جمعیت علمائے پاکستان کے زیراہتمام مظلومین غزہ و فلسطین کی حمایت میں احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے جے یو پی کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ تاریخ کا مورخ کربلائے عصر میں حضرت حسین کے غلاموں کی شہادتیں دیکھ رہا ہے اور وقت کے کوفیوں کے چہرے بھی عاشکار ہو رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے پاکستان کے زیراہتمام جامعہ خیرالمعاد قلعہ کہنہ قاسم باغ کے سامنے غزہ اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں اور عالمی خون خوار بھیڑیے اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس کی قیادت جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی نائب صدر صاحبزادہ قاری ناصر میاں خان نقشبندی نے کی، احتجاجی مظاہرہ سے صاحبزادہ قاری ناصر میاں خان نقشبندی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ متحد ہوکر فلسطین کے مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھانے اور عملی جدوجہد کا فی الفور آغاز کیا جائے کیونکہ اس وقت اقوام متحدہ اور آئی او سی غیر موثر ہوچکی ہیں۔
جمعیت علمائے پاکستان کے ضلعی صدر سجاد علی حامدی نے کہا کہ عالمی قوتیں فلسطین کے بے گوروکفن لاشوں پر بے ضمیر اور بے ہس ہوچکی ہیں، تاریخ کا مورخ کربلائے عصر میں حضرت حسین کے غلاموں کی شہادتیں دیکھ رہا ہے اور وقت کے کوفیوں کے چہرے بھی آشکار ہو رہے ہیں۔ جمعیت علمائے پاکستان ملتان کے صدر حافظ محمد ظفر قریشی نے کہا کہ جمعیت علمائے پاکستان پورے پاکستان میں بیداری غیرت مسلم کانفرنسز کا انعقاد کررہی ہے، جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما شبیر احمد نورانی نے کہا کہ آج کے اس پرفتن دور میں ہمیں غزہ اور فلسطین کے مسلمانوں کا ساتھ دینا چاہئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جمعیت علمائے پاکستان کے فلسطین کے کہا کہ
پڑھیں:
ہم نے فلسطین کی حمایت کو زندہ رکھنا ہے، ہمارے حکمران اور سیاستدان اُمت مسلمہ سے نہیں ہیں، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ دشمن کی کوشش ہے کہ مزاحمت نہ ہو اور وہ پراپیگنڈہ کررہا ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ مزاحمت زندہ ہے اور جاری ہے، یہ خدا کا وعدہ ہے جو اُس کی مدد کرتا ہے خدا اُس کی مدد کرتا ہے، ہم نے فلسطین کی حمایت کو زندہ رکھنا ہے۔ اسلام ٹائمز ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یزید کل بھی ہارا ہے وہ آج بھی ہارے گا، جو اپنے اصولوں پر مر مٹا وہ زندہ ہے اور جیت اُس کی ہے، ہماری ذمہ داری ہے استقامت دکھانا، ظالموں کا مقابلہ کرنا ہے، قیام کرنا ہماری ذمہ داری ہے، واقعہ کربلا کے بعد مخدرات عصمت نے استقامت کا مظاہرہ کیا اور کربلا والوں کی قربانیوں کو دنیا کے سامنے پیش کیا، اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لیے اللہ کے وعدے ہیں اور اُن کے لیے انعام ہے، دشمن کی کوشش ہے کہ مزاحمت نہ ہو اور وہ پراپیگنڈہ کررہا ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ مزاحمت زندہ ہے اور جاری ہے، یہ خدا کا وعدہ ہے جو اُس کی مدد کرتا ہے خدا اُس کی مدد کرتا ہے، ہم نے فلسطین کی حمایت کو زندہ رکھنا ہے، ہمارے حکمران اور سیاستدان اُمت مسلمہ سے نہیں ہیں اُمت مسلمہ وہ ہے جو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرے، کوئی بھی منافق اُمت محمدی سے نہیں ہے، شہدائے غزہ و فلسطین ہمیشہ کے لیے زندہ ہیں، شہید صرف زندہ نہیں ہوتا بلکہ وہ زندہ کرتا بھی ہے، وہ اُمت کو بیدار کرتا ہے، خاموش اُمت اسرائیل کی حامی ہے۔