
پشاور ہائیکورٹ نے ادویات خریداری کیس میں محکمہ صحت خیبرپختونخوا کا کروڑوں مالیت کا ٹینڈر کالعدم قرار دے دیا۔
پشاورہائی کورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس خورشید اقبال نے حکم نامہ جاری کیا جس میں محکمہ صحت کے کروڑوں روپے مالیت کا ٹینڈر کالعدم قرار دے دیا گیا۔ عدالت نے ٹینڈر کو مخصوص کمپنی کو فائدہ پہنچانے کی منظم کوشش، غیر شفاف ، امتیازی اور قانون کی خلاف ورزی قرار دیا۔
عدالت نے ایم/ایس فرنٹیئر ڈیکسٹروز کو دیا گیا ٹینڈر فوری منسوخ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے عدالت نے ادویات کی خریداری کا عمل از سرنو قانون کے مطابق شروع کرنے کا حکم دیا۔ عوامی فنڈز سے خریداری میں شفافیت اور منصفانہ مقابلہ یقینی بنانے کا حکم دیا۔ عدالت نے بلیک لسٹ کمپنی کو نوازنا انسانی زندگیوں سے کھیلنے کے مترادف قرار دیا۔
مزید پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ: چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم کے دور میں 23 ہزار سے زائد مقدمات نمٹائے گئے
وکیل درخواست گزار کے مطابق فرنٹیئر ڈیکسٹوز لمیٹڈ کو جعلی اور غیر معیاری ادویات پر بلیک لسٹ کیا گیا۔ بلیک لسٹڈ کمپنی کو ادویات کی فراہمی دینا انسانی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ جعلی ادویات کی روک تھام کیلئے ٹیسٹنگ لیبارٹریوں سے رپورٹس جمع کی گئی ہیں۔ بلیک لسٹ کمپنی کو سرکاری اسپتالوں میں ادویات کی فراہمی دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