جنوبی کوریا کے معطل صدر یون سک یول کی گرفتاری
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
سیول : جنوبی کوریا کے معطل صدر یون سک یول کو کرپشن کی تحقیقات کے دوران گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تفتیشی ٹیم نے صدر کی سرکاری رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور سیڑھیوں کی مدد سے کمپاؤنڈ میں داخل ہو گئے۔ تقریباً ایک ہزار اہلکاروں پر مشتمل یہ ٹیم جب صدارتی محل پہنچی تو صدر کے گارڈز اور حامیوں نے گرفتاری کی کوشش کی مزاحمت کی، لیکن آخرکار یون سک یول کو گرفتار کر لیا گیا۔
اینٹی کرپشن تحقیقات کے مطابق یون کی گرفتاری کے لیے وارنٹ پر عمل کیا گیا تھا، اور حکام نے ان افراد کو گرفتار کرنے کی دھمکی دی جو گرفتاری میں رکاوٹ بنے تھے۔ اس دوران یون کے ہزاروں حامی صدارتی محل کے باہر موجود تھے، اور حکمران جماعت پیپلز پاور پارٹی کے ارکان بھی وہاں جمع تھے۔
خیال رہے کہ 3 دسمبر کو مارشل لا لگانے پر یون سک یول کے مواخذے کے بعد آئینی عدالت میں مقدمہ زیر سماعت ہے، جس میں یہ جانچا جا رہا ہے کہ مارشل لا کا نفاذ بغاوت کے مترادف تھا یا نہیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: یون سک یول
پڑھیں:
بنگلہ دیش: حسینہ واجد کی بھانجی، سابق برطانوی وزیر ٹیولپ صدیق کے وارنٹ گرفتاری جاری
بنگلہ دیشی حکام نے مفرور سابق وزیراعظم حسینہ واجد کی بھانجی، برطانوی رکن پارلیمنٹ اور سابق لیبر وزیر ٹیولپ صدیق کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کا اینٹی کرپشن کمیشن (اے سی سی) ان الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ٹیولپ صدیق نے اپنی خالہ شیخ حسینہ کی حکومت کی وسیع تر تحقیقات کے حصے کے طور پر غیر قانونی طور پر زمین حاصل کی تھی، جنہیں اگست میں وزیر اعظم کے عہدے سے معزول کر دیا گیا تھا۔
اے سی سی ان دعوؤں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ حسینہ واجد اور ان کے اہل خانہ نے بنگلہ دیش میں بنیادی ڈھانچے پر خرچ ہونے والے 3 ارب 90 کروڑ پاؤنڈز کی خورد برد کی۔
ٹیولپ صدیق جولائی 2024 میں لندن کے ہیمپسٹیڈ اور ہائی گیٹ حلقے سے رکن پارلیمنٹ (ایم پی) بنیں۔
انہوں نے جولائی 2024 سے جنوری 2025 میں اپنے استعفے تک وزیر خزانہ اور شہری وزیر کی اقتصادی سیکریٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
ٹیولپ صدیق کے وکلا نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات ’سیاسی محرکات‘ پر مبنی ہیں۔
وکیل نے مزید کہا کہ ’اے سی سی‘ نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا اور نہ ہی ٹیولپ صدیق کو وارنٹ گرفتاری کے بارے میں آگاہ کیا۔
برطانیہ کا بنگلہ دیش کے ساتھ حوالگی کا معاہدہ ہے لیکن بنگلہ دیش کو وزرا اور ججز کے فیصلہ کرنے سے پہلے حوالگی کی کسی بھی درخواست کی حمایت میں ثبوت فراہم کرنا ہوں گے۔
حسینہ واجد کے اہل خانہ کے خلاف ’اے سی سی‘ کی تحقیقات ان کے سیاسی مخالف بوبی حجاج کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے بعد شروع کی گئی تھیں۔
بی بی سی کو ملنے والی عدالتی دستاویزات کے مطابق حجاج نے ٹیولپ صدیق پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے 2013 میں روس کے ساتھ ایک معاہدے میں مدد کی تھی، جس سے بنگلہ دیش میں ایک نئے نیوکلیئر پاور پلانٹ کی قیمت میں اضافہ ہوا تھا۔
بی بی سی کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں ٹیولپ صدیق کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ الزامات ’مکمل طور پر جھوٹے‘ ہیں۔
اے سی سی نے صدیق کو کوئی جواب نہیں دیا اور نہ ہی براہ راست یا ان کے وکلا کے ذریعے ان پر کوئی الزام لگایا ہے۔
وکیل کے مطابق ٹیولپ صدیق کو ڈھاکا میں اے سی سی کی سماعت کے بارے میں علم تھا نہ ہی کسی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ ان کے خلاف الزام عائد کرنے کی کوئی بنیاد نہیں اور کسی بھی الزام میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ انہوں نے ڈھاکا میں غیر قانونی طریقوں سے زمین کا پلاٹ حاصل کیا تھا۔
ٹیولپ صدیق کے پاس بنگلہ دیش میں کبھی زمین کا کوئی پلاٹ نہیں تھا، اور انہوں نے کبھی بھی اپنے فیملی ممبرز یا کسی اور کو زمین کی الاٹمنٹ کے لیے اثر و رسوخ استعمال نہیں کیا۔
اے سی سی کی طرف سے ٹیولپ صدیق کے خلاف لگائے گئے اس یا کسی اور الزام کی حمایت میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا اور یہ واضح ہے کہ الزامات سیاسی محرکات پر مبنی ہیں۔
Post Views: 3