امریکا میں فلسطینیوں سے یکجہتی جرم بن گیا، سیکڑوں طلبا کے ویزے منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
امریکا میں صہیونی ریاست اسرائیل کی قابض فوج کے مقابلے میں مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرنا جرم بنا دیا گیا اور اس پاداش میں حکومتی سختیوں کے نتیجے میں سیکڑوں غیر ملکی طلبا کے ویزے منسوخ کردیے گئے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق امریکا میں فلسطین کے حامی مظاہروں میں شرکت کا الزام لگا کر تقریباً 1500 طلبا کے ویزے منسوخ، کیے گئے ہیں، جو کہ غیر ملکی طلبہ کے لیے ایک نئی پریشان کن صورت حال بن گئی ہے۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ امریکی امیگریشن حکام نے تقریباً 1500 طلبا کے ویزے منسوخ ہوئے ہیں، جن میں اکثریت اُن طلبا کی ہے جو حالیہ دنوں میں فلسطینی عوام کے حق میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں شریک ہوئے تھے۔
میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی حکومت کی جانب سے ان طلبا پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے تعلیمی اداروں میں اسرائیل مخالف اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم کی حمایت میں ہونے والی سرگرمیوں میں حصہ لیا، جب کہ بعض افراد سوشل میڈیا پر غزہ کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کی وجہ سے بھی نشانے پر آئے۔
اس تمام عمل پر طلبا، قانونی ماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے شدید تنقید کی ہے اور حکومت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان اقدامات کو آزادی اظہار پر قدغن قرار دیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ مارچ کے آخر میں امریکی وزیر خارجہ نے 300 طلبا کے ویزے منسوخ کیے جانے کا انکشاف کیا تھا، تاہم اب سامنے آنے والی معلومات کے مطابق متاثرہ طلبا کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ امیگریشن لائرز ایسوسی ایشن کے مطابق امریکی امیگریشن ڈیٹابیس سیوس (SEVIS) سے تقریباً 4700 طلبا کے ریکارڈ ہٹا دیے گئے ہیں۔
امریکی تعلیمی جریدے انسائیڈ ہائر ایڈ کے مطابق 17 اپریل تک کم از کم 1489 طلبا کے ویزے منسوخ کیے جا چکے ہیں۔ یہ کارروائی پورے ملک کی 240 یونیورسٹیوں اور کالجوں میں عمل میں لائی گئی، جن میں معروف ادارے جیسے ہارورڈ، اسٹینفورڈ، اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی، یونیورسٹی آف میری لینڈ اور مختلف لیبرل آرٹس کالجز شامل ہیں۔
28 مارچ کو امریکی وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہم احتجاج کرنے والے کارکن درآمد نہیں کر رہے۔ یہ طلبا یہاں تعلیم حاصل کرنے اور کلاسوں میں شرکت کے لیے آتے ہیں، نہ کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں انتشار پھیلانے والی تحریکوں کی قیادت کے لیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: طلبا کے ویزے منسوخ کے مطابق
پڑھیں:
حکومت کو کوئی حق نہیں کہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی مارچ کو روکے: لیاقت بلوچ
نائب امیرِ جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ — فائل فوٹووفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی اور وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا لیاقت بلوچ سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔
جماعت اسلامی کے اعلامیے کے مطابق ٹیلی فونک رابطے میں آج اسلام آباد میں یکجہتیٔ فلسطین مارچ کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔
جماعتِ اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت کو کوئی حق نہیں کہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی مارچ کو روکے، جماعت اسلامی کا فلسطین سے اظہار یکجہتی مارچ پُرامن ہوگا۔
نائب امیرِ جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف صوبوں کی شکایات کا ازالہ کریں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ حکومت رکاوٹیں کھڑی کر کے پوری دنیا میں رسوا نہ ہو اور آج اسلام آباد میں یکجہتی فلسطین ریلی روکنے سے اجتناب کرے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے کوئی نو گو ایریا نہ بنایا جائے۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ کویت کا اسرائیل سے تعلقات ختم کرنے کا اعلان پوری امت کی ترجمانی ہے۔