پشاور میں موجود بشریٰ بی بی حکومت کے ساتھ مذاکرات میں کیا کردار ادا کررہی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکرات سابق وزیراعظم عمران خان کی نامزد کردہ کمیٹی کے درمیان ہو رہے ہیں لیکن کچھ اطلاعات ایسی بھی ہیں کہ اصل مذاکرات بیک ڈور ہورہے ہیں، جس میں پشاور میں بیٹھی سابق خاتون اوّل اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کا بھی اہم کردار بتایا جاتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے باخبر رہنما بھی تسلیم کرتے ہیں کہ بشریٰ بی بی بظاہر پارٹی امور سے دور ہیں لیکن پس پردہ سرگرم ہیں اور تمام معمولات کو دیکھ رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں حکومت پی ٹی آئی مذاکرات: عمران خان نے نئی شرط عائد کردی
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک رہنما نے بتایا کہ بشریٰ بی بی کی سیاسی سرگرمیوں کے بارے میں کسی کو نہیں بتایا جاتا اور ملاقات بھی بہت کم لوگوں سے کرتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بشریٰ بی بی ہر ایک سے ملاقات نہیں کرتیں اور اکثر بلاواسطہ دست خاص پیغام پہنچا دیتی ہیں۔
’پشاور میں اہم ملاقاتیں‘ذرائع بتاتے ہیں کہ مذاکرات گوکہ اسلام آباد میں ہورہے ہیں لیکن اہم ملاقاتیں پشاور میں ہورہی ہیں جس میں پہلے سے ہی سب کچھ طے ہوتا ہے۔ ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اہم ملاقاتیں کرچکے ہیں۔ پی ٹی آئی کے اندرونی حلقوں کے بقول علی امین گنڈاپور پہلے سے مقتدر حلقوں کے ساتھ رابطے تھے جبکہ ابھی مذاکرات اور عمران خان کی رہائی کے لیے سرگرم بشریٰ بی بی بھی مذاکراتی عمل کا حصہ بن چکی ہیں۔ اور اب اس پر ان کی کڑی نظر ہے۔
’بشریٰ بی بی عمران خان کی رہائی چاہتی ہیں، اور وہ اس سلسلے میں ملاقاتیں بھی کرچکی ہیں، ان ملاقاتوں میں کیا بات ہوئی اور اس کے نتائج کیا ہوں گے؟ اس حوالے سے کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔ بشریٰ بی بی کی ان ملاقاتوں کو خفیہ رکھا جاتا ہے اور سب کے سامنے کہا جاتا ہے کہ سابق خاتون اول کا پارٹی امور میں کوئی عمل دخل نہیں، لیکن پس پردہ وہ تمام معمولات کو دیکھ رہی ہیں۔‘
سینیئر صحافی مظہر عباس کا بھی یہی خیال ہے۔ گزشتہ ہفتے نجی نیوز چینل کے ایک پروگرام میں ان کا کہنا تھا کہ جو حالات ہیں اس سے لگ رہا ہے کہ اصل مذاکرات کہیں اور ہورہے ہیں اور ہوسکتا ہے کہ بشریٰ بی بی بیک ڈور کررہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے حوالے سے صورت حال واضح نہیں۔ رانا ثنا اللہ ایک بات کررہے ہیں، ایاز صادق ایک، لگ نہیں رہا ہے یہ کامیاب ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ ان حالات کو دیکھ کر لگ رہا ہے کہ بیک ڈور اصل بات ہورہی ہے۔
’علی امین سے ناراض گروپ کی بشریٰ بی بی سے قربت‘پی ٹی آئی پارٹی کے اندرونی اختلافات کی تردید کرتی ہے لیکن اس وقت پاکستان تحریک انصاف شدید اندرونی اختلافات کا شکار ہے۔ عاطف خان اور شکیل گروپ پہلے سے ہی وزیراعلیٰ علی امین سے مبینہ طور پر ناراض ہے، جبکہ عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاج اور اسلام آباد دھرنے میں علی امین کے غائب ہونے کے بعد یوتھ ونگ کے نظریاتی رہنما اور دیگر بھی ان سے ناراض ہیں۔ یہ لوگ اب بشریٰ بی بی کے قریب ہوگئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق بشریٰ بی بی بھی علی امین سے کچھ زیادہ خوش نہیں ہیں۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ بشریٰ بی بی اکثر یوتھ رہنماؤں سے ملتی ہیں، اور خود کو پارٹی امور اور حکومتی معمولات سے باخبر رکھتی ہیں۔
پی ٹی آئی مذاکرات میں بشریٰ بی بی کے کردار پر کیا کہتی ہے؟مرکزی ترجمان پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم نے وی نیوز کو بتایا کہ مذاکرات حکومت سے عمران خان کی جانب سے نامزد کردہ کمیٹی ہی کررہی ہے اس کے علاوہ کہیں اور کوئی مذاکرات نہیں ہورہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت مذاکرات کو سنجیدہ نہیں لے رہی۔ ’جو لوگ کہتے ہیں بشریٰ بی بی مذاکرات کررہی ہیں انہیں میری طرف سے بتا دیں وہ غلط سوچ رہے ہیں، ان کی بات درست نہیں ہے۔ بشریٰ بی بی کا اس میں کوئی کردار نہیں ہے۔‘
کیا مذاکرات کامیاب ہوسکتے ہیں؟پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرتی عمل جاری ہے اور تیسری نشست کے لیے وقت بھی طے ہوچکا ہے۔ جبکہ پی ٹی آئی مطالبات تحریری شکل میں دینے کے لیے بھی راضی ہوگئی ہے۔
مرکزی ترجمان پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پی ٹی آئی مطالبات کو تحریری شکل میں دینے کو تیار ہے، تاہم وہ اس بات چیت کے عمل سے زیادہ پرامید نظر نہیں آئے۔
