غیرقانونی افغان باشندوں کا انخلا، مزید 5 ہزار سے زائد افغانیوں کو بھیج دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئی مہلت ختم ہونے کے بعد ان افراد کو ملک چھوڑنے کے لیے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
18 اپریل 2025 کو 5030 سے زائد غیر قانونی افغان باشندے پاکستان سے اپنے وطن افغانستان واپس روانہ ہوئے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک مجموعی طور پر 971,969 غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔
حکومتی حکام کے مطابق غیر قانونی رہائش پذیر افراد، غیر ملکیوں اور افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی جاری ہے۔ تاہم، حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ انخلاء کے عمل کو باعزت اور منظم انداز میں یقینی بنایا جا رہا ہے تاکہ کسی قسم کی بدسلوکی یا انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہ ہو۔
مزید برآں، حکومتِ پاکستان کی جانب سے واپس جانے والے افراد کے لیے خوراک اور صحت کی معیاری سہولیات فراہم کی گئی ہیں تاکہ ان کے سفر اور واپسی کو سہل اور محفوظ بنایا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ احتجاج: پاکستان میں کے ایف سی پر حملوں کے الزام میں 170 سے زائد افراد گرفتار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 اپریل 2025ء) پاکستان میں حالیہ ہفتوں کے دوران یہ حملے امریکہ مخالف جذبات اور اس کے اتحادی اسرائیل کی غزہ میں جاری جنگ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کیے گئے تھے۔ پاکستانی پولیس نے کم از کم 11 ایسے واقعات کی تصدیق کی ہے، جن میں مظاہرین نے لاٹھیوں سے لیس ہو کر امریکی فاسٹ فوڈ چین کے ایف سی کی دکانوں پر حملہ کیے اور وہاں توڑ پھوڑ کی۔
یہ حملے ملک کے بڑے شہروں میں کیے گئے، جن میں جنوبی بندرگاہی شہر کراچی، مشرقی شہر لاہور اور دارالحکومت اسلام آباد شامل ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق ابھی تک ایسے حملوں میں ملوث کم از کم 178 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
اس حوالے سے کے ایف سی کی مقامی انتظامیہ اور اس کی امریکی پیرنٹ کمپنی 'یم برانڈز‘ سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے کسی بھی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
(جاری ہے)
ایک پولیس اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ رواں ہفتے لاہور کے مضافات میں واقع کے ایف سی کی ایک فرنچائز میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی، جس سے ایک ملازم ہلاک ہو گیا۔ اہلکار نے مزید کہا کہ اس وقت کوئی احتجاج نہیں ہو رہا تھا اور وہ اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا یہ قتل سیاسی جذبات سے متاثر ہو کر کیا گیا یا پھر اس کی کوئی اور وجہ تھی۔
لاہور میں سکیورٹی کے سخت انتظاماتلاہور پولیس نے بتایا کہ شہر بھر میں کے ایف سی کی کُل 27 دکانوں میں سے دو پر حملوں اور پانچ دیگر پر ممکنہ حملوں کو روکنے کے بعد سکیورٹی کو مزید سخت کیا جا رہا ہے۔ لاہور کے سینئر پولیس افسر فیصل کامران نے کہا، ''ہم ان حملوں میں مختلف افراد اور گروہوں کے کردار کی تحقیقات کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ شہر میں 11 افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کا ایک رکن بھی شامل ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ احتجاج باضابطہ طور پر ٹی ایل پی کی طرف سے منظم نہیں کیے گئے تھے۔ تحریک لبیک پاکستان کا مؤقفٹی ایل پی کے ترجمان ریحان محسن خان نے کہا کہ ان کی جماعت نے ''مسلمانوں سے اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے لیکن کے ایف سی کے باہر احتجاج کی کوئی کال نہیں دی گئی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''اگر کوئی شخص، جو خود کو ٹی ایل پی کا رہنما یا کارکن کہتا ہے، اس نے ایسی سرگرمی میں حصہ لیا، تو اسے اس کا ذاتی عمل سمجھا جائے، جس کا جماعت کی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں۔
‘‘کے ایف سی کو پاکستان میں طویل عرصے سے امریکہ کی علامت سمجھا جاتا ہے اور گزشتہ چند عشروں سے یہ برانڈ امریکہ مخالف جذبات کا نشانہ بنتا رہا ہے۔
اسرائیلی مصنوعات کی بائیکاٹ مہمحالیہ مہینوں میں پاکستان اور دیگر مسلم اکثریتی ممالک میں اسرائیل کی غزہ پٹی میں فوجی کارروائیوں کی وجہ سے مغربی برانڈز کو بائیکاٹ اور دیگر احتجاج کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
کے ایف سی کی امریکی پیرنٹ کمپنی 'یم برانڈز‘ نے کہا ہے کہ اس کے ایک اور برانڈ 'پیزا ہٹ‘ کو بھی اسرائیل کی غزہ جنگ کی وجہ سے بائیکاٹ کے اثرات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کوکا کولا اور پییسی کو کتنا نقصان پہنچا؟پاکستان میں مقامی برانڈز نے تیزی سے بڑھتی ہوئی کولا مارکیٹ میں اپنی جگہ بنائی ہے، کیونکہ کچھ صارفین امریکی برانڈز سے اجتناب کر رہے ہیں۔
گلوبل ڈیٹا کے مطابق سن 2023 کے دوران پاکستانی صارفین کے شعبے میں کوکا کولا کا مارکیٹ شیئر 6.3 فیصد سے کم ہو کر 5.7 فیصد رہ گیا ہے، جبکہ پیپسی کا مارکیٹ شیئر 10.8 فیصد سے کم ہو کر 10.4 فیصد ہو گیا ہے۔رواں ماہ کے شروع میں پاکستان کے مذہبی رہنماؤں نے ان تمام مصنوعات یا برانڈز کے بائیکاٹ کی اپیل کی تھی، جو ان کے بقول اسرائیل یا امریکی معیشت کی حمایت کرتے ہیں، لیکن انہوں نے لوگوں سے پرامن رہنے اور املاک کو نقصان نہ پہنچانے کی درخواست بھی کی تھی۔
ادارت: افسر اعوان