Express News:
2025-01-18@10:48:59 GMT

پاکستان اور بنگلہ دیش

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز نظرآ رہا ہے۔ آج کل بنگلہ دیش کی فوج کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان کے دورہ پر ہے۔ اس وفد نے آرمی چیف اور دیگر اعلیٰ فوجی حکام سے ملاقات کی ہے۔ ان ملاقاتوں میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان فوجی تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے۔

یہ کوئی چھوٹی تبدیلی نہیں ہے ورنہ اس سے پہلے تو بنگلہ دیش بھارت کی پراکسی بنا ہوا تھا اور بھارت کی مکمل گود میں بیٹھا نظر آتا تھا۔ بنگلہ دیش کی سابقہ حکمران حسینہ واجد کے بارہ سالہ دور میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات ہر سطح پر تقریباً ختم ہی ہو گئے تھے۔ کہیں کوئی رابطہ اور تعاون نظر نہیں آتا تھا۔

جیسے بھارت نے پاکستان کا عالمی سطح پر بائیکاٹ کیا ہوا تھا ویسے ہی بنگلہ دیش کا بائیکاٹ بھی نظر آتا تھا۔ بنگلہ دیش بھی عالمی فورمز پر بھارت کی طرز پر پاکستان کی مخالفت کرتا نظر آتا تھا۔ لیکن حسینہ واجد کے جانے کے بعد بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان نہ صرف رابطے بحال ہوتے نظر آرہے ہیں بلکہ تعاون کی نئی راہیں بھی کھلتی نظر آرہی ہیں۔ بنگلہ دیش کو فوجی سامان چاہیے ان کے پاس فائٹر جیٹ کی کمی ہے۔ دیگر فوجی سامان کے لیے بھی ان کا بھارت پر بہت انحصار تھا جو اب ختم ہو رہا ہے۔

یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ حسینہ واجد کے بھارت میں پناہ لینے کے بعد بنگلہ دیش کی نئی عبوری حکومت پاکستان کے ساتھ قربتیں بڑھا رہی ہے۔ بھارت کے ساتھ بنگلہ دیش کی نئی حکومت کے تنازعات اور اختلافات بھی سامنے آرہے ہیں۔ دونوں ممالک کے فاصلے بڑھ رہے ہیں۔ لیکن دوسری طرف پاکستان اس خلا کو پر کر رہا ہے۔پاک فوج اور بنگلہ دیش کے فوجی حکام کے درمیان ملاقات میں دونوں ممالک نے بیرونی مداخلت سے نبٹنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا ہے۔

پاکستان کو بھی بھارت سے بیرونی مداخلت کا خطرہ ہے۔ جب کہ اگر بنگلہ دیش کو دیکھا جائے تو بنگلہ دیش کے بھی صرف دو ممالک سے ہی بارڈر لگتے ہیں۔ بنگلہ دیش کے صرف دو ہمسائے ہیں ایک بھارت اور دوسرا میانمار۔ میانمار میں تو بنگلہ دیش پر حملہ کرنے یا مداخلت کرنے کی ہمت نہیں ہے۔

صاف ظاہر ہے کہ آج کل بنگلہ دیش کو بھارت سے خطرہ ہے اور جب بنگلہ دیش کا فوجی وفد بیرونی مداخلت کی بات کر رہا ہے تو بھارت سے مداخلت کی بات کر رہا ہے۔ اس لیے دونوں فوجیں پاکستان اور بنگلہ دیش میں آج کل یہ قدر مشترک ہے کہ دونوں کو بھارت سے ہی بیرونی مداخلت کا خطرہ ہے۔ دونوں کو بھارت سے جارحیت کا خطرہ ہے۔ یہی قدر مشترک بنگلہ دیش اور پاکستان کو دن بدن قریب کر رہی ہے۔ لیکن اس کے علاوہ بھی وجوہات ہیں۔

آجکل بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان سرحدی تنازعات بھی بہت بڑھ گئے ہیں۔ حال ہی میں دونوں ممالک کے درمیان سرحدوں پر کشیدگی کے کئی واقعات ہوئے ہیں۔ بنگلہ دیش کی موجودہ عبوری حکومت کا موقف ہے کہ حسینہ واجد کی حکومت سرحدوں کے حوالے سے بھارت کے ساتھ کئی یک طرفہ ایسے معاہدات کر گئی ہے جو بنگلہ دیش کے مفادات کے خلاف ہیں۔ اسی لیے بھارت اور بنگلہ دیش کی سرحد پر بھارت جو باڑ لگا رہا ہے اس کے کام کو بنگلہ دیش کی بارڈر فورس نے کئی دفعہ روکا ہے۔