یہ بھی پڑھیں سیاسی مذاکرات: عرفان صدیقی کا حکومت اور پی ٹی آئی رہنماؤں سے شکوہ
سینیئر صحافی و تجزیہ کار مظہر عباس کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کا اہم مطالبہ 8 فروری کے الیکشن کے حوالے سے تھا، لیکن ان مطالبات میں وہ شامل تک نہیں۔ تاہم ہوسکتا ہے کہ بیک ڈور رابطوں کے کچھ نتائج نکل آئیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بشریٰ بی بی بیک ڈور رابطے پشاور پی ٹی آئی ترجمان پی ٹی آئی اندرونی اختلافات حکومت پی ٹی آئی مذاکرات خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور عمران خان رہائی وزیراعلی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بیک ڈور رابطے پشاور پی ٹی آئی ترجمان حکومت پی ٹی ا ئی مذاکرات خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور عمران خان رہائی وزیراعلی وی نیوز عمران خان کی ئی مذاکرات پی ٹی ا ئی پشاور میں پی ٹی آئی علی امین کہ بشری ہیں اور کے لیے ہیں کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے ،گرینڈ اپوزیشن الائنس کامعاملہ پھرلٹک گیا
اسلام آباد(طارق محمود سمیر)پاکستان تحریک انصاف کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطوں کی اطلاعات اور دعوئوں
کے بعد گرینڈ اپوزیشن الائنس میں جمعیت علمائے اسلام (ف)کی شمولیت کا معاملہ ایک مرتبہ پھر لٹک گیا ہے اور جے یو آئی نے اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کے معاملے پر تحریک انصاف کی قیادت سے وضاحت مانگ لی ہے ، اب عمران خان نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مفاہمت کے ذریعے جیل سے باہر آنا چاہتے ہیں یا گرینڈ اپوزیشن الائنس بنا کرمولانا فضل الرحمان کی سٹریٹ پاور کے ذریعے ، یہ معاملہ کچھ یوں ہے کہ حالیہ چند ماہ میں محمود خان اچکزئی کے علاوہ اسد قیصر ، بیرسٹر گوہر ، سلمان اکرم راجہ اور دیگر پارٹی رہنما متعدد مرتبہ مولانا فضل الرحمان کے پاس گئے اور انہیں گرینڈ اپوزیشن الائنس میں شمولیت اور اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی دعوت دی ، مولانا فضل الرحمان نے اڈیالہ جیل میں ملاقات کرنے سے انکار کرتے ہوئے پہلے تو سینیٹر کامران مرتضیٰ کا نام لیا لیکن بعد ازاں جے یو آئی نے اس وقت تک عمران خان سے ملاقات کرنے سے گریز کرنے کی حکمت عملی اپنائی جب تک اسد قیصر ان کے تحفظات اور سوالات کا جواب نہیں دے دیتے ، اسد قیصر ان دنوں سیاسی منظر نامے سے وقتی طور پر غائب ہیں ، وہ لندن گئے ہیں اور اپنے اہلخانہ کے ساتھ وہاں موجود ہیں ، کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کیساتھ رابطوں کے حالیہ دعوے تحریک انصاف کے مختلف رہنمائوں نے کئے ہیں جس کے بعد پی ٹی آئی کے سینیٹر ڈاکٹر ہمایوں مہمند سے رابطہ ہوا تھا جنہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کی تردید تو کی ہے لیکن ہمیں اس تردید پر یقین نہیں آرہا جب تک اسد قیصر خود وضاحت نہیں دیتے معاملہ آگے کیسے بڑھ سکتا ہے ، پی ٹی آئی کے اندر بھی لڑائیاں ہیں اور وہ کنفیوژن کا شکار ہیں کہ انہوں نے مولانا سے ہاتھ ملانا ہے یا اسٹیبلشمنٹ سے صلح کرنی ہے ، جب تک وہ ایک معاملے سے ہمیں آگاہ نہیں کرتے بات چیت آگے نہیں بڑھ سکتے ، دیکھا جائے تو کامران مرتضیٰ کی اس بات پر وزن ہے کہ پی ٹی آئی کنفیوعن کا شکار ہے ،ا عظم سواتی اپنے ویڈیو بیان میں دعویٰ کرچکے ہیں کہ انہیں عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کی ذمہ داری دی اور وہ دوبارہ رابطے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ عمران خان نے ان سے ملاقات میں یہ کہا ہے کہ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کیا، یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اسٹیبلشمنٹ اپنے موقف سے پیچھے ہٹی ہے یا عمران خان اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گئے ہیں اس حوالے سے صورتحال واضح نہیں ہوئی ، بعض تجریہ نگار تو یہ کہہ رہے ہیں کہ اعظم سواتی اپنے قد سے آگے بڑھ کر باتیں کررہے ہیں ، آرمی چیف سے عمران خان کی صلح کرانا اعظم سواتی کے بس کی بات نہیں اور یہ ان سے اوپر کا معاملہ ہے ، فی الحال عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ سے صلح ہوتی ہوئی نظر نہیں آرہی ، 19اپریل کو مولانا فضل الرحمان کی صدارت میں جے یو آئی کی مجلس شوریٰ کا اہم اجلاس ہورہا ہے جس میں تحریک انصاف کی قیادت کے رابطوں اور تحریک تحفظ آئین کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی طرف سے گرینڈ اپوزیشن الائنس میں شمولیت کی تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا اور اس کے بعد مولانا فضل الرحمان اہم اعلان کریں گے ۔