بنگلہ دیش سے تعلق سبوتاژ کرنے کی بھارتی کوششیں ناکام ہونگی‘ دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ پاکستان کے خلاف بیان بازی کرنے کے بجائے دہشت گردی کی سرپرستی کرنا ختم کرے۔ ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ کے بیان کا نوٹس لیا ہے، انہوں نے پاکستان پر متعدد الزامات عائد کیے ہیں۔ شفقت علی خان نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ ہر موقع پر پاکستان کے حوالے سے بیان بازی کرتے رہتے ہیں، انہیں بھارت کی دہشت گردی کی سرپرستی ختم کرنے اور بیرون ممالک قتل عام پر توجہ دینا چاہیے۔ جعفر ایکسپریس دہشت گردی کے حوالے سے ابھی تحقیقات جاری ہیں، اس دہشت گردی میں ملوث دہشت گرد افغانستان میں اپنے ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھے۔ یہ ہماری خارجہ پالیسی کا اصول ہے کہ ہم تمام ممالک سے بہتر تعلقات رکھیں۔ چین ہمارا ایک دیرینہ دوست ہے اور پاک امریکہ تعلقات دہائیوں پرانے تعلقات ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے ہسپتالوں کو نشانہ بنانا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، غزہ کے لوگوں کو اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق حق خودارادیت ملنا چاہیے۔ علاوہ ازیں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا ہے پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں بہتری کا عمل سبوتاژ کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی۔ ایسی من گھڑت رپورٹس کو مسترد کرتے ہیں جو تعلقات کی بہتری کو نقصان پہنچائیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان 15 سال بعد خارجہ سیکرٹری مذاکرات میں کچھ دیرینہ معاملات پر دونوں ممالک نے اپنے موقف واضح انداز میں پیش کیے۔ مذاکرات کا مقصد تعلقات کو بہتر بنانا اور باہمی اعتماد کی فضا کو فروغ دینا تھا۔ دوسری جانب پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان خارجہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات کے حوالے سے بنگلادیش کے سیکرٹری خارجہ جاسم الدین کا کہنا ہے کہ ماضی کے حل طلب مسائل جلد از جلد حل کرکے فلاحی اور دو طرفہ تعلقات کی راہ ہموار کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ 27 اور 28 اپریل کو بنگلادیش کا دورہ کریں گے۔ دریں اثنا نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار آج اعلیٰ سطح کے وفد کے ساتھ افغانستان کا ایک روزہ دورہ کریں گے۔ دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار افغانستان کے عبوری وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند اور عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کریں گے۔ نائب وزیراعظم کا دورہ برادر ملک افغانستان کے ساتھ پائیدار روابط بڑھانے کے لیے پاکستان کے عزم کا عکاس ہے۔علاوہ ازیں اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان سے متعلق بین الوزارتی اجلاس میں غور کیا گیا۔ اجلاس میں خصوصی نمائندہ برائے افغانستان بھی شریک ہوئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ نے کہا
پڑھیں:
پاکستان نے بنگلہ دیش کے 1971 کے واقعات پر معافی اور معاوضے کے مطالبے کی خبروں پر رد عمل جاری کر دیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان حالیہ اعلیٰ سطحی سفارتی مشاورت کے دوران بعض دیرینہ معاملات پر بات چیت ہوئی، جن میں 1971 کے واقعات پر بنگلہ دیش کی جانب سے رسمی معافی اور معاوضے کے مطالبات شامل تھے۔
دفتر خارجہ کی سیکریٹری آمنہ بلوچ گزشتہ دنوں 15 سال بعد دفتر خارجہ کی مشاورت کے لیے ڈھاکہ پہنچیں۔ ملاقات کے بعد بین الاقوامی میڈیا اور بنگلہ دیشی اخبارات ”ڈیلی اسٹار“ اور ”ڈھاکہ ٹریبیون“ نے رپورٹ کیا کہ بنگلہ دیش نے 1971 کے واقعات پر معافی، معاوضے، غیر ادا شدہ فنڈز اور 1970 کے سمندری طوفان کے لیے ملنے والے بین الاقوامی عطیات کی رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔
کانگو میں کشتی میں آگ لگنے سے ہلاک افراد کی تعداد 148 ہو گئی
جس کے بعد ہفتہ وار پریس بریفنگ میں سوال و جواب کے دوران دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’کچھ دیرینہ معاملات واقعی زیر بحث آئے، تاہم دونوں فریقوں نے انہیں باہمی احترام اور افہام و تفہیم کے ماحول میں پیش کیا۔‘شفقت علی خان نے کہا کہ بعض عناصر ’جھوٹی یا سنسنی خیز خبریں پھیلا کر‘ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم، انہوں نے زور دیا کہ مذاکرات انتہائی خوشگوار اور تعمیری ماحول میں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ’15 سال کے تعطل کے بعد ان مشاورتوں کا انعقاد دونوں ممالک کے درمیان خیرسگالی اور ہم آہنگی کا ثبوت ہے، اور گمراہ کن رپورٹس اس اہم پیشرفت کی اہمیت کو کم نہیں کر سکتیں۔‘دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دونوں ممالک نے سیاسی، معاشی، ثقافتی، تعلیمی اور تزویراتی تعاون پر وسیع تبادلہ خیال کیا، جو مشترکہ تاریخ، ثقافتی ہم آہنگی اور عوامی امنگوں پر مبنی ہے۔ دونوں فریقوں نے نیویارک، قاہرہ، ساموآ اور جدہ میں ہونے والی حالیہ اعلیٰ سطحی ملاقاتوں پر اطمینان کا اظہار کیا اور تعلقات میں بہتری کے لیے مسلسل ادارہ جاتی رابطے، زیر التواء معاہدوں کی جلد تکمیل، تجارت، زراعت، تعلیم اور روابط میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔
بابراعظم نے کراچی کنگز کو کیوں چھوڑا ؟ بڑا دعویٰ سامنے آ گیا
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق، پاکستان نے اپنی زرعی جامعات میں تعلیمی مواقع فراہم کرنے کی پیشکش کی، جبکہ بنگلہ دیش نے فشریز اور میری ٹائم اسٹڈیز میں تکنیکی تربیت کی پیشکش کی۔ بنگلہ دیشی فریق نے پاکستانی نجی جامعات کی جانب سے اسکالرشپ کی پیشکش کو سراہا اور تعلیم کے شعبے میں مزید تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
مزید :