بی جے پی لیڈران اپنے پتہ پر فرضی ووٹر بنوا رہے ہیں، اروند کیجریوال
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
عام آدمی پارٹی کی سربراہ نے خط میں لکھا ہے کہ بی جے پی دہلی کے لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے اور خفیہ طور پر ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری کرنے کیلئے بیک ڈور کی سیاست میں مصروف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی میں ہونے والے اسمبلی انتخاب کے پیش نظر تمام سیاسی پارٹیوں نے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ ساتھ ہی سیاسی لیڈران نے ایک دوسرے پر الزامات کا لامتناہی سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے۔ اروند کیجریوال نے الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی کے کچھ لیڈران اور مرکزی وزراء اپنے پتے پر فرضی ووٹر بنوا رہے ہیں۔ اروند کیجریوال نے الیکشن کمیشن سے ان لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی مانگ کی ہے۔
عام آدمی پارٹی کی سربراہ اور دہلی کے سابق وزیراعلٰی اروند کیجریوال نے الیکشن کمیشن کو لکھے خط میں کہا ہے کہ بی جے پی امیدوار پرویش ورما کے پتے پر 33 نئے ووٹرس بنانے کی درخواست دی گئی ہے، اگر یہ بی جے پی امیدوار کی مرضی سے ہوا ہے تو پرویش ورما کو فوری طور پر انتخاب لڑنے سے نااہل قرار دیا جانا چاہیئے۔ ساتھ ہی اروند کیجریوال نے خط میں لکھا ہے کہ بی جے پی دہلی کے لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے اور خفیہ طور پر ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری کرنے کے لئے بیک ڈور کی سیاست میں مصروف ہے۔
اروند کیجریوال نے خط میں مزید لکھا ہے کہ عام آدمی پارٹی کے ذریعہ ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری کی ان کی کوششوں کو پکڑا گیا، جس کے بعد بی جے پی نے ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری کرنے کے لئے ایک نیا طریقہ اپنایا ہے۔ بی جے پی کے لیڈران اور اراکین پارلیمنٹ کے پتوں کا استعمال کر کے ملک بھر سے ووٹوں کو نئی دہلی اسمبلی انتخاب میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی اروند کیجریوال نے کہا کہ چونکانے والی بات یہ ہے کہ 33 نئے ووٹ بی جے پی امیدوار پرویش ورما کی سرکاری رہائشگاہ پر ٹرانسفر کرنے کے لئے جمع کئے گئے ہیں۔ کیا ہم سے اس بات پر یقین کرنے کی امید کی جا رہی ہے کہ راتوں رات پورے ملک سے 33 لوگوں نے اپنی رہائشی جگہ بدل لی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہے کہ بی جے پی
پڑھیں:
وولکر ترک کا لبنان اور شام میں نئی شروعات کا خیرمقدم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 جنوری 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے لبنان اور شام کے لوگوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ دونوں ممالک نیا آغاز کر رہے ہیں جس کے لیے انہیں اقوام متحدہ کی مدد دستیاب رہے گی۔
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت بڑے مسائل کے باوجود لبنان کے روشن مستقبل کی امید ماند نہیں پڑی۔
اسرائیل کے ساتھ اس کا جنگ بندی معاہدہ بہت اہم ہے جسے برقرار رہنا چاہیے۔ Tweet URLہائی کمشنر نے کہا کہ وہ گزشتہ دنوں شام کے اپنے پہلے دورے پر تھے جہاں انہوں نے عبوری حکام سے ملاقاتوں کے بعد ملک پر عائد پابندیاں جلد از جلد ہٹانے کا مطالبہ کیا۔
(جاری ہے)
بہتری کی امیدوولکر ترک کا کہنا تھا کہ لبنان کے لوگوں نے بھی بے پایاں مصائب جھیلے ہیں لیکن ملک میں ہونے والی حالیہ پیش ہائے رفت سے بہتری کی امید نے جنم لیا ہے۔ نئے صدر اور وزیراعظم کے انتخاب سے دو سالہ سیاسی تعطل کا خاتمہ ہونا خوش آئند ہے اور اس سے حکومت اور اداروں میں ضروری اصلاحات کی راہ ہموار ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی بڑی حد تک قائم ہے لیکن اسرائیلی فوج کی جانب سے جنوبی لبنان کے قصبوں اور دیہات میں گھر اور عمارتیں گرائے جانے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہی جو کہ پریشان کن ہے۔
اسرائیلی فوج اور حزب اللہ کے جنگجوؤں کے مابین حالیہ لڑائی میں 1,100 خواتین اور بچوں سمیت 4,000 سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں۔ ان میں 200 سے زیادہ طبی کارکن اور صحافی بھی شامل تھے جبکہ 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی۔
وولکر ترک کا کہنا تھا کہ لبنان میں پائیدار امن اور پناہ گزینوں کی محفوظ انداز میں واپسی ضروری ہے جبکہ ان کا دفتر مستقبل کی راہ پر ملک کو مدد دینے اور انسانی حقوق کے حوالے سے اپنا کام آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔
اصلاحات اور بحالیہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ ملک کی نئی قیادت کے انتخاب سے سیاسی استحکام، اقتصادی بحالی اور بہت سے سماجی۔معاشی مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی اور عدم مساوات پر قابو پایا جا سکے گا۔
لبنان کی سول سوسائٹی نے اظہار اور میل جول کی آزادی، تفریق پر قابو پانے، خواتین کی شراکت اور نمائندگی بہتر بنانے، مکمل صنفی مساوات کی ضمانت دینے، جسمانی معذور افراد کی اہمیت کو تسلیم کرنے، انہیں جائز مقام دینے اور انتہائی غیرمحفوظ لوگوں کے انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کی ضرورت کو واضح کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کا احترام قانون پر خصوصی اور متواتر توجہ دینے کا تقاضا کرتا ہے۔
نئے سماجی معاہدے کی ضرورتہائی کمشنر نے اگست 2020 میں بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے کی آزادانہ تحقیقات دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ بھی کیا جس میں 218 سے زیادہ لوگ ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس المیے کے ذمہ داروں کا محاسبہ ہونا چاہیے اور اقوام متحدہ اس ضمن میں ہر طرح کی مدد دینے کے لیے تیار ہے۔
لبنان کو اس وقت جدید تاریخ کے ایک بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے، ملکی کرنسی کی قدر بہت کم ہو گئی ہے اور بنیادی ضروریات زندگی کی قیمتیں کئی سو گنا بڑھ گئی ہیں۔ عالمی بینک کے مطابق ملک کی 44 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے جبکہ 25 لاکھ لوگوں کو غذائی مدد کی ضرورت ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا کہ ان حالات میں ملک کو نئے سماجی معاہدے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرتی تانے بانے کی تعمیر نو اور ریاستی اداروں پر عوام کا اعتماد بحال ہو سکے۔