمت میں ایک قدم ہو گا۔
پی ٹی آئی کے بانی نے اپنے اس دیرینہ موقف کا اعادہ کیا کہ ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت بہت ضروری ہے۔
حکومت اور اپوزیشن کے مابین ’سازگار ماحول‘ میں مذاکرات
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کے لیے کھلی رہی ہے، لیکن یہ اسٹیبلشمنٹ تھی جس نے پہلے مذاکرات کے دروازے بند کر دیے تھے۔
انہوں نے مزید کہا، "میں نے کبھی نہیں کہا کہ ہمارے دروازے بند ہیں۔ بات چیت کے ذریعے ہی ملک میں استحکام لایا جا سکتا ہے۔"پاکستان، فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کی سزاؤں پر یورپی یونین کو تشویش
تمام مسائل آرمی چیف کے سامنے رکھے گئےبیرسٹر گوہر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے آرمی چیف سے ملاقات کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران، "ہم نے اپنے تمام مسائل آرمی چیف کے سامنے رکھے۔" انہوں نے مزید کہا کہ بات چیت کے دوران مثبت جواب ملا اور "ملک کے استحکام سے متعلق تمام امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔" گوہر خان نے اس بات کی امید کا اظہار کیا کہ "امید ہے کہ اب صورتحال بہتر ہو جائے گی۔"
فوجی عدالتوں نے نو مئی کے احتجاج میں ملوث پچیس ملزمان کو سزائیں سنا دیں
کے پی کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے "پشاور میں آرمی چیف سے سکیورٹی سے متعلق میٹنگ میں ملاقات کی تھی"، جہاں بیرسٹر گوہر سمیت دیگر جماعتوں کے رہنما بھی موجود تھے۔
پی ٹی آئی کے بیان پر فوج کی وضاحتان دعووں کے تناظر میں عسکری ذرائع نے ایک قسم کی وضاحت جاری کی، جس میں واضح کیا گیا کہ پشاور میں ہونے والی ملاقات صوبہ خیبر پختونخوا میں سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے امور کے تناظر میں منعقد کی گئی تھی۔
پاکستان: حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات میں پھر رخنہ
ملک کے معروف میڈیا ادارے ڈان نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ بیرسٹر گوہر نے ملاقات کے دوران سیاسی معاملات پر بات کرنے کی کوشش کی تاہم انہیں بتایا گیا کہ وہ اس معاملے پر فوج کے بجائے سیاست دانوں سے بات کریں۔
اس وضاحت میں کہا گیا کہ "مذاکرات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے" اور سکیورٹی کے معاملات پر بات چیت کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی گئی، جو کہ افسوسناک ہے۔
پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ مذاکرات سے کیا حاصل کر سکتی ہے؟
ادھر اس ملاقات کے حوالے سے جب سینیٹر عرفان صدیقی سے یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا پی ٹی آئی اور آرمی چیف کے درمیان بات چیت ہوئی ہے، تو انہوں نے اس کی سخت الفاظ میں تردید کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کہہ رہی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات بہت خوش آئند بات ہے، حالانکہ ان کے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ہیں۔
واضح رہے کہ فوج اور پی ٹی آئی میں میٹنگ کی خبر ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے، جب جمعرات کے روز ہی شہباز شریف کی حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور مکمل ہوا۔
اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی نے اس تیسرے دور کی ملاقات میں حکومت سے نو مئی اور 26 نومبر سے متعلق واقعات پر تحریری طور پر سات روز میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس تحریری مطالبے میں یہ بھی کہا گیا کہ کمیشن نو مئی سے متعلق عمران خان کی گرفتاری کی جانچ پڑتال کرے۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بیرسٹر گوہر آرمی چیف کے آرمی چیف سے ملاقات کی سے ملاقات کے درمیان کے دوران انہوں نے کے ساتھ بات چیت گیا کہ کی تھی کیا کہ کہا کہ
پڑھیں:
عمران خان کو مذاکرات کے لیے راضی کر لیا ہے.اعظم سواتی کا دعوی
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اپریل ۔2025 )پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعظم خان سواتی نے کہا ہے کہ اگر ملک کو تباہی سے بچانا ہے تو اس کا واحد حل مذاکرات ہیں اعظم سواتی نے دعوی کیا کہ انہوں نے عمران خان کو مذاکرات کے لیے راضی کر لیا ہے. انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم سواتی نے کہا کہ جب کوئی بات چیت شروع ہوگی تو وہ بہت سود مند ثابت ہوگی اعظم سواتی نے کہاکہ عمران خان کو نہ صرف ملک بلکہ اس کی آئندہ نسلوں کی بھی فکر ہے یہ ملک سب کا سانجھا ہے، اس سے ہماری نسلوں کی تقدیر جڑی ہوئی ہے.(جاری ہے)
انہو ں نے کہا کہ پورا پاکستان عمران خان سے محبت کرتا ہے قومی مفاہمت کے لیے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے اور سابق وزیراعظم اس عمل میں مثبت کردار ادا کرنے کو تیار ہیں انہوں نے کہا کہ جب کوئی بات چیت شروع ہوگی تو بڑی سود مند ثابت ہو گی ان کا کہنا تھا کہ برف پگھلی ہے یا نہیں، کچھ کہہ نہیں سکتا . دوسری جانب پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری جنرلسلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی میں جنہیں عہدہ نہیں ملا، وہ دل کی بھڑاس نکالتے ہیں اسے اختلاف نہیں کہہ سکتے پارٹی میں چند لوگوں میں اختلاف ہے، پی ٹی آئی چھوڑنے والے کچھ افراد واپس آنے کے متمنی ہیں. ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پارٹی میں جن لوگوں میں اختلاف ہے انہیں انگلیوں پرگنا جاسکتا ہے، پارٹی چھوڑنے والے کچھ افراد واپس آنے کے متمنی ہے. سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ یہ لوگ دشنام طرازی کرتے ہیں، ان کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں، اسے اختلاف نہیں کہہ سکتے، جنہیں عہدہ نہیں ملا وہ بھی دل کی بھڑاس نکالتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم اسے بھی اختلاف نہیں کہہ سکتے، فہرست کے بغیر عمران خان سے ملاقات کرنے والے کو پارٹی سے منحرف سمجھا جائے گا.