اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ شمس لون اور حکومتی ترجمان فیض اللہ فراق نے کہا کہ گلگت بلتستان اصل پاکستان ہے، آج سے 77 سال قبل گلگت بلتستان کے عوام نے نریندر مودی کی نسل کو بھگا کر آزادی حاصل کی اور نظریاتی بنیادوں پر پاکستان میں غیر مشروط شمولیت کا اعلان کیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر داخلہ گلگت بلتستان شمس لون اور ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے بھارتی چیف آف آرمی سٹاف اوپندرا دویدی اور بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے پاکستان اور گلگت بلتستان کے حوالے سے حالیہ بیانات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی بیانات اور پراپیگنڈے کو مسترد کیا۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے دونوں عہدیداروں نے کہا کہ گلگت بلتستان اصل پاکستان ہے، آج سے 77 سال قبل گلگت بلتستان کے عوام نے نریندر مودی کی نسل کو بھگا کر آزادی حاصل کی اور نظریاتی بنیادوں پر پاکستان میں غیر مشروط شمولیت کا اعلان کیا تھا، گلگت بلتستان کے عوام لفظ " متنازعہ " کو بھی دل پر پتھر رکھ کر سنتے ہیں، تنازعہ کشمیر کے رو سے گلگت بلتستان ٹیکنکل ایشو کا سامنا کر رہا ہے لیکن " متنازعہ " لفظ ہماری قربانیوں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔    دونوں عہدیداروں نے مزید کہا کہ بھارتی آرمی چیف اور وزیر داخلہ کا گلگت بلتستان پر بیان بچگانہ ہے، بھارتی حکمران یہ بچگانہ حرکتیں کئی سالوں سے کر رہے ہیں، ایک طرف سے مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں مظلوم کشمیری بھارتی جابر فوج کے سنگینوں تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں اور آئے روز کشمیر کی فضا بارود سے پراگندہ ہے، وہاں ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں اور دوسری طرف اپنی کوتاہیوں اور مظالم پر پردہ ڈالنے کیلئے بھارتی قیادت اوٹ پٹانگ بیانات کا سہارا لے رہی ہے جو کہ قابل مذمت اور شرمناک ہے۔ کشمیر پر بھارت کا پٹا ہوا موقف اب مذید عیاں ہو چکا ہے۔ گلگت بلتستان میں ہزاروں قبروں پر پاکستان کا پرچم ہے اور یہاں کے باسی ہندوستان کا نام لینا معیوب سمجھتے ہیں۔    انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے میجر وہاب اور لالک جان شہید ہمارے وقار کا حوالہ ہیں، گلگت بلتستان شہداء کی سرزمین ہے، بھارت کا مکروہ چہرہ اب بے نقاب ہو چکا ہے، ہندوستان 8 لاکھ فوج کے ذریعے کشمیریوں کی آواز کو دبانا چاہتا ہے، کشمیر کی وادیوں میں آزادی کی تحریک عروج پر ہے، وہاں کا ایک ایک باسی ہندوستان کے تسلط کو تسلیم نہیں کر رہا ہے، ایسے میں بھارتی آرمی چیف و وزیر داخلہ کی بوکھلاہٹ کسی مذاق سے کم نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: گلگت بلتستان کے وزیر داخلہ کہا کہ

پڑھیں:

