Express News:
2025-01-18@12:53:42 GMT

جاتے جاتے بھی زیادتی سے باز نہ آئے

اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT

امریکی صدر جو بائیڈن کے وائٹ ہاؤس سے رخصت ہونے میں تقریباً ایک ہفتہ باقی رہ گیا ہے ۔ ہر امریکی صدر کی مانند رخصت ہوتے یہ صدر’’ صاحب ‘‘ بھی، کسی نہ کسی شکل میں، عالمِ اسلام پر اپنی زیادتیوں کے نقوش چھوڑ کر جارہے ہیں۔ یہی اِن کی Legacy ہے۔

سابقہ امریکی صدور کی طرح یہی جو بائیڈن کی صدارت کا بھی ترکہ، روائت اور میراث ہے : ناوک نے تیرے صید نہ چھوڑا زمانے میں ! پاکستان اور پاکستانیوں کو خاص طور پر اِس بات کا رنج ہے کہ امریکی صدر، جو بائیڈن، نے اقتدار سے نکلنے سے ایک ماہ قبل، مبینہ طور پر، پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے منسلک چار کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دے دیا ۔اِس ضمن میں جو بائیڈن کی حکومت نے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان، میتھیو ملر، کے توسط سے پاکستان پر جو الزام عائد کیا، وہ نہائت بیہودہ، بودا اور بے بنیاد تھا۔

ردِ عمل میں پاکستان نے بجا طور پر جو بائیڈن حکومت کے اِس فیصلے کو ’’بد قسمت اور جانبدارانہ‘‘ قرار دیا اور یہ بھی کہا کہ ’’ یہ امریکی اقدام ، خطّے میں، فوجی عدم توازن کا سبب بنے گا اور اِس سے علاقائی استحکام کو نقصان پہنچے گا۔‘‘ واقعہ یہ ہے کہ جاتے جاتے جو بائیڈن نے پاکستان کو جو خنجر گھونپا ہے ، اِس سے بھارت کو خوش کرنے کی کوشش تو کی گئی ہوگی مگر پاکستان کو اپنی قومی اور جغرافیائی سلامتی کے لیے ایسی متعصبانہ اور جانبدارانہ امریکی پابندیوں کی کوئی خاص پروا بھی نہیں ہے ۔

 بھارت اور صہیونی اسرائیل کے لیے ، بوجوہ، بڑھتی امریکی پینگیں اظہر من الشمس ہیں ۔یوں تو جو بائیڈن نے اپنے پورے دَورِ اقتدار میں اسرائیل کی خوشنودی کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی ، مگر انھوں نے جاتے جاتے بھی ظالم و غاصب اسرائیل کی دستگیری کر دی ہے۔ جنوری 2025کے پہلے ہفتے خبر آئی :’’بائیڈن کا اسرائیل کو 8 ارب ڈالر(22کھرب 24ارب پاکستانی روپے)کے ہتھیار فروخت کرنے کا منصوبہ! صدارتی دفتر چھوڑنے سے قبل امریکی صدر، جو بائیڈن، نے اسرائیل کے لیے حمایت کا فوری مظاہرہ یوں کیا ہے کہ جوبائیڈن کی انتظامیہ نے اسرائیل کے لیے 8 ارب ڈالر کے نئے ہتھیاروں کی منظوری دے دی ہے ۔

یہ حیران کن فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب’’ غزہ‘‘ میں اسرائیلی بربریت کو ایک سال گزر چکا ہے اور جو بائیڈن دفتر چھوڑنے والے ہیں۔ اس معاملے سے آگاہ دو افراد کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے 3 جنوری 2025کو امریکی کانگریس کو اس فروخت کا انکشاف کیا۔ اس طرح کا نوٹیفکیشن کسی ڈِیل کے عوامی اعلان سے پہلے آتا ہے۔ اِس پر عمل کرنے سے پہلے امریکی ایوانِ بالا اور ہاؤس کی خارجہ تعلقات کی کمیٹیوں کی منظوری بھی درکار ہوتی ہے‘‘۔

