سائنسدانوں کا ایک نیا رنگ دریافت کرنے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
سائنس دانوں نے ایک نیا رنگ دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو اس سے قبل کسی انسان نے نہیں دیکھا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق محققین نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ریٹینا میں مخصوص خلیات متحرک کرکے نیلے اور سبز رنگ کا مشاہدہ کیا جسے سائنس دانوں نے ’اولو‘ کا نام دیا جب کہ کچھ ماہرین کا کہنا تھا کہ نئے رنگ کی موجودگی پر مزید بحث ہو سکتی ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے پروفیسر اور سائنسی جریدے میں شائع اس تحقیق کے شریک مصنف نے پیش رفت کو ’قابل ذکر‘ قرار دیا اور اس خیال کا اظہار کیا کہ نتائج کی بنیاد پر ممکنہ طور پر کلر بلائنڈنس پر مزید تحقیق کی جاسکتی ہے۔
نئے رنگ کی دریافت کے تجربے میں حصہ لینے والے 5 افراد میں شامل پروفیسر این جی نے کہا کہ ’اولو کسی بھی رنگ سے زیادہ بھرا ہوا ہے جسے آپ حقیقی دنیا میں دیکھ سکتے ہیں‘۔
ٹیم کے تجربے کے دوران محققین نے ہر شرکا کی ایک آنکھ کی پتلی میں لیزر بیم چمکائی، اس مطالعے میں 5 افراد شامل تھے جن میں سے چار مرد اور ایک خاتون تھیں۔
تحقیقی مقالے کے مطابق شرکا نے نئے رنگ کو او زیڈ نامی ڈیوائس میں دیکھا جو شیشے، لیزر اور آپٹیکل ڈیوائسز پر مشتمل ہے، اس سے قبل اس آلے کو یو سی برکلے اور واشنگٹن یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے ڈیزائن کیا اور اس مطالعہ میں استعمال کے لیے اسے اپ ڈیٹ کیا گیا۔
ریٹینا آنکھ کے پیچھے ٹشو کی ایک ہلکی حساس پرت ہے جو بصری معلومات کو وصول اور پروسیس کرتی ہے، یہ روشنی کو برقی سگنل میں تبدیل کرتی ہے ، جو پھر بصری اعصاب کے ذریعے دماغ میں منتقل ہوتی ہے ، جس سے ہمیں دیکھنے کے قابل ہوتے ہیں۔
ریٹینا کون خلیات پر مشتمل ہوتا ہے، یہ خلیات رنگ کو سمجھنے کا کام کرتے ہیں، آنکھ میں 3 اقسام ایس ، ایل اور ایم کے کون خلیات ہوتے ہیں، اور ہر ایک بالترتیب نیلے ، سرخ اور سبز کے مختلف ویو لینتھ کے لیے حساس ہوتا ہے۔
تحقیقی مقالے کے مطابق نارمل ویژن میں کوئی بھی روشنی جو ایم کون سیل کو متحرک کرتی ہے اسے اس کے پڑوسی ایل اور / یا ایس کونز کو بھی متحرک کرنا چاہیے کیونکہ اس کا فنکشن ان کے ساتھ مل جاتا ہے۔
تاہم اس تحقیق میں بی بی سی نے اخبار کے حوالے سے بتایا کہ لیزر نے صرف ایم کونز کو متحرک کیا جو اصولی طور پر دماغ کو رنگین سگنل بھیجے گا جو قدرتی بصارت میں کبھی نہیں ہوتا، اس کا مطلب ہے ’اولو‘ کو حقیقی دنیا میں کسی شخص کی ننگی آنکھوں سے مخصوص محرک کی مدد کے بغیر نہیں دیکھا جاسکتا۔
تجربے کے دوران دیکھے گئے رنگ کی تصدیق کرنے کے لیے ہرفرد نے کنٹرول ایبل کلر ڈائل کو ایڈجسٹ کیا اور ’اولو‘ کا مشاہدہ کیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہتک عزت دعویٰ: وزیراعظم کی ویڈیو لنک پر پیشی، عدالت کی بجلی بند
ہتک عزت دعویٰ: وزیراعظم کی ویڈیو لنک پر پیشی، عدالت کی بجلی بند WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس) لاہور کی ضلعی عدالت میں وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف دائر 10 ارب روپے کے ہتک عزت کے دعوے پر سماعت ہوئی۔ دوران سماعت وزیراعظم ویڈیو لنک کے زریعے پیش ہوئے، لیکن دوران سماعت عدالت کی بجلی بند ہوگئی۔
وزیر اعظم شہباز شریف عدالت میں ویڈیو لنک کے زریعے پیش ہوئے اور جرح سے پہلے حلف لیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جو کہوں گا، سچ کہوں، غلط بیانی نہیں کروں گا۔
سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی کے وکیل محمد حسین چوٹیا نے وزیراعظم شہباز شریف پر جرح کی اور متعدد نکات پر سوالات کیے۔
وکیل نے استفسار کیا، ’کیا آپ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ آپ کا دعویٰ ڈسٹرکٹ کورٹ میں دائر نہیں ہوا؟‘ جس پر شہباز شریف نے جواب دیا، ’میرے پاس لکھا ہے کہ دعویٰ ڈسٹرکٹ جج کے پاس دائر ہوا ہے۔‘
شہباز شریف کے وکیل نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ پہلے ہی طے ہو چکا ہے، جس پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ جرح کرنا ان کا حق ہے۔
جرح کے دوران وکیل نے سوال کیا، ’کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ آپ نے دعوے میں کسی میڈیا ہاؤس کو فریق نہیں بنایا؟‘ جس پر وزیراعظم نے جواب دیا، ’یہ بات درست ہے۔‘
ایک اور سوال میں عمران خان کے وکیل نے کہا، ’کیا یہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آپ پر دس ملین کا الزام آمنے سامنے نہیں لگایا؟‘ جس پر وزیراعظم نے کہا، ’ٹی وی پر سب کے سامنے بار بار یہ الزام لگایا گیا، یہ بیہودہ الزام بار بار دہرایا گیا۔‘
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے مزید کہا کہ ان کے مؤکل کا بیان دو نجی ٹی وی چینلز کے پروگرامز میں نشر ہوا، اور یہ پروگرام اسلام آباد سے آن ائیر ہوئے۔ وکیل نے الزام لگایا کہ شہباز شریف جان بوجھ کر یہ بات چھپا رہے ہیں۔ شہباز شریف نے جواب دیا کہ انہیں معلوم نہیں کہ پروگرام کہاں سے آن ائیر ہوئے۔
دورانِ جرح وکیل نے پوچھا، ’کیا میں پنجابی میں سوال کرسکتا ہوں؟ جس پر وزیراعظم نے مسکراتے ہوئے کہا، ’آپ بڑے شوق سے کریں۔‘
اسی دوران عدالت میں اچانک بجلی بند ہو گئی، جس کے باعث وزیراعظم شہباز شریف پر جاری جرح روک دی گئی۔ عدالت نے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی۔