فلم ’جات‘ سے متنازعہ مناظر ہٹا دیے گئے، فلم سازوں نے معذرت کر لی
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
مشہور بالی ووڈ اداکار سنی دیول کی حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم ’جات‘ نے باکس آفس پر نمایاں کامیابی حاصل کی، تاہم ایک متنازعہ سین کے باعث فلم کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق فلم کے خلاف پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی گئی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ فلم میں ایسے مناظر اور مکالمے شامل ہیں جو مسیحی برادری کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔
شکایت کنندہ کے مطابق فلم میں ایک ایسا مکالمہ بھی شامل ہے جو عیسائیت کے مخالفین کو عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے پر اکسا سکتا ہے۔
شدید ردِعمل کے بعد فلم سازوں نے فوراً متنازعہ منظر کو فلم سے ہٹانے کا اعلان کیا اور مسیحی برادری سے باقاعدہ معذرت بھی کی۔ ایک بیان میں ان کی جانب سے کہا گیا کہ ’ہماری نیت کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی ہرگز نہیں تھی۔ ہم اس پر دلی افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور منظر کو فوری طور پر حذف کر دیا گیا ہے۔‘
یاد رہے کہ 10 اپریل کو ریلیز ہونے والی یہ فلم سنی دیول کی ’گدر 2‘ کے بعد بڑی اسکرین پر واپسی تھی، جس نے 65 کروڑ روپے سے زائد کما کر کامیابی حاصل کی۔ سنی دیول نے جلد ہی ’جات 2‘ بنانے کے منصوبے کا بھی اعلان کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارتی پولیس افسر متنازعہ وقف ترمیمی قانون کیخلاف بطور احتجاج مستعفی
ذرائٰع کے مطابق محمد نور الہدی ٰ نامی پولیس افسر آج کل ریلوے پروٹیکشن فورس میں بطور انسپکٹر جنرل (آئی جی) خدمات انجام دے رہے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں ایک مسلمان پولیس افسر نے مودی حکومت کی طرف سے لائے جانے والے متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف بطور احتجاج استعفیٰ دے دیا ہے۔ ذرائٰع کے مطابق محمد نور الہدی ٰ نامی پولیس افسر آج کل ریلوے پروٹیکشن فورس میں بطور انسپکٹر جنرل (آئی جی) خدمات انجام دے رہے تھے۔ انہوں نے وقف قوانین میں حالیہ تبدیلیوں کو مسلم کمیونٹی کی خود مختاری اور ورثے کے لیے براہ راست خطرہ قرار دیا۔ان کا استعفیٰ بھارت میں مسلمانوں میں بڑھتی ہوئی بے چینی کو ظاہر کرتا ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق نورالہدی ٰ کا تعلق بہار سے ہے اور وہ اب سیاست میں آنے کی تیاری کر رہے ہیں۔