اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر افغانستان سے بات چیت سود مند ثابت نہیں، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
صوبہ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے افغانستان سے بات چیت کے عمل ’دیر آید، درست آید‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہماری بار بار کی اپیل پر وفاق کا افغانستان کے ساتھ بات چیت کا عمل شروع کرنا خوش آئند ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسحاق ڈار کا پہلا دورہ افغانستان، اہم کیا ہے؟
بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق خیبر پختونخوا سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو بات چیت کے عمل میں شامل کیا جانا چاہیے۔خیبر پختونخوا حکومت کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔
انہوں نے کہا خیبر پختونخوا دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق افغانستان سے بات چیت کے لیے خیبر پختونخوا حکومت نے 3 ماہ پہلے ٹی او آرز وفاق کو بھیجے تھے۔ ہمارے ٹی او آرز بات چیت کے عمل کے لیے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹی او آرز میں قبائلی عمائدین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کا ذکر کیا گیا ہے۔ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت سود مند ثابت نہیں ہوسکتی۔
ان کا کہنا ہے کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار افغانستان بیرسٹر سیف پاک افغان مذاکرات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار افغانستان بیرسٹر سیف پاک افغان مذاکرات افغانستان سے بات چیت خیبر پختونخوا اسٹیک ہولڈرز بات چیت کے کے لیے
پڑھیں:
پختونخوا میں دینی مدارس کی گرانٹ 30 ملین سے بڑھا کر 100 ملین کر دی گئی
پشاور:خیبر پختونخوا حکومت نے دینی مدارس کے لیے گرانٹ میں نمایاں اضافہ کرتے ہوئے اسے 30 ملین سے بڑھا کر 100 ملین کر دیا ہے۔
مشیر اطلاعات کے پی کے بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ یہ فیصلہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کہنا تھا کہ دینی مدارس کے طلبہ بھی ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں اور دینی و عصری تعلیم کا امتزاج وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ طلبہ کو مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید تقاضوں سے بھی ہم آہنگ کیا جا رہا ہے۔
صوبائی مشیر کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کے وژن اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی قیادت میں صوبے میں دینی و عصری تعلیم کو فروغ دیا جا رہا ہے اور حکومت اسکولوں کے ساتھ ساتھ مدارس کو بھی خصوصی توجہ دے رہی ہے۔