دو دن قبل بھارت کے سفیر کو بنگلہ دیش کی دفتر خارجہ بلا کر احتجاج بھی کیا گیا۔ سرحدی فورسز کے درمیان گزشتہ چند دنوں میں کئی ٔفلیگ میٹنگز بھی ہوئی ہیں۔ لیکن معاملات حل نہیں ہو ئے ہیں۔ اس لیے خطہ میں بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتی کشیدگی سب کے لیے نئی ہے۔ اور اس نئی صورتحال میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے فوجی حکام کی ملاقاتیں بھی نیا پیغام ہیں۔ بنگلہ دیشن نئی صورتحال میں پاکستان کے ساتھ فوری فوجی تعاون بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

بنگلہ دیشن کا دوسرا ہمسایہ میانمار ہے۔ میانمار اور بنگلہ دیش کے درمیان بھی پانچ جنگیں ہو چکی ہیں۔ یہ جنگیں بنگلہ دیش نے جیتی ہیں۔ بنگلہ دیش نے عالمی عدالت سے بھی میانمار کے خلاف ایک سمندری سرحد کا مقدمہ جیتا ہے۔ لیکن آج کل جب بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان کشیدگی ہے بھارت میانمار کو بنگلہ دیش کے خلاف استعمال کر سکتا ہے۔

پہلی جنگوں میں بھی بنگلہ دیش کو میانمار کے خلاف بھارت کا تعاون حاصل رہا ہے لیکن اب شاید وہ نہ ہو۔ اس لیے بنگلہ دیش نئے دفاعی پارٹنرز کی تلاش میں ہے۔ اس ضمن میں اس کی پہلی اور آخری چوائس پاکستان ہی بنتا ہے اور پاکستان سے ہی دفاعی تعاون بڑھانے پر بات ہو رہی ہے۔

دفاعی تعاون کے ساتھ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارتی تعاون بڑھانے پر بھی تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ پاکستان کا ایک اعلیٰ سطح کا تجارتی وفد بھی بنگلہ دیش کے دورہ پر ہے جہاں دونوں ممالک کے درمیان تجارت بڑھانے پر بات ہو رہی ہے۔ ابتدائی طور پر اگلے پانچ ماہ میں بنگلہ دیش پاکستان سے آٹھ لاکھ ٹن چاول درآمد کرے گا۔ وزیر اعظم پاکستان نے بھی گزشتہ دنوں کابینہ کی ایک میٹنگ میں بنگلہ دیش کو چاول برآمد کرنے کی خبر دی تھی۔

اس سے قبل دونوں ممالک کے درمیان ہر قسم کی تجارت غیر علانیہ طور پر بند تھی۔ حسینہ واجد کی حکومت پاکستان کے ساتھ تجارت کی ہر ممکن حوصلہ شکنی کرتی تھی۔ لیکن موجودہ عبوری سربراہ ڈاکٹر محمد یونس نے پاکستان کے ساتھ روابط کی بحالی پر بہت تیزی سے کام کیا ہے۔ حال ہی میں پاکستان کے فنکار بھی بنگلہ دیش گئے ہیں۔ نامور گلوکار ڈھاکا گئے ہیں۔ وہاں انھیں بہت پذیر ائی ملی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تعلقات بھی معطل تھے۔ ایک نئے دور کا آغاز وہاں بھی نظر آرہا ہے۔بھارت نے بنگلہ دیش کی ثقافتی مارکیٹ پر بھی قبضہ کیا ہوا تھا اور وہاں بھی پاکستان کا داخلہ بند کیا ہوا تھا۔

پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتی قربتیں یقیناً خطہ میں طاقت کا نیا توازن قائم کر رہی ہیں۔ بھارت کے لیے مشکلات ہونگی ورنہ اس سے پہلے تو بھارت بنگلہ دیش کو ہر محاذ پر پاکستان کے خلاف ہی استعمال کرتا تھا۔ لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ مجھے کئی سال پہلے حسینہ واجد کی اقوام متحدہ میں ایک تقریر یاد ہے جہاں وہ پاکستان کے خلاف وہی الزامات لگا رہی تھیں جو بھارت لگاتا تھا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ وہ بھارت کی تقریر پڑھ رہی ہیں۔ لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔ ویسے بھی اگر بھارت افغانستان کے قریب ہو رہا ہے تو پاکستان بھی بنگلہ دیش کے قریب ہو رہا ہے۔

 بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارتی عدم توازن بھی غیر معمولی ہے۔ بھارت بنگلہ دیش کو بارہ ارب ڈالر کی بر آمدات کرتا ہے۔ اس کے ساتھ بھارت نے چاول اور دیگر اشیا کی درآمد پر پابندی بھی لگائی ہوئی ہے۔ جب کہ بھارت بنگلہ دیش سے صرف دو ارب ڈالر کی درآمد کرتا ہے۔ اس طرح دس ارب ڈالر کا تجارتی عدم توازن موجود ہے۔ جو بھارت کے مفاد میں ہے۔ جیسے جیسے بنگلہ دیش بھارت سے تجارت کم کرے گا تو دوسرے ممالک کو بنگلہ دیش کے ساتھ تجارت کرنے کا موقع ملے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے درمیان بھارت اور بنگلہ دیش پاکستان کے ساتھ بیرونی مداخلت بھی بنگلہ دیش تعاون بڑھانے بنگلہ دیش کو کو بنگلہ دیش بنگلہ دیش کی میں پاکستان حسینہ واجد بڑھانے پر ہو رہا ہے کر رہا ہے بھارت سے بھارت کی بھارت کے ا تا تھا خطرہ ہے کے خلاف ہوا تھا رہی ہے لیکن ا

پڑھیں:

ترجمان پاک فوج کا بھارتی آرمی چیف کے بیان پر سخت ردعمل

شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کا پروپیگنڈا کشمیریوں کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتا، بھارتی فوج کے اقدامات انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاک فوج کے ترجمان نے بھارتی آرمی چیف کے حالیہ بیان پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل اوپندرا دیویدی کا پاکستان کو دہشتگردی کا مرکز قرار دینا حقائق کے منافی ہے۔ذرائع کے مطابق فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان بھارت کے پٹے ہوئے موقف کے مردے گھوڑے میں جان ڈالنے کی ایک ناکام کوشش ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جنرل افسر نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر انتہائی وحشیانہ ظلم و جبر کی ذاتی طور پر نگرانی کی، ترجمان پاک فوج کے مطابق یہ اندرونی طور پر اقلیتوں پر جبر اور بھارت کے بین الاقوامی جبر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی ایک کوشش ہے، ایسے سیاسی، غلط بیانات بھارتی فوج کی سیاست زدہ سوچ کی عکاسی کرتے ہیں، پاکستان ایسے بے بنیاد بیانات کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے نفرت انگیز اجتماعات کے انعقاد اور ہندوتوا کارکنوں کو مسلمانوں کے قتل عام پر اکسانے کی گواہ ہے۔

بھارتی آرمی چیف کے بیانات سیاسی مقاصد کے تحت دیے گئے ہیں، کشمیری عوام کے حق خودارادیت کو دبانے کی بھارتی کوششیں ناکام ہوں گی اور بھارت میں اقلیتوں پر ظلم اور ان کے خلاف نفرت انگیز واقعات عالمی برادری سمیت سب پر عیاں ہیں۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارتی فوجی افسر پاکستان میں دہشت گردی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار ہوا۔ انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ درحقیقت ایک سینئر حاضر سروس بھارتی فوجی افسر پاکستان کی حراست میں ہے، جو پاکستان میں معصوم شہریوں کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں کا منصوبہ بناتے ہوئے پکڑا گیا تھا۔ ایسا لگتا ہے بھارتی آرمی چیف نے بھارتی فوجی افسر کی پاکستانی حراست کو آسانی سے نظرانداز کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا پروپیگنڈا کشمیریوں کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتا، بھارتی فوج کے اقدامات انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کے منصوبے عالمی برادری کے سامنے بے نقاب ہو چکے، بھارتی آرمی چیف کا غیر ذمہ دارانہ بیان حقیقت سے بالکل برعکس ہے اور بھارت کو خود فریبی کا شکار ہونے کی بجائے زمینی حقائق کو تسلیم کرنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی آرمی چیف کا درد
  • پاکستان اور بنگلہ دیش، آ ملے ہیں سینہ چاکان چمن سے سینہ چاک
  • پاکستان بنگلہ دیش ، میجر ڈیلم کا انٹرویو
  • ترجمان پاک فوج کا بھارتی آرمی چیف کے بیان پر سخت ردعمل
  • بنگلہ دیشی جنرل کی ائرچیف سے ملاقات، جے ایف 17 تھنڈر طیاروں میں دلچسپی
  • پاک بنگلہ دیش بڑھتے تعلقات خطے میں امن کے لیے کتنے اہم ہیں؟
  • کنگنا کی فلم ‘ایمرجنسی’ کو بنگلہ دیش میں پابندی کا سامنا
  • پاکستان اور بنگلہ دیش کا دفاعی شراکت داری کو بیرونی مداخلت سے محفوظ رکھنے کا عزم
  • پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین دفاعی تعاون اور شراکت داری پر غور