صیہونی حملے کے بعد اسرائیلی نژاد امریکی قیدی کا کوئی علم نہیں، ایک محافظ شہید ہو چکا ہے، القسام بریگیڈ
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
ابو عبیدہ نے ہفتے کے روز اپنے ٹیلیگرام چینل پر ایک مختصر بیان میں کہا کہ ہم نے ایک مزاحمت کار کا جسد خاکی برآمد کیا ہے۔ اسے اسرائیلی جنگی قیدی عیڈن الیکذنڈر کی حفاظت کا کام سونپا گیا تھا۔ الیکذنڈر اور باقی اسیر مجاہدین کا انجام معلوم نہیں ہو سکا ہے۔ ا اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی نژاد امریکی جنگی قیدی ایڈن الیگزینڈر اور اس کی حفاظت پر مامور متعدد مزاحمت کاروں کے بارے میں کسی قسم کی معلومات نہیں۔ انہیں اسرائیلی فوج نے حملے کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد الیکذنڈر کی سکیورٹی پر مامور ایک اہلکار کی شہادت کی تصدیق ہوئی ہے۔ ابو عبیدہ نے ہفتے کے روز اپنے ٹیلیگرام چینل پر ایک مختصر بیان میں کہا کہ ہم نے ایک مزاحمت کار کا جسد خاکی برآمد کیا ہے۔ اسے اسرائیلی جنگی قیدی ایڈن الیکذنڈر کی حفاظت کا کام سونپا گیا تھا۔ الیکذنڈر اور باقی اسیر مجاہدین کا انجام معلوم نہیں ہو سکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم قابض صہیونی دشمن کی جارحیت اور جنگی جرائم کے باوجود تمام قیدیوں کی حفاظت اور ان کی زندگیوں کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم دشمن کی فوج کی طرف سے کی جانے والی مجرمانہ بمباری کی کارروائیوں کی وجہ سے ان کی جانیں خطرے میں ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی حفاظت
پڑھیں:
دنیا میں سب سے زیادہ "بچوں کو قتل" کرنیکا ریکارڈ اسرائیل کے نام
گھناؤنے اسرائیلی جنگی جرائم کے تسلسل کا ذکر اور یہ بیان کرتے ہوئے کہ غزہ کی پٹی میں وحشیانہ "صیہونی بمباری" یا پھر عام لوگوں کو "بھوک" میں مبتلاء رکھنے پر مبنی غاصب و سفاک صیہونی رژیم کی دیدہ دانستہ پالیسی کے نتیجے میں روزانہ کی بنیاد پر متعدد بچے مَر جاتے ہیں، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تاکید کی ہے کہ غاصب و سفاک صیہونی رژیم، اسکے ساتھیوں اور اسکا جواز پیش کرنیوالوں، سب کا احتساب کیا جانا چاہیئے! اسلام ٹائمز۔ فلسطین میں اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ - یونیسیف کے ترجمان کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہ "جنگ غزہ کے آغاز سے لے کر اب تک روزانہ کی بنیاد پر جانبحق ہونے والے بچوں کی تعداد اوسطاً 27 تک پہنچ چکی ہے"، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمعیل بقائی نے تاکید کی کہ یہ رپورٹ قرون وسطی کی نہیں اور نہ ہی تاریک دور کی ہے بلکہ یہ المیہ تقریباً 2 سال قبل سے ہر روز دہرایا جا رہا ہے! اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے اس غاصب و سفاک رژیم کے کھلے جنگی جرائم کی مذمت اور بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) کی جانب سے اسرائیل کے مجرم رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے اسمعیل بقائی نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غاصب اسرائیلی رژیم کے جنگی جرائم کی بارہا مذمت کی ہے، بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے ان جنگی جرائم کے ارتکاب پر غاصب و سفاک صیہونی حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے ہیں.. اور (عالمی فوجداری عدالت کے) جسٹس نے غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم کے جرائم کو نسل کشی قرار دیا اور اسے روکنے کا مطالبہ کیا ہے.. لیکن پھر بھی "قتل عام" جاری ہے...!!
اسمعیل بقائی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر روز کی بنیاد پر بچوں کی ایک بڑی تعداد یا تو غزہ پر وحشیانہ "صیہونی بمباری" یا پھر عام شہریوں کو "بھوک" میں مبتلاء رکھنے پر مبنی غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم کی دیدہ دانستہ پالیسی کے نتیجے میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہے! یہ بیان کرتے ہوئے کہ یہ انسانیت سوز کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی رو سے جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی ہیں، انہوں نے تاکید کی کہ غاصب اسرائیلی رژیم، اس کے ساتھیوں اور اس کا جواز پیش کرنے والوں، سبھی کو جوابدہ بنایا جانا چاہیئے!
واضح رہے کہ یونیسیف کے ترجمان نے غزہ میں 39 ہزار یتیم بچوں کی موجودگی کا اعلان کرتے ہوئے تاکید کی تھی کہ جن لوگوں کو فوری طور پر غزہ کی پٹی چھوڑ دینے کی ضرورت ہے ان کی تعداد 16 ہزار ہے جبکہ ان میں 4 ہزار بچے بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی - انروا (UNRWA) نے بھی حال ہی میں غزہ کی پٹی کے شدید محاصرے اور غزہ کی پٹی میں خوراک و انسانی امداد کی ترسیل پر غاصب اسرائیلی رژیم کی جانب سے پابندی عائد کئے جانے کے بعد سے غزہ کی ابتر انسانی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں ہر قسم کی بنیادی خوراک کا تیزی کے ساتھ خاتمہ ہو رہا ہے اور نوزاد، شیرخوار و کمسن بچے ہر شب بھوکے سوتے ہیں!!