جنوبی کوریا کے معطل صدر یون سک یول گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جنوری 2025ء) یون سک یول کی بدھ کے روز گرفتاری کے ساتھ ہی سابق صدر اور حکام کے درمیان کئی ہفتے طویل تعطل کا خاتمہ ہو گیا اور وہ ملک کی تاریخ میں حراست میں لیے جانے والے پہلے صدر بن گئے۔
تفتیش کاروں نے بتایا کہ مواخذے کا سامنا کرنے والے جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کو ان کے تین دسمبر کے مارشل لاء کے نفاذ کے اعلان کے سلسلے میں بدھ کے روز بغاوت کے الزامات کے تحت گرفتار کر لیا گیا۔
جنوبی کوریا: عدالت نے صدر یون کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے
اس ایشیائی ملک کی انسداد بدعنوانی کی ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ مواخذے کا شکار یون کو ان کی گرفتاری کے لیے صدارتی کمپاؤنڈ میں سینکڑوں تفتیش کاروں اور پولیس افسران کے پہنچنے کے چند گھنٹے بعد حراست میں لیا گیا۔
(جاری ہے)
یون ایک سابق پراسیکیوٹر ہیں جنہوں نے قدامت پسند پیپلز پاور پارٹی (پی پی پی) کو 2022 میں انتخابات میں کامیابی دلائی، انہیں بغاوت کا قصوروار ثابت ہونے پر سزائے موت یا عمر قید تک کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے کئی ہفتوں تک اپنے صدارتی رہائشی کمپاؤنڈ میں ہی رہ کر اپنی گرفتاری سے بچنے کی کوشش کی تھی، جسے صدارتی سکیورٹی سروس (پی ایس ایس) کے اراکین نے تحفظ فراہم کیا تھا، جو ان کے وفادار رہے تھے۔
یون نے کہا کہ وہ 'خونریزی سے بچنے‘ کے لیے اپنی گرفتاری دے رہے ہیں۔
جنوبی کوریا: صدر یون سک یول کی گرفتاری فی الحال ٹل گئی
تقریباً پانچ گھنٹے کے تعطل کے بعد حکام نے اعلان کیا کہ یون کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
یون نے پہلے سے ریکارڈ شدہ ایک ویڈیو پیغام جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا، ''میں نے بدعنوانی کے تحقیقاتی دفتر کو جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ وہ تحقیقات کی قانونی حیثیت کو قبول نہیں کرتے لیکن ''کسی خونریزی کو روکنے کے لیے‘‘ حکم کی تعمیل کر رہے ہیں۔
گرفتاری کی گزشتہ کوششیں ناکام رہی تھیںیون نے کئی ہفتوں تک اپنے رہائشی کمپاؤنڈ میں رہ کر اپنی گرفتاری سے بچنے کی کوشش کی تھی۔
ان کے محافظوں نے رہائش گاہ پر خاردار تاریں اور رکاوٹیں لگا رکھی تھیں، جسے حزب اختلاف نے'قلعہ‘ کہا تھا۔یون کے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کرنے کی پہلی کوشش تین جنوری کو ناکام ہوگئی تھی، لیکن بدھ کو طلوع آفتاب سے قبل سینکڑوں پولیس افسران اور کرپشن انویسٹی گیشن آفس(سی آئی او) کے تفتیش کاروں نے دوبارہ ان کی رہائش گاہ کو گھیر لیا، کچھ اہلکاروں نے دیواروں کو پھلانگ کر مرکزی عمارت تک پہنچنے کے لیے پگڈنڈیوں کو پیدل طے کیا۔
جنوبی کوریائی صدر کے پارلیمانی مواخذے کی تحریک ناکام
مقامی خبروں کی فوٹیج میں سینکڑوں پولیس افسران کو سیڑھیاں اور تار کاٹنے والے آلات لے کر یون کی رہائش گاہ تک جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
ایک عینی شاہد نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ وہاں جمع ہونے والے یون کے حامیوں اور حکام کے درمیان کچھ معمولی جھڑپیں بھی ہوئیں۔
حکومتی ایجنسیوں کے درمیان تصادم کے سبب کشیدگیقائم مقام صدر چوئی سانگ موک نے ایک بیان میں کہا ہے، ''صدارتی گرفتاری وارنٹ پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ''یہ صورتحال جنوبی کوریا میں امن و امان اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک اہم لمحہ ہے۔‘‘
یون کو ملک کے کرپشن انویسٹی گیشن آفس کے دفاتر لے جایا گیا۔
