پنجاب کا کوئی محکمہ ترقیاتی اہداف حاصل نہیں کر سکا، فنانشل رپورٹ نے قلعی کھول دی
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
لاہور:
پنجاب کا ایک بھی محکمہ رواں مالی سال میں ترقیاتی اہداف حاصل نہیں کر سکا، فنانشل رپورٹ نے کارکردگی کا پول کھول دیا۔
صوبائی اسمبلی میں پوسٹ بجٹ بحث کے لیے رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر کی فنانشل رپورٹ نے سرکاری محکموں کی کارکردگی کی قلعی کھول دی ، جس کے مطابق پنجاب کا ایک بھی سرکاری محکمہ رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر کے طے شدہ اہداف حاصل نہیں کرسکا ۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت نے تیسرے کوارٹر کے لیے مجموعی طور پر 488 ارب 43 کروڑ روپے جاری کیے ، تاہم رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر تک مجموعی طور پر 355 ارب 43 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے ۔
محکمہ زراعت کو 3 ارب روپے کا بجٹ ملا لیکن ایک ارب 21 کروڑ روپے خرچ ہوسکے ۔ اسی طرح بورڈ آف ریونیو کو 30 ارب 50 کروڑ روپے کا بجٹ ملا تاہم 4 ارب 79 کروڑ روپے خرچ کیے گیے جب کہ محکمہ مواصلات و تعمیرات کو 4 ارب 62 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن 2 ارب 91 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
علاوہ ازیں محکمہ تعلیم کو 4 ارب 62 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن2 ارب 91 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔ محکمہ خزانہ کو 2 ارب 30 کروڑ روپے کا بجٹ ملے لیکن 1 ارب 33 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ محکمہ جنگلات، جنگلی حیات و ماہی پروری کو 324 ارب 24 کروڑ روپے جاری کیے گئے جبکہ 296 ارب 4 کروڑ روپے خرچ کیے ۔
اسی طرح محکمہ صحت کو ایک ارب 98 کروڑ روپے جاری ہوئے لیکن 1 ارب 26 کروڑ روپےکیے گئے ۔ محکمہ داخلہ کو 25 ارب 50 کروڑ روپے دیے گئے لیکن 2 ارب 18 کروڑ روپے ہی خرچ ہوئے جب کہ محکمہ ہاؤسنگ و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کو 1 ارب 22 کروڑ روپے ملے جبکہ 67 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔
صنعت، تجارت و سرمایہ کاری کو 1 ارب 64 کروڑ روپے جبکہ 27 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔ محکمہ آبپاشی کو 19 ارب 50 کروڑ روپےملے لیکن 5 ارب 85 کروڑ روپے خرچ ہوسکے اور محکمہ لائیو اسٹاک و ڈیری ڈیولپمنٹ کو 1 ارب 97 کروڑ روپے ملے لیکن 93 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ قانون و پارلیمانی امور کو 1 ارب 41 کروڑ روپے ملے لیکن ایک ارب روپےخرچ ہوسکے ۔ محکمہ معدنیات و کان کنی کو 31 ارب روپے ملے لیکن 12 ارب 6 کروڑ روپے خرچ ہوسکے ۔ محکمہ پولیس کو 16 ارب 25 کروڑ روپے ملے لیکن 13 ارب 93 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متفرق مدات میں 24 ارب 17 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن 7 ارب 65 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کروڑ روپے جاری کیے گئے کروڑ روپے خرچ کیے گئے رواں مالی سال تیسرے کوارٹر خرچ ہوسکے گئے لیکن کو 1 ارب
پڑھیں:
پنجاب؛ 6ہزار میں سے 4ہزار ترقیاتی اسکیمز ناجائز ہونے کا انکشاف
لاہور:پنجاب اسمبلی میں قائمہ کمیٹی برائے لوکل گورنمنٹ کے ایکٹ کے جائزہ اجلاس نے اہم انکشافات کر دیے۔
اجلاس میں 6000 اسکیموں میں سے 4000 ناجائز ہونے کا انکشاف ہوا۔
سیکریٹری لوکل گورنمنٹ میاں شکیل نے بتایا کہ ایک ہی ضلع میں فاٹا، ایل ڈی اے، روڈا و دیگر ڈیولپمنٹ اتھارٹیز موجود ہیں جس وجہ سے بے ہنگم اسکیمز ہی رہی ہیں۔ ہم بہت سے اضلاع کی گرین، براؤن، انڈسٹریل و دیگر لینڈ کی مارکنگ کر چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ نئی اتھارٹی اس مارکنگ کے تحت چلے گی، تمام تر موجودہ ڈیولپمنٹ اتھارٹیز اپنا ڈیولپمنٹ پلان تیار کریں گی جس کی منظوری نئی اتھارٹی ماسٹر پلان کے تحت دے گی۔ نئی اتھارٹی کا کام اضلاع کے ماسٹر پلان کو مزید بہتر کرنا بھی ہوگا، وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی ہدایت کے مطابق ہر ضلع کا ماسٹر پلان تیار کر رہے ہیں۔
نئی اتھارٹی زرعی زمینوں پر مزید ہاؤسنگ اسکیمز بننے سے روکنے میں مددگار ثابت ہوگی جبکہ زمین کے استعمال کو بہتر بنانے اور پائیدار منصوبہ بندی کے لیے نئی اتھارٹی بنائی جائے گی۔ اتھارٹی کا مقصد ماسٹر پلانز، ضلعی زوننگ اور زمین کے استعمال کے معیارات کو یکجا کرنا ہے۔
اتھارٹی کو زمین کے استعمال کے منصوبوں، علاقائی پلانز اور ماسٹر پلانز کی منظوری اور ترمیم کا اختیار ہوگا۔ اتھارٹی کو پرائیویٹ ہاؤسنگ اسکیمز اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے نئے ضوابط بنانے کا اختیار ہوگا۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت صوبے میں شہری اور علاقائی ترقی کو منظم کرنے کے لیے نئی اتھارٹی بنائے گی، جو پنجاب اسپیشل پلاننگ اتھارٹی کے نام سے جانی جائے گی۔
تمام اضلاع کی ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کو نئی صوبائی اتھارٹی سے ترقیاتی اسکیم شروع کرنے سے پہلے منظوری لینا لازم ہوگی۔ پنجاب اسپیشل پلاننگ اتھارٹی ایکٹ 2025 پنجاب اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا۔