پی ٹی آئی احتساب کمیٹی نے اسپیکر بابر سلیم سواتی کو کرپشن الزامات سے بری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اندرونی احتساب کمیٹی نے اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کو مبینہ کرپشن کے الزامات سے بری کردیا۔
کمیٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسمبلی ہاؤس کی تزئین و آرائش کے لیے 3 کروڑ روپے کی ادائیگی میں بابر سلیم سواتی کا کوئی کردار نہیں تھا۔ ان بطور اسپیکر اسمبلی آسٹریلیا میں ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت بھی غیرقانونی نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیے: کرپشن الزامات: اسپیکر کے پی اسمبلی بابر سلیم سواتی نے جواب جمع کرا دیا
کمیٹی کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ بطور اسپیکر کمیٹی کے بجائے اسمبلی کے سامنے جوابدہ ہیں۔ان پر الزامات پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی نے لگائے تھے جبکہ اسپیکر نے الزامات سامنے آنے کے بعد خود کمیٹی کو خط لکھ کر انکوائری کی درخواست کی تھی۔
احتساب کمیٹی نے اپنی رپورٹ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کو بھیج دی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر بابر سلیم سواتی پی ٹی آئی کرپشن کمیٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیکر بابر سلیم سواتی پی ٹی ا ئی کمیٹی بابر سلیم سواتی پی ٹی آئی
پڑھیں:
سپیکر کے پی اسمبلی کو کرپشن الزامات میں کلین چٹ دینے پر پی ٹی آئی احتساب کمیٹی میں اختلافات
پشاور:سپیکرخیبرپختونخوا اسمبلی بابرسلیم سواتی کو اسمبلی میں بھرتیوں سے متعلق بدعنوانی کے الزامات میں کلین چٹ دینے پر پی ٹی آئی کی احتساب کمیٹی میں اختلافات سامنےآگئے۔
نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کی اندرونی احتساب کمیٹی کے تینوں ارکان کا مذکورہ رپورٹ پر آپس میں عدم اتفاق ہے، مذکورہ رپورٹ کمیٹی نے نہیں بلکہ کمیٹی کے ایک رکن نے جاری کی ہے۔
ایسے معاملات میں اندرونی رپورٹس پبلک نہیں کی جاتیں بلکہ پارٹی سربراہ کو بھجوائی جاتی ہیں، مذکورہ رپورٹ کمیٹی نے پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کو ارسال کرنی تھی جسے قبل ازوقت پبلک کردیا گیا۔
رکن احتساب کمیٹی نے کہا کہ مذکورہ رپورٹ پراس وقت کوئی کمنٹس نہیں دے سکتے، اس سلسلے میں بانی چیئرمین سے مشاورت کرنے کے بعد ہی بات کی جائے گی۔
کمیٹی رکن کا کہنا تھا کہ یہ کمیٹی بانی چیئرمین نے تشکیل دی، ،ہر معاملے کی رپورٹ بھی انھیں ہی پیش کی جائے گی، رپورٹ وہی ہوسکتی ہے جس پر تینوں ارکان کے دستخط ہوں ، ایک رکن کی رپورٹ ، رپورٹ نہیں ان کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے۔