رُخصت ہوتے امریکی صدر، جو بائیڈن، کی زیادتی ملاحظہ فرمائیے کہ انھوں نے صہیونی اسرائیل کو 8ارب ڈالر کا یہ مہلک اسلحہ دینے کا فیصلہ اُس وقت کیا جب اسرائیل کمزور اہلِ ’’غزہ‘‘ کے46ہزار شہریوں کو بے رحمی سے شہید کر چکا تھا ۔ اور جب تقریباً سارا غزہ ملبے کا ڈھیر بن چکا تھا ۔ اِس فیصلے پر مگر عالمِ عرب بھی ششدر ہے اور ضمیر زندہ رکھنے والے اہلِ مغرب بھی ۔ حیرانی کی بات یہ بھی ہے کہ جو بائیڈن کے اِس اقدام پر عالمِ عرب کا کوئی ایک مسلمان حکمران احتجاج میں لب کشا نہ ہو سکا۔ کیا اِسے اسرائیل کی دہشت کہا جائے یا امریکا کا دبدبہ یا عالمِ عرب کے حکمرانوں کی مصلحت پسندی ؟؟

اِسے بھی جاتے جاتے امریکی صدر ، جو بائیڈن، کی زیادتی، جانبداری اور اسرائیل نوازی کہا جائے گا کہ وہ ’’غزہ‘‘ میں دانستہ جنگ بندی نہ کروا سکے ۔ اب جب وہ امریکی صدراتی محل ، وائٹ ہاؤس، سے ہمیشہ کے لیے نکلنے والے ہیں ، غزہ و اسرائیلی تصادم کو شروع ہُوئے 16مہینے ہو چکے ہیں۔ شمالی امریکا اور مغربی ممالک سمیت عالمِ اسلام کے ہر ملک میں اسرائیلی مظالم کے خلاف زبردست عوامی مظاہرے ہُوئے ہیں مگر صہیونی اسرائیل کے مسیحی طاقتور امریکی و مغربی حکمرانوں کے کانوں پر جُوں تک نہیں رینگ سکی ۔

انھوں نے اسرائیل کو غزہ میں خونریزی جاری رکھنے کی کھلی چھوٹ دیے رکھی ۔ اگر امریکی صدر، جو بائیڈن، چاہتے تو بزورِ طاقت صہیونی اسرائیل کو ’’غزہ‘‘ میں جنگ بندی پر مائل و قائل کر سکتے تھے ۔ ایسا مگر نہ کیا جا سکا ۔ یہی نہیں بلکہ امریکی شہ اور سرپرستی میں اسرائیل نے’’غزہ‘‘ سے آگے بڑھ کر شام کو بھی تباہ کر ڈالا اور لبنان کو بھی ۔ اسرائیل نے امریکی قاہرانہ اسلحے اور مالی و سیاسی امداد کی بنیاد پر شام میں بشارالاسد کی حکومت بھی ختم کرڈالی اور لبنان میں اپنے سب سے بڑے مخالف’’ حزب اللہ‘‘ کی یوں کمر توڑ ڈالی کہ ’’حزب اللہ‘‘ کے دونوں بڑے اور مرکزی لیڈرز معدوم کر دیے ۔ساتھ ہی ایران کو بھی دھمکایا اور ایران کے دارالحکومت میں جا کر ’’حماس‘‘ کے مرکزی لیڈر ، اسماعیل ہنیہ، کو شہید کر ڈالا ۔ اسرائیل نے اب خود اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بے شرمی اور ڈھٹائی سے اعتراف بھی کیا ہے۔ صہیونی اسرائیل کے لیے جو بائیڈن کی بے پناہ اور بے جا حمائت پر خود امریکی بھی چیخ اُٹھے ہیں ۔

مثال کے طور پر 19دسمبر2024کو امریکی کانگریس کی ایک سماعت کے دوران ایک امریکی ریٹائرڈ فوجی افسر(Capt Josephine Guilbeau)نے احتجاج کرتے ہُوئے کہا:’’ آج صہیونی اسرائیل غزہ میں نسل کشی کا مرتکب ہورہا ہے ۔ ہم یہاں امریکا میں ریٹائرڈ فوجی افسر مالی بدحالیوں میں خوار ہو رہے ہیں اور جو بائیڈن کی حکومت اسرائیل پر اربوں ڈالر کی امدادی نوازشات کررہی ہے۔‘‘احتجاج کناں جوزیفائن کو کانگریس ہال سے نکال تو دیا گیا لیکن انھوں نے اپنا احتجاج بہرحال ریکارڈ کروا دیا ۔

امریکی صدر ، جو بائیڈن، نے جاتے جاتے (اپنے اقتدار کے خاتمے سے تین ہفتے قبل) امریکی عدالتوں سے کئی سزا یافتہ امریکی مجرموں کی سزائیں معاف کر دی ہیں ۔ اِن مجرموں میں خود جو بائیڈن کے اپنے صاحبزادے ( ہنٹر بائیڈن) بھی شامل ہیں۔ امریکی صدر کی طرف سے خصوصی اختیارات کے تحت دی گئی معافی کے بعد اب یہ مجرم امریکی جیلوں سے رہائی پا چکے ہیں۔جو بائیڈن نے امریکی عدالتوں سے سزا یافتہ 37ایسے مجرموں کی سزائیں بھی معاف کر دی ہیں جو موت کی سزا پا چکے تھے ۔

