وفاق سے تلخی کے بجائے سیاسی و پارلیمانی سطح پر بات ہونی چاہیے: گورنر کے پی
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
گورنرخیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی — فائل فوٹو
گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی سے پاکستان بزنس فورم کے وفد نے ملاقات کی ہے۔
اس موقع پر فیصل کریم کا کہنا ہے کہ صوبےکے صنعت کاروں کو درپیش مسائل پر وفاقی حکومت سے رابطے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاق سے تلخی کے بجائے سیاسی و پارلیمانی سطح پر بات چیت ہونی چاہیے۔
گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ صوبے کے مختلف علاقوں میں امن و امان کی صورتِ حال خراب ہے۔
پاکستان بزنس فورم اسٹیٹ نے کہا کہ بینک صوبے میں نئی انڈسٹری کو فروغ دینے کے لیے خصوصی مارک اپ تجویز کرے۔
گورنر خیبر پختون خوا نے پاکستان بزنس فورم کی سفارشات کو وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھانے کی یقین دہائی کرائی۔
فیصل کریم نے کہا کہ خیبر پختون خوا سستی بجلی پیدا کرتا ہے، جس کا فائدہ یہاں کے تاجراور شہری کو نہیں مل رہا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی نے کہا
پڑھیں:
پاکستان کی سنگاپور میں منعقد ہونے والے ’’تھنک ایشیا‘‘فورم میں شرکت
پاکستان کی سنگاپور میں منعقد ہونے والے ’’تھنک ایشیا‘‘فورم میں شرکت WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
سنگارپور: سنگاپور میں “تھنک ایشیا” فورم 2025 کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا۔ چین، سنگاپور، جاپان، بھارت، تھائی لینڈ، آذربائیجان، فلپائن، پاکستان، انڈونیشیا اور دیگر ایشیائی ممالک کے 40 سے زائد تھنک ٹینک کے ماہرین اور اسکالرز نے عالمی گورننس پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
چین اور سنگاپور سے سرکاری اداروں، تھنک ٹینکس، جامعات ، کاروباری اداروں اور دیگر تنظیموں کے تقریباً 200 مہمانوں نے فورم میں شرکت کی۔فورم میں شریک بیشتر ماہرین نے اتفاق کیا کہ ایشیائی ممالک عالمگیریت اور علاقائی اقتصادی تعاون کو فعال طور پر فروغ دے رہے ہیں۔ آسیان اور چین کی مرکزیت پر مبنی علاقائی اقتصادی انضمام کو گہرا کیا گیا ہے، اور آر سی ای پی جیسے میکانزم نے مؤثر طریقے سے تجارتی سہولت اور صنعتی ہم آہنگی کو فروغ دیا ہے، مغربی منڈیوں پر انحصار کو کم کیا ہے اور علاقائی آزاد انہ ترقیاتی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے.
سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں، مصنوعی ذہانت سمیت ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں تعاون تیزی سے بڑھا ہے۔ چین اور آسیان نے ٹیلنٹ کی تربیت، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور ٹیکنالوجی کی شمولیت میں مثبت پیش رفت کی ہے. فورم کے شرکاء کا ماننا تھا کہ مستقبل میں ایشیائی ممالک کو اسٹریٹجک باہمی اعتماد کو مزید مستحکم کرنا چاہیے، ادارہ جاتی جدت طرازی اور گورننس کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا چاہیے، “ایشیائی دانش” اور “ایشیائی حل” کے ساتھ دوبارہ عالمگیریت کے عمل کی قیادت کرنی چاہیے اور ایک نیا بین الاقوامی نظام تشکیل دینا چاہئے جو زیادہ جامع، متوازن اور مشترکہ طور پر فائدہ مند ہو۔