کروز میزائلوں کی بارش، یو کرین بجلی کی بندش پر مجبور
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
سرکاری توانائی کمپنی یوکرینیرگو نے کھارکیو، سومی، پولتاوا، زاپوریزیا، ڈنیپروپیٹرووسک اور کیروووہراڈ کے علاقوں میں بجلی کی ہنگامی بندش کی اطلاع دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ روس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے یو کرین پر بڑے پیمانے پر کروز میزائل داغ دیے، جس کے نتیجے میں توانائی کے انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچنے کے بعد یو کرین کئی علاقوں میں بجلی کی بندش پر مجبور ہوگیا۔ سعودی نشریاتی ادارے میں شائع رپورٹ کے مطابق یوکرین کے وزیر توانائی نے کہا ہے کہ روس نے یوکرین کے خلاف بڑے پیمانے پر فضائی حملہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں ملک کو احتیاطاً بجلی کی بنچش پر مجبور ہونا پڑا۔ ہرمن ہالوشچینکو نے فیس بک پر لکھا کہ دشمن یوکرین کے باشندوں کو دہشت زدہ کرنا جاری رکھے ہوئے ہے، انہوں نے رہائشیوں پر زور دیا کہ وہ خطرے کے دوران پناہ گاہوں میں رہیں اور سرکاری اپ ڈیٹس پر عمل کریں۔ سرکاری توانائی کمپنی یوکرینیرگو نے کھارکیو، سومی، پولتاوا، زاپوریزیا، ڈنیپروپیٹرووسک اور کیروووہراڈ کے علاقوں میں بجلی کی ہنگامی بندش کی اطلاع دی ہے۔
شہر کے میئر آندرے سدووی نے بتایا کہ روسی افواج نے بدھ کی علی الصبح مغربی لویو علاقے میں توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بناتے ہوئے میزائل حملے کیے۔ انہوں نے کہا کہ بدھ کی صبح کے حملے کے دوران، یو کرین کی حدود میں دشمن نے کروز میزائل داغے، تاہم کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ یوکرین کی فضائیہ نے ملک بھر میں فضائی حملے کے انتباہ کے دوران روس کی جانب سے لانچ کیے گئے متعدد میزائلوں کا سراغ لگا لیا ہے، تاہم ابتدائی اطلاعات میں کسی نقصان کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے۔ اس حملے نے یوکرین کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر دباؤ کو مزید بڑھا دیا ہے، جو تقریباً 3 سال سے جاری جنگ کے دوران اکثر نشانہ بنتا رہا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ شب یوکرین نے روسی سرزمین پر سب سے بڑا فضائی حملہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جس میں روس کی فیکٹریوں اور توانائی کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: توانائی کے کے دوران بجلی کی یو کرین
پڑھیں:
سندھ: اساتذہ پر سرکاری اوقاتِ کار میں ٹیوشن و کوچنگ سینٹرز میں تدریس پر پابندی
---فائل فوٹوسیکریٹری کالج ایجوکیشن آصف اکرم نے سرکاری اوقات کار کے دوران ٹیوشن و کوچنگ سینٹرز میں پرائیویٹ تدریس پر پابندی عائد کر کے سندھ کے تمام کالج پرنسپلز کو مراسلہ تحریر کیا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ حکام کے علم میں آیا ہے کہ سرکاری کالجوں کے بعض اساتذہ سرکاری اوقاتِ کار کے دوران ٹیوشن و کوچنگ سینٹرز میں پرائیویٹ تدریس میں مصروف ہیں اور شفٹ ہو کر اپنی تفویض کردہ تدریسی ذمہ داریوں سے گریز کر رہے ہیں۔
دیگر ساتھیوں یا جونیئر اسٹاف کے لیے ان کی ذمے داریاں جو طلبہ کی حاضری میں کمی کا باعث بنتی ہیں اور تعلیمی ماحول کو بری طرح متاثر کرتی ہیں، حکومت کا اس طرح کا غلط استعمال نجی مقاصد کے لیے ڈیوٹی کا وقت انتہائی غیر پیشہ ورانہ، غیر اخلاقی اور بالکل ناقابلِ قبول ہے۔
اساتذہ کو طلبہ کے مستقبل کو سنوارنے کی اہم ذمے داری سونپی گئی ہے اور ان کے وقت اور کوششوں کو اس عظیم فرض سے دور کرنے کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جا سکتا، اس لیے تمام پرنسپلز کو سختی سے ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اساتذہ سرکاری اوقات کار کے دوران کالج میں موجود رہیں اور اپنے تفویض کردہ فرائض اور ذمے داریوں کو پورا کریں۔
اساتذہ کو کالج کے اوقات کار کے دوران ٹیوشن و کوچنگ مراکز میں تدریسی سرگرمیوں میں شامل ہونے سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔
پرنسپلز کو اساتذہ کی حاضری پر کڑی نظر رکھنی چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ تدریسی دورانیے کا شیڈول کے مطابق انعقاد کیا جائے، اگر کوئی استاد اوقات کار کے دوران پرائیویٹ تدریس میں مشغول ہو کر ان ہدایات کی خلاف ورزی کرتا پایا گیا تو نگرانی میں غفلت برتنے پر اساتذہ اور متعلقہ پرنسپل دونوں کے خلاف سندھ سول سرونٹس (ایفیسینسی اینڈ ڈسپلن) رولز 1973ء کے تحت سخت تادیبی کارروائی شروع کی جائے۔