بی جے پی نے مجھے مارنے پر انعام رکھا ہے‘، سکھ رہنما کی نائب امریکی صدر سے دورہ بھارت میں معاملہ اٹھانے کی درخواست
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
امریکی نائب صدر جے ڈی وانس کے کل ہونے والےدورہ بھارت سے قبل سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے امریکی نائب صدر کو خط لکھ دیا۔
خط میں گرپتونت سنگھ پنوں نے لکھا کہ وہ ایک امریکی شہری، انسانی حقوق کے وکیل اور سکھس فار جسٹس کے جنرل کونسل کی حیثیت سے یہ خط لکھ رہے ہیں اور مودی کی بین الاقوامی دہشت گردی پر نائب صدر توجہ دلانا چاہتے ہیں۔
گرپتونت سنگھ پنوں کا کہنا تھا کہ بی جے پی کے ایک سینئر کارکن نے میرے قتل پرڈھائی لاکھ ڈالر انعام رکھا ہے، یہ اعلان امریکی سرزمین پر ایک امریکی شہری کے قتل کے ارتکاب کا مجرمانہ عمل ہے، میرے قتل پر انعام کا اعلان امریکی خودمختاری اور قومی سلامتی پربھی براہ راست حملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نائب صدر وانس اس عمل کو ریاست کی زیر سرپرستی پرتشدد بین الاقوامی جبر کےطور پر لیں، آپ سےدورہ بھارت میں اس معاملے کو اٹھانے کی درخواست کرتا ہوں، آپ بھارتی حکومت کو ممکنہ اثرات سے خبردار کریں اور امریکی قانون کے تحت بھارت کو قانونی کارروائی، اقتصادی پابندیوں سے خبردار کریں اور میرے قتل کی سازش میں ملوث بھارتی اداروں کو غیر ملکی دہشت گرد کے طور پر نامزد کریں۔
گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اقتصادی یا سفارتی تحفظات سے قطع نظر خالصتان ریفرنڈم کے منتظمین کی آئینی آزادی اور تحفظ کو برقرار رکھا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سکھ یاتری واہگہ بارڈر سے واپس بھارت روانہ، سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے رخصت کیا
پنجاب کے صوبائی وزیر اقلیتی امور رمیش سنگھ—فائل فوٹوبھارتی سکھ یاتر واہگہ بارڈر سے واپس وطن روانہ ہو گئے، صوبائی وزیر رمیش سنگھ اروڑہ نے رخصت کیا۔
بیساکھی کی تقریبات میں شرکت کے لیے پاکستان آنے والے سکھ یاتری بھارت واپس روانہ ہوئے ہیں۔
اس موقع پر صوبائی وزیرِ اقلیتی امور رمیش سنگھ اروڑہ، ایڈیشنل سیکریٹری سیف اللّٰہ کھوکھر اور ممبران پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی بھی موجود تھے۔
صوبائی وزیر اقلیتی امور رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا ہے کہ سکھ یاتریوں کےلیےرہائش، میڈیکل اور ٹرانسپورٹ سمیت دیگرانتظامات یقینی بنائےگئےہیں۔
رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا کہ میں دعا گو ہوں کہ آپ لوگ واپس آئیں اور ہم مل کر محبتیں بانٹیں۔
انہوں یہ بھی کہا ہے کہ ہم نے خدمت میں کوئی کمی نہیں چھوڑی، کوشش ہو گی اگلی بار ویزوں کی تعداد میں اضافہ ہو۔