جنوبی کوریا کے خبر رساں ادارے یونہاپ کے مطابق تفتیش کاروں نے یون سے ان کی گرفتاری کے فوراً بعد پوچھ گچھ شروع کر دی۔جنوبی کوریا کے قانون کے تحت حکام موجودہ وارنٹ پر یون کو 48 گھنٹے تک روک سکتے ہیں۔ انہیں مزید وقت کے لیے گرفتار رکھنے کی خاطر درخواست دینے کی ضرورت ہو گی۔ یون کے وکلاء نے موجودہ وارنٹ کو غلط بتایا ہے۔
یون کے تقریباً 6500 حامی ان کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر جمع تھے۔
یونہاپ کے مطابق حکمران جماعت کے کچھ قانون سازوں نے یون کی گرفتاری کو روکنے کی کوشش میں ایک انسانی زنجیر بھی بنائی۔ آئینی اور قانونی نظم بحال کرنے کا 'پہلا قدم‘، اپوزیشنجنوبی کوریا کی اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی نے یون کی حراست کا جشن منایا۔ فلور لیڈر پارک چان ڈے نے پارٹی کے اجلاس میں کہا کہ یہ ہفتوں کے ہنگاموں کے بعد آئینی اور قانونی نظم بحال کرنے کا 'پہلا قدم‘ ہے۔
دوسری طرف یون کی جماعت پی پی پی کے ایک سینیئر رہنما کیون سیونگ ڈونگ نے کہا، ''تاریخ اس حقیقت کو ریکارڈ کرے گی کہ سی آئی او اور پولیس نے ایک غیر منصفانہ اور غیر قانونی وارنٹ پر عمل درآمد کیا۔‘‘
دریں اثنا ایک متوازی تفتیش میں آئینی عدالت نے منگل کو یون کے پارلیمان کے مواخذے پر فیصلہ دینے کے لیے ایک مقدمے کی سماعت کا آغاز کر دیا۔
اگر عدالت مواخذے کی توثیق کرتی ہے، تو یون آخرکار صدارت سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے اور 60 دنوں کے اندر اندر نئے انتخابات کرانا ہوں گے۔اس مقدمے کی کارروائی صرف ایک مختصر سماعت کے بعد ملتوی کر دی گئی کیونکہ یون نے حاضر ہونے سے انکار کر دیا تھا۔ اگلی سماعت جمعرات کے لیے طے ہے جبکہ یہ عدالتی کارروائی مہینوں تک چل سکتی ہے۔
ج ا ⁄ م م (روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جنوبی کوریا کے کی گرفتاری یون سک یول رہائش گاہ انہوں نے کاروں نے صدر یون یون کے یون نے یون کو کے لیے نے کہا یون کی
پڑھیں:
وزیر اعظم نے پی ٹی آئی کے مطالبات کے جواب میں کمیٹی بنادی: رانا ثناء اللّٰہ
وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مطالبات کے جواب میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندہ کمیٹی قائم کی ہے، جو پی ٹی آئی کے مطالبات کا جائزہ لے کر باضابطہ جواب دے گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی پی ٹی آئی کے مطالبات کا تفصیل سے جائزہ لے گی، تاہم فی الحال میں ابتدائی طور پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہا ہوں۔
رانا ثناء اللّٰہ نے بتایا کہ اپوزیشن نے آج کے اجلاس میں انتخابات کے حوالے سے کوئی مطالبہ پیش نہیں کیا، بلکہ پی ٹی آئی نے اپنے سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا، مگر پی ٹی آئی نے اپنے کسی سیاسی قیدی کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے صرف عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے کہ چیف جسٹس یا تین سینئر ترین ججز پر مشتمل ایک کمیشن تشکیل دیا جائے، جب کہ 9 مئی کے واقعات پر تحقیقات کا معاملہ پہلے ہی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ عمران خان کی عدالت میں گرفتاری پر اس وقت کے چیف جسٹس نے نوٹس لیا تھا، اور بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے حوالے سے جوڈیشل عمل مکمل ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پی ٹی آئی کے احتجاجی مقدمات عدالت میں زیر سماعت ہیں، اور فوجی تنصیبات پر حملے کرنے والے کچھ افراد کو فوجی عدالتوں کی جانب سے سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں۔