ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ،جوڈیشل کمیشن نے جواب جمع کروا دیئے
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ،جوڈیشل کمیشن نے جواب جمع کروا دیئے WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
اسلام آ باد(سب نیوز)ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب جمع کرادیا اور کہا ہے کہ اس معاملے میں چیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت شامل تھی۔رجسٹرار سپریم کورٹ کے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200(1) کے تحت، صدر کسی ہائی کورٹ کے جج کو اس کی رضا مندی، چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت کے بعد، کسی دوسرے ہائی کورٹ میں منتقل کر سکتا ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 200(1) کے تحت وضع کردہ طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارتِ قانون و انصاف نے 01-02-2025 کو ایک خط کے ذریعے معزز چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کے تبادلے کی مشاورت حاصل کی۔یہ مشاورت/اتفاقِ رائے چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے 01-02-2025 کو فراہم کی گئی، اس جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔دوسری طرف سپریم کورٹ آف پاکستان میں جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب جمع کرادیا، جواب اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی آئینی درخواست پر سماعت کرنے والے بنچ میں جمع کرایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اپنے جواب میں کہا کہ زیرِ بحث آئینی درخواست میں 01 فروری 2025 کو جاری ہونے والے تبادلہ نوٹیفکیشن، 03 فروری 2025 کی سنیارٹی لسٹ، 12 فروری 2025 کو جاری ہونے والے قائم مقام چیف جسٹس کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن، اور 08 فروری 2025 کو دیے گئے نمائندگی فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔جواب کے مطابق جوڈیشل کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جس کا دائرہ کار آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت مقرر ہے، اور اس کا بنیادی کام سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور وفاقی شرعی عدالت کے ججوں کی تقرری کرنا ہے۔جواب میں کہا گیا کہ موجودہ مقدمے کے حقائق بنیادی طور پر آرٹیکل 200 کے تحت ججوں کے تبادلوں سے متعلق ہیں، جس پر کمیشن کا براہ راست اختیار نہیں، جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں، جب بھی سپریم کورٹ معاونت کے لیے بلائے گی ہر ممکن معاونت دیں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: رجسٹرار سپریم کورٹ جوڈیشل کمیشن نے جواب جمع نے جواب
پڑھیں:
چیف جسٹس پاکستان چین میں شنگھائی تعاون تنظیم جوڈیشل کانفرنس میں شرکت کریں گے
چیف جسٹس پاکستان وفد کے ہمراہ چین میں شنگھائی تعاون تنظیم جوڈیشل کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی وفد کے ہمراہ شنگھائی تعاون تنظیم کی جوڈیشل کانفرنس میں شرکت کے لیے آئندہ ہفتے چین جائیں گے جہاں چین کے ساتھ ایم او یو پر دستخط کریں گے، جوڈیشل کانفرنس کے دوران ایران اور ترکی کے وفود کے ساتھ ملاقات بھی ہو گی۔
سپریم کورٹ سے جاری بیان کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی 22 سے 26 اپریل 2025 تک چین کے شہر ہانگژو میں منعقد ہونے والی ایس سی او کے رکن ممالک کی سپریم کورٹس کے چیف جسٹسز کی 20ویں کانفرنس میں پاکستانی جوڈیشل وفد کی سربراہی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے: سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی امریکا میں ’بولچ پرائز فار دی رول آف لا‘ کے لیے نامزد
بیان میں بتایا گیا ہے کہ آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین اور جسٹس شاہد وحید بھی چیف جسٹس کے ہمراہ ہوں گے۔ 2 ضلعی جج جسٹس امین وحید شاہ اور جسٹس محمد بن سلمان بھی شرکت کریں گے۔ اس کے علاوہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج گوادر ظفر جان، سینئر سول جج ڈسٹرکٹ لکھی مروت خیبر پختونخوا نادیہ گل وزیر بھی وفد میں شامل ہیں۔
سپریم کورٹ کے جسٹس شاہد وحید ایس سی او کانفرنس کے دوران عدالتی مصنوعی ذہانت سے متعلق اظہار خیال بھی کریں گے جس میں بتایا جائے گا کہ عدالتی تحقیق اور عدالتی ریکارڈ اور اس کے تخفظ میں مصنوعی ذہانت کا کیسے استعمال کیا جا رہا ہے۔
کانفرنس کے دوران پاکستان کی سپریم کورٹ اور چین کی سپریم پیپلز کورٹ کے درمیان ایک اہم مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہونے کی بھی توقع ہے۔ مفاہمت نامے کا مقصد بین الاقوامی تجارتی قانون، ثالثی، سائبر کرائم، مالیاتی جرائم، موسمیاتی تبدیلی سے متعلق قانونی چارہ جوئی، اور عدالتی ٹیکنالوجی کے انضمام سمیت اہم شعبوں میں ادارہ جاتی روابط قائم کرنے، صلاحیت سازی کے اقدامات کو آسان بنانے اور علم کے تبادلے کو فروغ دینے کے ذریعے دو طرفہ عدالتی تعاون کو نمایاں طور پر بڑھانا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چیف جسٹس سے ایران اور ترکیہ کے سفیروں کی ملاقات، عدالتی تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق
اس کے علاوہ ایم او یو میں تنازعات کے حل، عدالتی فیصلوں کو تسلیم کرنے اور ان کے نفاذ اور سول معاملات میں باہمی قانونی معاونت بھی شامل ہے جو عدالتی آزادی، خودمختاری اور قانون کی حکمرانی کی پاسداری کے لیے دونوں ممالک کے مشترکہ عزم کی کی عکاس ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم عدالتی کانفرنس کے بعد چیف جسٹس ترک چیف جسٹس کی دعوت پر ترکی کا 24 تا 27 اپریل 4 روزہ دورہ بھی کریں گے جہاں وہ ترکی سپریم کورٹ کی 63 سالہ تقریب میں شرکت کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف جسٹس دورہ ترکی دورہ چین شنگھائی تعاون تنظیم عدلیہ