جو بائیڈن نے جاتے جاتے اپنے بیٹے کی دو سال کی سزا معاف کی تو انھیں امریکی عوام اور میڈیا کی سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا ۔ بائیڈن نے مگر یہ کہہ کر ہنٹر بائیڈن کی سزا معاف کر دی کہ’’ اب مَیں سمجھتا ہُوں کہ ہنٹر پر مقدمہ بھی جھوٹا تھا اور سنائی گئی سزا بھی غلط تھی ۔‘‘ افسوس اور دُکھ کی بات مگر یہ ہے کہ جاتے جاتے جو بائیڈن نے پاکستان کی بیٹی ، ڈاکٹر عافیہ صدیقی ، کی سزا معاف نہ کر کے پاکستان اور پاکستانیوں سے زیادتی کی ہے۔ اقتدار سے نکلتے امریکی صدر نے اِس ضمن میں وزیر اعظم پاکستان، جناب شہباز شریف، کے لکھے گئے درخواست نما خط کو بھی درخورِ اعتنا نہ سمجھا ۔ امریکا کی ممتاز ترین یونیورسٹی (MIT) کی فارغ التحصیل باون سالہ عافیہ صدیقی صاحبہ اب بھی امریکی ریاست، ٹیکساس، کی جیل (Carswell) میں قید ہیں اور86 سال کی سزا کاٹ رہی ہیں ۔ عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے مبینہ طور پر شہباز حکومت نے ایک سرکاری وفد بھی امریکا بھیجا تھا ۔ اِس وفد کی کوششیں بھی اکارت ہی گئیں ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسرائیل کے لیے جو بائیڈن کی جو بائیڈن نے میں اسرائیل امریکی صدر اسرائیل کو جاتے جاتے انھوں نے کو بھی کی سزا

پڑھیں:

حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوگیا، امریکی میڈیا

اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ معاہدے پر حماس کی منظوری کے بعد دستخط کا عمل شروع ہو جائے گا، منظوری سے پہلے حماس نے غزہ پٹی سے اسرائیلی فوج کے مرحلہ وار انخلا کا جائزہ لیا۔ جنگ بندی جمعرات سے شروع ہونے پر قیدیوں کا تبادلہ اتوار کو شروع ہونے کا امکان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں فائر بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوگیا۔ معاہدے کے نتیجے میں غزہ پٹی میں اسرائیلی حملوں میں وقفہ آئے گا، معاہدہ سے دونوں طرف کے قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی عمل میں آئے گی، فائر بندی معاہدے پر اتوار سے عمل درآمد شروع ہونے کا امکان ہے، فائر بندی معاہدے پر عملدرآمد کے 16 ویں روز جنگ کے مکمل خاتمے کے لیے مذاکرات شروع ہوں گے۔ حماس میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی کے لوگ فائر بندی کے باضابطہ آغاز تک اپنی جگہ موجود رہیں۔ اس سے قبل فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ جنگ بندی معاہدے سے متعلق باضابطہ جواب ثالث فریقوں کو سونپ دیا ہے۔ حماس کا کہنا تھا کہ مجوزہ جنگ بندی ڈیل پر تبادلہ خیال کیلئے ہنگامی اجلاس منعقد کیا تھا، اسرائیل کی غزہ میں وحشیانہ نسل کشی روکنے کے لیے دانشمندی کا مظاہرہ کیا۔

غزہ جنگ بندی معاہدے کے اہم نکات سامنے آگئے، اسرائیل اور حماس کے معاہدے کے تحت جنگ بندی کا دورانیہ 6 ہفتوں پر محیط ہوگا۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل ہر قیدی کے بدلے 30 فلسطینی قیدی رہا کرے گا، اسرائیل ہر خاتون فوجی قیدی کے بدلے 50 فلسطینی قیدی رہا کرے گا۔ معاہدے کے مطابق حماس 42 روزہ جنگ بندی کے دوران 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گی، پہلے مرحلے میں حماس 19 سال سے کم عمر قیدیوں کو رہا کرے گی۔ اسرائیل 7 اکتوبر 2023ء کے بعد گرفتار 19 سال سے کم عمر افراد کو رہا کرے گا، اسرائیل مجموعی طور پر 1 ہزار 650 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ معاہدے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج فیلے ڈیلفیا اور نیتساریم راہداریوں سے مکمل انخلا کرے، اسرائیل یومیہ 600 امدادی سامان سے لدے ٹرکوں کو غزہ پٹی میں داخلے اجازت دے گا۔

