بانی نے کہا ڈیل نہیں صرف مذاکرات ہونگے، بیرسٹر گوہر: 31 جنوری کی تلوار لٹکائی ہے، اس سے قبل جواب دیدیں گے، رکن حکومتی کمیٹی
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے +نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بتایا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے دو ٹوک کہا کہ کوئی ڈیل نہیں، صرف مذاکرات ہوں گے۔ جوڈیشل کمپلیکس میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا مذاکرات کامیاب ہونے چاہئیں، یہ ملک کے لیے بہتر ہے۔ مذاکرات وہی ہو رہے ہیں جو حکومت کے ساتھ ہو رہے ہیں۔ کل 16 جنوری کو مذاکرات میں حکومت کو دو تحریری مطالبات پیش کردیں گے۔ بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کئی مرتبہ ایسا ہو جاتا ہے کہ جج صاحبان فیصلے ڈیلے کرتے ہیں، فیصلے لکھنے ہوتے ہیں، کل کی اطلاع ہمیں یہی تھی کہ فیصلہ دیا جائے گا۔ خان صاحب نے کہا مجھے بتایا گیا تھا کہ 9 بجے آجائو، خان صاحب نے کہا جب میرے وکلا آجائیں گے تو میں پیش ہو جائوں گا، خان صاحب نے کہا جب سے اس جیل میں ہوں کوئی بھی ٹرائل گیارہ بجے سے پہلے شروع نہیں ہوا۔ خان صاحب نے کہا ہے کہ کوئی ڈیل نہیں ہو رہی، مذاکرات کیلئے 16 تاریخ کو بلایا گیا ہے ہماری ٹیم جائے گی، اپنے مطالبات تحریری طور پر دیئے جائیں گے، جوڈیشل کمشن کا قیام اور اسیران کی رہائی ہمارے مطالبات ہیں۔ ملک کی خاطر مذاکرات ہونے چاہئیں اور کامیاب ہونے چاہئیں، کوئی ڈیل نہیں ہو رہی، ایسا کچھ ہوتا تو پبلک سے نہ چھپاتے، مذاکرات وہی ہو رہے ہیں جو حکومت کے ساتھ ہو رہے ہیں۔ صحافی نے سوال کیا کہ آرمی چیف کے ساتھ علی امین گنڈاپور کی ملاقات ہوئی، کیا یہ خوش آئند ہے؟۔ بیرسٹر گوہر نے جواب میں کہا کہ ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں، امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے ہوتی رہتی ہیں، ورکنگ ریلیشن بھی رکھنا ہوتا ہے۔ سیاسی مذاکرات ہورہے ہیں اور اختلافات کو جلد ختم ہونا چاہیے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کوئی ڈیل نہیں، 2 نکات پر مذاکرات ہوں گے۔ مینڈیٹ کے حوالے سے اپنے مؤقف پر قائم ہیں، درخواستیں التوا پر ہیں، 4 ماہ کے اندر مینڈیٹ پر فیصلہ ہونا چاہیے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ سیاسی مذاکرات ہورہے ہیں اور ٹیبل پر مذاکرات ہونے چاہئیں، پرامید ہیں، اختلافات کو جلد ختم ہونا چاہیے۔ ادھر مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور حکومتی کمیٹی کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ 22 دن گزرنے کے باوجود پی ٹی آئی نے مطالبات تحریری طور پر نہیں دیے تو اس میں ہمارا قصور نہیں۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ 23 دسمبر کو مطالبات تحریری شکل میں دینے کا وعدہ کیا گیا تھا مگر آج 22 دن ہوگئے۔ 5 دسمبر کو کمیٹی قائم ہوئی مگر اب تک تحریری مطالبات نہیں آئے۔ اگر یہ مطالبات کو اتنے عرصے میں تحریری شکل نہیں دے سکے تو اس میں ہمارا قصور نہیں۔ دو مطالبات سپیکر کو دینے تھے جو نہیں دیے گئے۔ جب نکات ہمارے سامنے آتے ہیں تو 7 اتحادی جماعتوں سے مشاورت ہوگی۔ تمام جماعتیں پھر اپنی قیادت سے مطالبات پر مشاورت کریں گی، ہم نے مطالبات سامنے آنے کے بعد اجتماعی مؤقف بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا خط ایک دن آیا اور اسی دن خط کا جواب دے دیا، بڑے بھاری بھرکم مطالبات ہیں توان پر ہم نے مشاورت کرنی ہے، سنجیدگی سے غور کرنے کے لیے وقت کی ضرورت ہو گی۔ 