اسرائیل کے وزیر خارجہ گدعون ساعر نے حالیہ دنوں میں کہا تھا کہ قطر میں مذاکرات میں ترقی ہوئی ہے اور اسرائیل اس معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ کے منتخب صدر نے اس رژیم سے کہا ہے کہ وہ 20 جنوری (ٹرمپ کی حلف برداری کے دن) سے پہلے غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ حاصل کرے۔ فارس نیوز کے مطابق، اسرائیل کی نائب وزیر خارجہ شارین ہسکل نے آج (منگل) کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جنگ بندی معاہدے کے حوالے سے کہا کہ حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت اسرائیل کے 33 قیدی آزاد ہو جائیں گے۔ ہسکل نے ذکر کیا کہ امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے کو 20 جنوری سے پہلے مکمل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں اس معاہدے کی تفصیلات ظاہر نہیں کر سکتی اور ہم یہ نہیں چاہتے کہ ایسی کوئی بات کی جائے جو گروگانوں کے اہل خانہ کے جذبات پر اثر انداز ہو۔ ہسکل نے یہ بھی کہا کہ اس وقت قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر بات چیت جاری ہے اور وہ امید رکھتے ہیں کہ جلد مثبت خبریں آئیں گی۔ اسرائیل کے وزیر خارجہ گدعون ساعر نے حالیہ دنوں میں کہا تھا کہ قطر میں مذاکرات میں ترقی ہوئی ہے اور اسرائیل اس معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔

اس ضمن میں اسرائیلی چینل 12 نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے سیکیورٹی اور فوجی حکام سے مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چینل نے بتایا کہ اس معاہدے کے باوجود، داخلی سیکیورٹی کے وزیر ایتمار بن گویر اور وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ نے اس کی مخالفت کی ہے، لیکن یہ معاہدہ کابینہ میں وسیع حمایت حاصل کر رہا ہے۔ اسموتریچ نے آج صبح اس ممکنہ معاہدے کی کھل کر مخالفت کرتے ہوئے اسے اسرائیل کی سیکیورٹی کے لیے تباہ کن قرار دیا۔

اسی دوران، ایتمار بن گویر نے بزالل اسموتریچ کو غزہ میں جنگ بندی معاہدہ پر دستخط کرنے کی صورت میں کابینہ سے استعفیٰ دینے کی دھمکی دی اور اس معاہدے کو تسلیم طلب قرار دیا۔ اخبار یدیعوت احرونوت نے بن گویر کے حوالے سے لکھا کہ اسموتریچ کو بتا دیں کہ اگر معاہدہ ہوا، تو ہم دونوں حکومت سے استعفیٰ دے دیں گے۔ بن گویر نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ جو تیار ہو رہا ہے، ایک تسلیم طلب معاہدہ ہے اور ہم اسے روکنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

اسموتریچ نے گزشتہ روز کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ اسرائیل کی سیکیورٹی کے لیے تباہ کن ہے اور کہا کہ یہ معاہدہ تسلیم طلب ہے اور اس میں اہم دہشت گردوں کی آزادی، جنگ کا خاتمہ اور حاصل کردہ کامیابیوں کا ضیاع شامل ہے۔ اسموتریچ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ ہم غزہ کو دوبارہ قابو کریں، امداد پر کنٹرول رکھیں اور جہنم کے دروازے کھول دیں تاکہ حماس ہار جائے اور گروگانوں کو واپس کیا جائے۔

اس ضمن میں اسرائیلی چینل کان نے رپورٹ کیا کہ بنیامین نیتن یاہو کی کوششیں اسموتریچ کو قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی حمایت پر قائل کرنے میں ناکام ہو گئی ہیں۔ دوسری جانب، قطر نے گزشتہ رات امریکہ، حماس اور اقوام متحدہ کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کے آخری مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا۔ قطر کے شاہی دیوان نے اپنے ویب سائٹ پر بیان جاری کیا کہ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے امریکی صدر جو بائیڈن سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔

حماس کے مزاحمتی گروپ نے بھی منگل کی صبح قطر کے امیر سے ملاقات کی اور غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کی تفصیلات پر بات کی۔ حماس نے کہا کہ وہ جنگ بندی کی کوششوں اور موجودہ پیش رفت کے حوالے سے مثبت نقطہ نظر رکھتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قیدیوں کے تبادلے اسرائیل کے اس معاہدے معاہدے کے کے وزیر رہا ہے کہا کہ کیا کہ ہے اور اور اس

پڑھیں:

حماس نے جنگ بندی معاہدہ منظور کرلیا، اسرائیل کے حملے تھم نہیں سکے، 62 مزید شہید

حماس نے اسرائیل سے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی منظوری دے دی۔ اسرائیل نے اب تک اس تجویز پر ردعمل کا اعلان نہیں کیا ہے جبکہ غزہ میں اپنے حملے تیز تر کرتے ہوئے محض 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 62 افراد شہید کردیے۔

الجزیرہ کے مطابق امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہم نے یرغمالیوں کے لیے ایک معاہدہ کیا ہے جنہیں جلد رہا کر دیا جائے گا۔

حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے سے متعلق باضابطہ جواب ثالث فریقوں کو سونپ دیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ مجوزہ جنگ بندی ڈیل پر تبادلہ خیال کے لیے ہنگامی اجلاس منعقد کیا تھا اور یہ ان کا اسرائیل کی غزہ میں وحشیانہ نسل کشی رکوانے کے حوالے سے ایک دانشمندانہ فیصلہ ہے۔

غیر ملکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق معاہدے کی زبانی منظوری دی ہے اور فلسطینی حکام کو حتمی تحریری معاہدے کے لیے معلومات کا انتظار ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کی صورت میں قیدیوں کے تبادلے کے لیے مصر نے رفاہ چوکی کھولنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔

حماس نے الجزیرہ عربی کو بتایا ہے کہ خلیل الحیہ کی قیادت میں ایک وفد نے قطر اور مصر میں ثالثوں کو جنگ بندی اور قیدیوں کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ معاہدے پر حماس کی منظوری کے بعد دستخط کا عمل شروع ہو جائے گا۔ جمعرات سے جنگ بندی کے آغاز پر قیدیوں کے تبادلے کا سلسلہ اتوار کو شروع ہونے متوقع ہے۔

اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حماس غزہ جنگ بندی اور مغویوں کی واپسی کے قطری ثالث کے مسودے پر راضی ہے اور معاہدے کے قطری مسودے کے تحت پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی مغوی رہا کیے جائیں گے جبکہ معاہدے کے 16ویں روز سے جنگ بندی ڈیل کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات شروع ہوں گے۔

قطری ثالت  کے مسودے کے مطابق غزہ سے اسرائیلی فوج کی واپسی مرحلہ وار ہوگی۔ اسرائیلی فورسز غزہ پٹی کے سرحدی اطراف تعینات ہوں گی، جنوبی غزہ میں فیلی ڈیلفی راہداری کے لیے علیحدہ سیکیورٹی انتظامات کیے جائیں گے اور شمالی غزہ کے غیر مسلح فلسطینیوں کو واپسی کی اجازت دی جائے گی۔

عرب میڈیا کے مطابق غزہ جنگ بندی کی صورت میں قیدیوں کے تبادلے کے لیے مصر نے رفاہ چوکی کھولنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے ترجمان کی جانب سے حماس کی جنگ بندی معاہدے کی منظوری کی تردید کی گئی ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے پر حماس کی منظوری موصول نہیں ہوئی ہے۔

ایک طرف تو حماس اور اسرائیل کے بیچ جنگ بندی پر تیزی سے پیشرفت ہورہی ہے جبکہ دوسری جانب اسرائیلی فوج کے غزہ میں حملوں میں مزید شدت پیدا ہوگئی ہے۔

اسرائیلی فورسز نے غزہ پر حملے تیز کرتے ہوئے ایک اسکول پناہ لیے ہوئے نہتے فلسطینیوں اور پٹی میں کئی گھروں پر بمباری کی ہے۔ اس طرح 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 62 افراد شہید کیے جاچکے ہیں۔

دریں اثنا تل ابیب میں ہزاروں اسرائیلیوں نے ریلی نکالی جس میں غزہ میں قید قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔ دوسری جانب ایک گروہ نے جنگ جاری رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے یروشلم میں مارچ کیا۔

غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 46 ہزار 707 فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں جبکہ ایک لاکھ 10 ہزار 265 زخمی ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اپنے حملوں میں اسرائیل میں ایک ہزار 139 افراد کو ماردیا تھا جبکہ 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا۔ اسرائیل کی جانب سے یہ معاہدہ انہی یرغمالیوں کو چھڑوانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل حماس حماس اسرائیل جنگ بندی ڈونلڈ ٹرمپ غزہ جنگ بندی

متعلقہ مضامین

  • غزہ جنگ بندی معاہدہ، حماس کا نیا مطالبہ سامنے آگیا
  • حماس اسرائیل جنگ بندی کا معاہدہ، اثرات، مضمرات
  • حافظ نعیم کا اسرائیل اور حماس کی جنگ بندی پر آج ملک بھر میں یوم تشکر منانے کا اعلان
  • غزہ جنگ بندی معاہدہ؛ یمن سے حوثی بھی اسرائیل پر حملے روک دیں گے
  • غزہ جنگ بندی معاہدہ:فوری اور مکمل عملدرآمد کا مطالبہ کرتے ہیں،پاکستان
  • فلسطین اسرائیل معاہدہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بنیاد فراہم کرتا ہے، سعودی عرب
  • اہل غزہ سرخرو ہوگئے، جنگ بندی معاہدہ اسرائیل کی ہی نہیں امریکا کی بھی شکست ہے، حافظ نعیم
  • غزہ جنگ بندی معاہدہ امریکا کی بہترین سفارتکاری کا نتیجہ ہے، جو بائیڈن
  • جوبائیڈن کا حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی معاہدہ ہونے کا اعلان
  • حماس نے جنگ بندی معاہدہ منظور کرلیا، اسرائیل کے حملے تھم نہیں سکے، 62 مزید شہید