دوسرے مرحلے میں حماس فوجی قیدیوں کو رہا، اسرائیلی فوج غزہ پٹی سے مکمل انخلا کرے گی۔ برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق معاہدے کی زبانی منظوری دے دی ہے، فلسطینی حکام کو حتمی تحریری معاہدے کے لیے معلومات کا انتظار ہے۔ حماس نے جنگ بندی معاہدے کی خبروں پر ردعمل میں قاہرہ سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ابھی تک جنگ بندی ڈیل پر کوئی بھی تحریری ردعمل نہیں دیا۔ عرب میڈیا کے مطابق غزہ جنگ بندی کی صورت میں قیدیوں کے تبادلے کے لیے مصر نے رفاہ چوکی کھولنے کی تیاری شروع کر دی ہے، 7 اکتوبر 2023ء کے بعد شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں اب تک 46 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ حماس نے الجزیرہ عربی کو بتایا ہے کہ ایک وفد جس کی قیادت خلیل الحیہ کر رہے ہیں، نے قطر اور مصر میں ثالثوں کو تجویز کردہ جنگ بندی اور قیدیوں کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔

اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ معاہدے پر حماس کی منظوری کے بعد دستخط کا عمل شروع ہو جائے گا، منظوری سے پہلے حماس نے غزہ پٹی سے اسرائیلی فوج کے مرحلہ وار انخلا کا جائزہ لیا۔ جنگ بندی جمعرات سے شروع ہونے پر قیدیوں کا تبادلہ اتوار کو شروع ہونے کا امکان ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس غزہ جنگ بندی اور قیدیوں کی واپسی کے قطری ثالث کے مسودے پر راضی ہے، معاہدے کے قطری مسودے کے تحت پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی قیدی رہا کیے جائیں گے، معاہدے کے 16ویں روز سے جنگ بندی ڈیل کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات شروع ہوں گے۔ قطری ثالت کے مسودے کے مطابق غزہ سے اسرائیلی فوج کی واپسی مرحلہ وار ہوگی، اسرائیلی فورسز غزہ پٹی کے سرحدی اطراف تعینات ہوں گی، جنوبی غزہ میں فیلی ڈیلفی راہداری کے لیے علیحدہ سکیورٹی انتظامات کیے جائیں گے۔

شمالی غزہ کے غیر مسلح فلسطینیوں کو واپسی کی اجازت دی جائے گی۔ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی کی صورت میں قیدیوں کے تبادلے کے لیے مصر نے رفاہ چوکی کھولنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ دوسری جانب عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم دفتر نے حماس کی جنگ بندی معاہدے کی منظوری کی تردید کر دی۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے پر حماس کی منظوری موصول نہیں ہوئی۔ علاوہ ازیں جنگ بندی ڈیل کے قریب پہنچنے کے باوجود اسرائیلی فوج کے غزہ میں حملے جاری ہیں، 24 گھنٹوں میں 62 فلسطینی شہید کر دیئے گئے۔ بریج کیمپ میں بمباری سے 5 فلسطینی جان سے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • نئے شواہد سامنے آنے کے بعد عافیہ صدیقی جو بائیڈن سے صدارتی معافی ملنے کے لیے پرامید
  • ڈاکٹر عافیہ صدیقی جو بائیڈن سے صدارتی معافی ملنے کے لیے پرامید
  • بائیڈن کی جاتے جاتے ریکارڈ معافی، ایک دن میں 2500 مجرموں کی سزائیں معاف
  • امریکی وزیرخارجہ پر اسرائیلی مظالم میں ملوث ہونے کا الزام
  • چین نہیں، امریکا کو دنیا کی قیادت کرنی ہے، امریکی صدر بائیڈن کا قوم سے الوداعی خطاب
  • بیشک اللہ کی پکڑ بڑی دردناک ہے
  • جوبائیڈن نے غزہ جنگ بندی معاہدہ کو بہترین امریکی سفارتکاری کا نتیجہ قرار دیا
  • غزہ جنگ بندی معاہدہ امریکا کی بہترین سفارتکاری کا نتیجہ ہے، جو بائیڈن
  • جوبائیڈن کا حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی معاہدہ ہونے کا اعلان
  • حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوگیا، امریکی میڈیا