بھارت میں متنازع وقف ترمیمی بل کیخلاف علما و مشائخ کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
بھارت میں متنازع وقف بل کے خلاف علما و مشائخ کا احتجاج جاری ہے۔
احتجاج جمیعت علما کی قیادت میں بھارتی ریاست کرناٹک میں منعقد ہوا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ وقف مسلمانوں کا حق ہے، فاشسٹ طاقتوں کو چھیننے نہیں دیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: متنازعہ وقف بل کے باعث پورا بھارت ہنگاموں کی لپیٹ میں آگیا
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت مسلمانوں کے حقوق سلب کرنا چاہتی ہے، ہم قانون کا احترام کرتے ہیں، لیکن آئین کو مسخ نہیں ہونے دیں گے۔
مظاہرین نے کہا کہ احتجاج کسی مذہب یا پارٹی کے خلاف نہیں، آئینی دفاع کے لیے ہے، مظاہرین
کی آواز دبانے کی ہر کوشش ناکام ہوگی۔
وقف بل کے ذریعے مسلمانوں کو ان کے آئینی حقوق سے محروم کرنے کی مذموم سازش کی جا رہی ہے۔
بی جے پی حکومت کی سرپرستی میں مسلمانوں کی مذہبی شناخت اور املاک کو مٹانے کی منظم کوشش کی جا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈیا علما و مشائخ مودی سرکار وقف بل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈیا مودی سرکار
پڑھیں:
بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ کیخلاف متنازع بیان پر مقدمہ درج
بھارتی فلم ساز انوراگ کشیپ ایک متنازع بیان کے باعث قانونی مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انوراگ کیخلاف پولیس میں ایک شکایت درج کروائی گئی ہے جس میں ان پر برہمن برادری کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے کا الزام دیا گیا ہے۔
شکایت اشوتوش جے دوبے نے دائر کی، جو بی جے پی مہاراشٹرا کے سوشل میڈیا لیگل اینڈ ایڈوائزری ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا کہ فلمساز کا تبصرہ نفرت انگیز تقریر کے زمرے میں آتا ہے اور انہوں نے ممبئی پولیس سے ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ تنازع اس وقت سامنے آیا جب انوراگ کشیپ نے ایک صارف کے اشتعال انگیز تبصرے کے جواب میں لکھا: ’برہمن پہ میں موتوں گا، کوئی مسئلہ؟‘۔ اس توہین آمیز بیان کے بعد انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ مرکزی وزیر ستیِش چندر دوبے نے انہیں سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس کے بعد انوراگ کشیپ نے انسٹاگرام پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، اور ان کے اہل خانہ کو جان سے مارنے اور جنسی زیادتی کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان پر معافی مانگتے ہوئے اپیل کی کہ ان کے اہل خانہ کو نشانہ نہ بنایا جائے۔
یاد رہے کہ یہ تنازع فلم ’پھولے‘ کی ریلیز سے قبل سامنے آیا ہے، جس پر بھی کچھ حلقوں کی جانب سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔
Post Views: 4