31 جنوری کی تلوار لٹکائی ہوئی ہے، اس سے قبل ہم انہیں جواب دے دیں گے۔ واضح رہے کہ مذاکرات کے لیے قائم کی گئی حکومتی اور اپوزیشن کمیٹیوں کی 2 میٹنگز ہوچکی ہیں جس کے بعد حکومت نے پی ٹی آئی کو تیسری میٹنگ سے قبل اپنے مطالبات تحریری شکل میں دینے کا کہا تھا۔عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ حکومتی کمیٹی31 جنوری کو خود بخود تحلیل نہیں ہو جائے گی، ہم دیکھیں گے کہ مذاکرات کس مرحلے میں ہیں، ہمارے لئے مذاکرات کا نتیجہ خیز ہونا کسی تاریخ پر ختم ہو جانے سے کہیں زیادہ اہم ہے تاہم پی ٹی آئی کمیٹی اپنا فیصلہ کرنے میں آزاد ہے۔ یہ بات انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اب تک پی ٹی آئی سے کوئی مطالبہ نہیں کیا، سول نافرمانی کی کال کو بھی مسئلہ نہیں بنایا، کسی ٹویٹ کی بات کی، سوشل میڈیا پراپیگنڈہ کا شکوہ کیا، نہ بیانات کا نوٹس لیا۔ ہم انہیں آئندہ بھی اس طرز عمل میں تبدیلی کے بارے میں درخواست نہیں کریں گے۔ ہمارے مطالبات تو نہیں لیکن ملک و قوم کے حوالہ سے کچھ تجاویز ضرور ہو سکتی ہیں لیکن وہ کسی مخصوص شخص یا سیاسی جماعت سے نہیں، پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: خان صاحب نے کہا مطالبات تحریری بیرسٹر گوہر نے کوئی ڈیل نہیں ہونے چاہئیں نے مطالبات ہو رہے ہیں کرتے ہوئے پی ٹی آئی نہیں ہو
پڑھیں:
وزیراعظم نے اپوزیشن کے تحریری مطالبات کا جواب دینے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی
اسلام آباد:وزیراعظم کے سیاسی امور کے مشیر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ شہباز شریف نے اپوزیشن کے تحریری مطالبات کا جواب دینے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی۔
اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے رکن رانا ثنااللہ نے سینیٹر عرفان صدیقی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ آج ملاقات میں اپوزیشن نے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اپوزیشن کے تحریری مطالبات کا جواب دینے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی، کمیٹی میں تمام اتحادی، پی پی بھی شامل ہے جب کہ حکومتی کمیٹی مطالبات پر جو جواب دے گی وہ حتمی ہوگا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ اپوزیشن کے 2 بنیادی مطالبات ہیں جن کا وہ پچھلے 10، 11 ماہ سے ذکر کرتے آرہے ہیں، ایک تو یہ کہ ہمارا مینڈیٹ واپس کیا جائے جس پر ہم انہیں کہتے ہیں کہ اس کے لیے قانونی طریقہ کار اختیار کیا جائے، آج اس سے وہ دستبردار ہوگئے ہیں اور آج کی ملاقات میں انہوں نے الیکشن کے حوالے سے کوئی مطالبہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا دوسرا مطالبہ یہ تھا کہ تمام مقدمات سیاسی طور پر بنائے گئے ہیں جس پر ہم نے انہیں کہا تھا کہ آپ ہمیں ایف آئی آر کے نمبرز فراہم کریں کہ کن سیاسی ورکز کے خلاف ایسے مقدمات بنائے گئے ہیں لیکن انہوں نے اس حوالے سے کسی قسم کی تفصیلات فراہم نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا ’وفاقی حکومت 2 کمیشن قائم کرے اور ان کمیشن کی سربراہی یا چیف جسٹس آف پاکستان کریں یا پھر سپریم کورٹ کے 3 سینئر ترین ججز میں کسی کو سربراہی دی جائے، یہ کمیشن انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت بنائے جائیں۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ اور سینیٹر عرفان صدیقی پریس کانفرنس کررہے ہیں۔