معروف اینکر پرسن نے خاموشی سے دوسری شادی کرلی
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
ممبئی(نیوز ڈیسک) بھارتی ٹی وی شو بگ باس سے مشہور ہونے والی معروف اینکر پرسن پرینکا دیش پانڈے نے انتہائی خاموشی سے دوسری شادی کرلی۔ ان کی پہلی شادی تین سال پہلے ختم ہوئی تھی۔
پرینکا دیش پانڈے نے 2016 میں پہلی شادی کی تھی۔ انہوں نے ٹی وی شو سپر سنگر کے دوران اپنے ساتھی اینکر پروین سے لو میرج کی تھی جوکہ ناکام رہی۔
پرینکا اور پروین کا ازدواجی تعلق صرف چھ سال رہا اور 2022 میں دونوں کے درمیان شدید ترین اختلافات پیدا ہونے کے بعد طلاق ہوگئی تھی۔
پرینکا نے رواں ماہ اپریل اپنے بوائے فرینڈ ڈی جے واسی ساچی سے انتہائی خاموشی سے دوسری شادی کرلی تاہم ان کی شادی کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس سے انکے مداحوں میں خوشگوار حیرت پھیل گئی۔
فی الحال پرینکا وجے ٹی وی پر کچھ شوز کی میزبانی کرنے کے ساتھ ساتھ یوٹیوب چینل بھی چلا رہی ہیں۔ انہوں نے بگ باس سیزن 5 میں حصہ لیا تھا اور پہلی رنر اپ بنی تھیں۔
پرینکا دیشپانڈے وجے ٹی وی کے پروگرام سپر سنگر سیزن، اسٹار میوزک سیزن سمیت 10 سے زیادہ شوز کی میزبانی کرچکی ہیں ۔ فی الحال وہ وجے ٹی وی کی لیڈ اینکر کے طور پر کام کر رہی ہیں۔
مزیدپڑھیں:اسلام آباد اور راولپنڈی میں ایک بار پھر بارش اور ژالہ باری کا الرٹ جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی، میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوں کو سچائی سامنے لانے سے روکا۔ شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آ رہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف و دہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف ”یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاں یہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور خوف و دہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔“