نوبل انعام یافتہ اور درجنوں دیگر ماہرین اقتصادیات کا امریکی ٹیرف پالیسیوں کی مخالفت میں اعلامیہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
نوبل انعام یافتہ اور درجنوں دیگر ماہرین اقتصادیات کا امریکی ٹیرف پالیسیوں کی مخالفت میں اعلامیہ WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
واشنگٹن :امریکی ڈیجیٹل نیو ز پلیٹ فارم بزنس انسائیڈر کی ایک رپورٹ کے مطابق، دو نوبل انعام یافتہ افراد سمیت درجنوں ماہرین اقتصادیات نے امریکی صدر ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے ایک “اینٹی ٹیرف ڈیکلریشن” پر دستخط کیے ہیں اور امریکہ کی موجودہ ٹیرف پالیسی کو “گمراہ کن” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام خود پیدا کردہ کساد بازاری کا باعث بن سکتا ہے۔
اس “اینٹی ٹیرف ڈیکلریشن ” میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ تجارت پر ٹرمپ انتظامیہ کی متضاد اور تباہ کن پالیسیوں کا فوری طور پر ختم ہونا ضروری ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ انتظامیہ کی جانب سے محصولات کا نفاذ عام امریکیوں کو درپیش معاشی حالات کے بارے میں غلط فہمی کی وجہ سے ہے اور ان گمراہ کن پالیسیوں کا خمیازہ عوام زیادہ قیمتوں اور کساد بازاری کی صورت میں برداشت کریں گے۔
اعلامیے میں یہ بھی تنقید کی گئی ہے کہ امریکہ کی طرف سے دھمکی دی گئی اور دوسرے ممالک پر عائد کردہ ‘ ریسیپروکل ٹیرف” کی شرح کا حساب غلط فارمولوں کا استعمال کرتے ہوئے کیا گیا ہے اور ان کی معاشی حقیقت میں کوئی بنیاد نہیں ہے۔ 956 افراد اس “اینٹی ٹیرف ڈیکلریشن” پر دستخط کر چکے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
عالمی شہرت یافتہ فلسطینی فوٹوجرنلسٹ اسرائیلی حملے خاندان سمیت شہید
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں معروف کانز فلم فیسٹول میں منتخب ہونے والی دستاویزی فلم میں اہم کردار اداکرنے والی 23 سالہ فلسطینی فوٹو جرنلسٹ فاطمہ حسنہ اپنے خاندان کے 9 افراد سمیت اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوگئیں۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جنگ بندی کے خاتمہ پر اسرائیلی کارروائیوں میں ابتک 5 لاکھ لوگ بے گھر
ریڈٹ کی رپورٹ کے مطابق کانز فلم فیسٹول کی طرف سے ان کی دستاویزی فلم ’پٹ یور سول آن یور ہینڈ اینڈ واک‘ کو کانز فلم فیسٹول کے معروف ادارے ایسوسی ایشن فار دی ڈفیوژن آف انڈیپینڈنٹ سنیما (اے سی آئی ڈی) کی سائیڈ بار کے ساتھ دکھائے جانے کا اعلان ایک روز قبل کیا گیا تھا۔ اسرائیلی فضائی حملے میں غزہ میں ان کے گھر کو نشانہ بنایا گیا۔
فاطمہ کی دستاویزی فلمفاطمہ حسنہ نے غزہ میں جنگ کی تباہی اور انسانی نقصانات کی دستاویزی تصویر کشی کرنے والی فوٹو جرنلسٹ کے طور پر بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل کی تھی اور ان کو فلم کی ایرانی نژاد فرانسیسی ڈائریکٹر سپیدہ فارسی نے ’روشنی‘ اور ’بہت باصلاحیت‘ قرار دیا تھا۔
دستاویزی فلم کی کہانی حسونہ اور سپیدہ فارسی کے درمیان ہونے والی وڈیو گفتگو کے گرد گھومتی ہے، جس میں ایک نوجوان عورت کی گہری تصویر کشی کی گئی ہے جو امید سے جڑے رہتے ہوئے اپنے وطن کے مٹ جانے کو دستاویز شکل دیتی ہے۔
غزہ کو چھوڑنا نہیں چاہتیرپورٹ کے مطابق فاطمہ حسنہ نے کہا تھا کہ وہ کانز فیسٹول میں شرکت کے لیے پیرس آئیں گی لیکن پھر واپس غزہ لوٹ جائیں گی کیونکہ وہ غزہ کو چھوڑنا نہیں چاہتیں، لیکن اب ان کا پورا خاندان ختم ہو چکا ہے۔
اسرائیل فضائی حملے میں شہید ہونے والوں میں فاطمہ حسونہ کے بہن بھائی بھی شامل ہیں جن میں سےان کی ایک بہن حاملہ تھی۔ فاطمہ حسنہ کی حال ہی میں منگنی ہوئی تھی اور وہ فرانسیسی سفارت خانے کے ذریعے پیرس جانے کے انتظامات کر رہی تھیں۔
بھونڈی اسرائیلی دلیلادھر اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے مذکورہ گھر کو ایک عسکریت پسند کی موجودگی کی اطلاع پر نشانہ بنایا تھا۔ فرانسیسی ادارے ایسوسی ایشن فار دی ڈفیوژن آف انڈیپینڈنٹ سنیما (اے سی آئی ڈی) جو اپنے کانز پروگرام میں فلمیں تیار کرتا ہے نے ایک بیان میں فاطمہ حسنہ کے خاندان سمیت مارے جانے کو خوفناک اقدام قراد دیا ہے۔
اے سی آئی ڈی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فاطمہ حسنہ کی مسکراہٹ اتنی ہی جادوئی تھی جتنی کہ اس کی استقامت، گواہی دینا، غزہ کی تصویر بنانا، بموں، غم اور بھوک کے باوجود کھانا تقسیم کرنا۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی شہری بھی غزہ میں جنگ بندی کے حامی، انوکھے طریقے سے احتجاج
جب ہم نے اس کی دستاویزی فلم دیکھی تو لگا کہ اس نوجوان خاتون کی زندگی کی طاقت کسی معجزے سے کم نہیں تھی۔ واضح رہے کہ اے سی آئی ڈی فلمی ہدایت کاروں کی تنظیم ہے جو 1992 سے سنیما میں آزاد فلموں کی تقسیم اور مصنفین اور سامعین کے درمیان مباحثوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی حملی غزہ فاظمہ حسنہ فوٹو جرنلسٹ کانز