چین کا امریکی سیکشن 301 کی تحقیقات کے جواب میں الزام تراشی بند کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
بیجنگ :امریکی تجارتی نمائندہ دفتر نے چین کے بحری، لاجسٹکس اور جہاز سازی کے شعبوں کے خلاف سیکشن 301 کی تحقیقات کے حتمی اقدامات کا اعلان کیا۔ہفتہ کے روزچین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے اس پر سخت ناراضی اور فیصلہ کن مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات امریکہ کی یکطرفہ اور تحفظ پسندانہ پالیسیوں کی حقیقت کو بے نقاب کرتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ یہ واضح امتیاز کے ساتھ یہ اقدامات مارکیٹ کے اصولوں کے مطابق نہیں اور یہ چینی کمپنیوں کے جائز حقوق اور مفادات کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں، عالمی پیداوار اور سپلائی چین کے استحکام کو بری طرح متاثر کرتے ہیں، ڈبلیو ٹی او کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہیں اور قواعد پر مبنی کثیر الجہتی تجارتی نظام اور بین الاقوامی اقتصادی و تجارتی نظام کو بھی شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ الزام تراشی بند کرے اور جلد از جلد اپنے غلط طرز عمل کو درست کرے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ چین امریکہ کی اس پیش رفت پر گہری نظر رکھے گا اور اپنے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات اختیار کرے گا ۔ اس حوالے سے چائنا فیڈریشن آف لاجسٹکس اینڈ پرچیزنگ نے بھی ایک مذمتی بیان جاری کیا اور چائنا ایسوسی ایشن آف نیشنل شپ بلڈنگ انڈسٹری اور چائنا شپ اونرز ایسوسی ایشن نے بھی امریکی تحقیقات کی شدید مخالفت کرتے ہوئے ان پر شدید احتجاج کا اظہار کیا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جنگل کا قانون نہیں چلنے دیں گے، چین کا امریکا کو کرارا جواب
چین نے امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدے کرنے والے ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ملک وقتی مفاد کے لیے دوسروں کے مفاد کو نقصان پہنچاتا ہے تو وہ گویا شیر کی کھال مانگ رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کے ایما پر چین کے مفادات کو نقصان پہنچانے والے معاہدوں سے دور رہیں۔
ترجمان وزارتِ تجارت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چین اپنے حقوق اور مفادات کا بھرپور دفاع کرے گا اور اگر کسی نے اس کے مفادات کے خلاف معاہدہ کیا تو سخت جوابی اقدامات کرے گا۔
چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے ایک بیان میں امریکا پر الزام لگایا کہ وہ برابری کے نام پر تجارتی شراکت داروں کے ساتھ زیادتی کر رہا ہے اور سب کو جوابی ٹیرف مذاکرات پر مجبور کر رہا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ امریکا کا یہ رویہ عالمی تجارتی نظام کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ اگر امریکا کی یک طرفہ پالیسیوں کو قبول کیا گیا تو عالمی نظام "جنگل کے قانون" کی طرف لوٹ جائے گا جہاں طاقتور کمزوروں پر ظلم کریں گے۔
چینی ترجمان نے مزید کہا کہ ہم امریکا کا یہ جنگل کا قانون نہیں چلنے دیں گے اور اپنے مفادات کا بھرپور تحفظ کریں گے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا کئی ممالک پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ چین کے ساتھ تجارتی روابط محدود کریں تاکہ امریکی ٹیرف میں نرمی حاصل کر سکیں۔
یاد رہے کہ امریکہ نے چین پر 145 فیصد تک کے ٹیرف عائد کر رکھے ہیں جبکہ چین نے بھی جوابی طور پر امریکی مصنوعات پر 125 فیصد ٹیرف نافذ کیے ہیں۔