گلگت بلتستان، بجلی کے منصوبوں کی منظور شدہ لاگت میں اربوں روپے کا اضافہ

ذرائع محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کے مطابق منصوبوں کو عوامی مفاد کے مطابق مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ مگر سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بہت سارے منصوبے سیاسی وابستگی کی وجہ سے شامل کیے جاتے ہیں جو کہ زیادہ اہمیت کے حامل نہیں ہوتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان میں بجلی کے منصوبوں کی منظور شدہ لاگت میں اربوں روپے کا اضافہ ہو گیا۔ گلگت بلتستان سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بجلی کے منصوبوں کے لئے منظور شدہ لاگت سے مختص شدہ لاگت( allocation) سات گنا زیادہ ہو گئی۔ مختص شدہ لاگت یا رقم کے حساب سے جاری منصوبوں کو مکمل ہونے میں کم سے کم سات سال کا عرصہ درکار ہوگا اور منصوبوں کی لاگت میں مزید اضافہ ہوگا اور منصوبے بروقت مکمل نہیں ہوسکیں گے۔ رپورٹ کے مطابق سالانہ ترقیاتی پروگرام میں پرانے یا جاری منصوبوں کو مکمل کرنے کے بجائے نئے منصوبے شامل کئے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے پرانے اور جاری منصوبے بیمار یا ریوائز پر چلے جاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سالانہ ترقیاتی پروگرام 25۔2024ء میں گلگت بلتستان میں بجلی کے 90 منصوبے شامل ہیں جن میں سے 75 جاری اور 15 نئی سکیمیں رکھی گئی ہیں۔    90 منصوبوں کے لئے منظور شدہ تخمینہ لاگت 23 ارب 25 کروڑ 15 لاکھ 29 ہزار روپے جبکہ رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں منصوبوں کے لئے 3 ارب 22 کروڑ 44 لاکھ 74 ہزار روپے مختص کئے گئے۔ جو کہ تخمینہ شدہ لاگت سے 7 گنا کم ہیں۔ اے ڈی پی 2024- 25ء میں 14 سکیموں کو ٹارگٹ رکھا گیا ہے جو کہ اس سال مکمل ہونگی۔ 75 جاری منصوبوں کے لئے اے ڈی پی میں 3 ارب 6 کروڑ 47 لاکھ 3 ہزار روپے جبکہ 15 نئے منصوبوں کے لیے صرف 15 کروڑ 97 لاکھ 71 ہزار روپے مختص کئے گئے ہیں۔ جبکہ 75 جاری منصوبوں کے لئے نئے اے ڈی پی میں 11 ارب 37 کروڑ 35 لاکھ 41 ہزار روپے اور 15 نئے منصوبوں کے لئے 2 ارب 50 کروڑ 52 لاکھ 29 ہزار روپے درکار ہونگے۔   رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان سالانہ ترقیاتی پروگرام 25۔ 2024ء میں جاری یا نامکمل منصوبوں میں 2008ء سے تکمیل کے منتظر 500 کلو واٹ کھنر دیامر جیسے منصوبے بھی شامل ہیں جس کی منظور شدہ تخمینہ لاگت 2008ء میں صرف 7 کروڑ 10 لاکھ روپے تھی لیکن تکمیل کے منتظر اس منصوبے کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے اور اب بھی مکمل نہیں ہوا ہے۔ اسی طرح 2011ء میں منظور شدہ منصوبہ 700 کلو واٹ بٹوگاہ فیز 3 بھی شامل ہے جو کہ اب تک مکمل نہیں ہو سکا۔ اسی طرح سالانہ ترقیاتی پروگرام 24۔ 2023ء میں بجلی کے 115 منصوبوں جن میں 99 جاری اور 16 نئے منصوبے شامل تھے جاری منصوبوں کی تخمینہ لاگت 21 ارب 64 کروڑ 94 لاکھ 58 ہزار روپے اور نئے منصوبوں کے لئے 1 ارب 33 کروڑ 85 لاکھ روپے رکھے گئے۔    سالانہ ترقیاتی پروگرام 2022-23ء میں توانائی کی 102 سکیموں میں سے جاری 85 اور نئے 17 شامل تھے۔ جن کی تخمینہ لاگت 21 ارب 15 کروڑ 77 لاکھ 17 ہزار روپے تھی۔ گزشتہ 3 سال کی اے ڈی پی میں تخمینہ لاگت اور مختص لاگت میں کئی گنا کا فرق ظاہر ہوتا ہے۔ ذرائع محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کے مطابق منصوبوں کو عوامی مفاد کے مطابق مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ مگر سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بہت سارے منصوبے سیاسی وابستگی کی وجہ سے شامل کیے جاتے ہیں جو کہ زیادہ اہمیت کے حامل نہیں ہوتے ہیں۔ نظام تبدیل کیے بنا منصوبے بروقت مکمل نہیں ہو سکتے ہیں۔ بجلی کے لئے نظام کو درست کرکے لائن لاسسز اور لاگت جیسے مسائل کو حل کر کے ہی بجلی کے منصوبوں کو بروقت مکمل کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان بھارتی آرمی چیف کے بیان کو مسترد کرتا ہے،دفتر خارجہ
  • گلگت بلتستان، نیشل ہیلتھ کیئر پروگرام کے 600 ملازمین فارغ
  • پاکستان نے بھارتی آرمی چیف کے بیان کو مسترد کردیا
  • گلگت بلتستان، بجلی کے منصوبوں کی منظور شدہ لاگت میں اربوں روپے کا اضافہ
  • محصولات کے ہدف کو ہر صورت یقینی بنایا جائے، وزیر اعلی گلگت بلتستان
  • دیامر: علما کے فتویٰ کے بعد امداد میں ملی انگیٹھیاں نذر آتش
  • بھارت دوسروں پر بے بنیاد الزامات لگانے کی بجائے اپنے اندر جھانک:ترجمان پاک فوج
  • بھارتی آرمی چیف کا بیان پٹے ہوئے موقف کے مردے گھوڑے میں جان ڈالنے کی ناکام مشق ہے: آئی ایس پی آر
  • ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی کیلئے بھارت اپنا احتساب کرے، دفتر خارجہ کا بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ردعمل