سپریم کورٹ نے خود کش حملہ کیس کے مجرم کی سزائے موت کالعدم قرار دیکر رہائی کا حکم دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
سپریم کورٹ نے واہ کینٹ خود کش حملہ کیس کے مجرم حمید اللہ کی سزائے موت کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوے لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے واہ کینٹ خودکش حملہ کیس کے مجرم کی سزائے موت کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔
مجرم حمید اللہ کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ واہ کینٹ واقعے میں ان کے مو¿کل پر غلط الزام لگایا گیا، حمید اللہ کو فاٹا سے گرفتار کرنے کا بتایا گیا جبکہ واقعے کی ایف آئی آر 20 منٹ بعد دائر ہوئی، کیسے ممکن ہے کہ واہ کینٹ واقعہ ہو اور ملزم کو 20 منٹ میں فاٹا سے گرفتار کر لیا جائے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ تفتیش درست نہیں ہوتی پھر الزام عدالت پر لگا دیا جاتا ہے۔سپریم کورٹ نے حمید اللہ کی سزائے موت کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے ناقص تفتیش پر رہائی کا فیصلہ دے دیا جبکہ کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے واہ کینٹ خودکش حملہ کیس کے مجرم حمید اللہ کی سزائے موت کا فیصلہ دیا تھا۔ 2008 میں واہ کینٹ خودکش حملے میں ملوث مجرم حمید اللہ کو گرفتار کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: حملہ کیس کے مجرم مجرم حمید اللہ کی سزائے موت سپریم کورٹ واہ کینٹ اللہ کی
پڑھیں:
کون مجرم؟ کس نے سہولت کاری کی، کسے اشتہاری قرار دیا گیا؟ تفصیلی فیصلہ
راولپنڈی:احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا، جس میں ملزمان میں سے کوئی مجرم، کوئی سہولت کار اور کوئی اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔
148 صفحات پر مشتمل احتساب عدالت کے تفصیلی فیصلے کے مطابق عمران خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے جب کہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔
عدالت نے دونوں کو قید کے علاوہ جرمانے کی سزا بھی سنائی۔
فیصلے میں ذلفی بخاری، مرزا شہزاد اکبر، فرحت شہزادی عرف گوگی، ضیا المصطفی نسیم سمیت 6 ملزمان کو فیصلے میں اشتہاری قرار دیا گیا۔
تفصیلی فیصلہ