امریکا کا روس یوکرین امن معاہدے کی کوششیں ترک کرنے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ اگر روس یوکرین کے درمیان امن معاہدے پر جلد پیش رفت نہ ہوئی تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان کوششوں سے دستبردار ہو جائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار امریکی وزیر کارجہ مارکو روبیو نے پیرس میں یورپی اور یوکرینی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد کیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے باور کرایا کہ ہم روس یوکرین جنگ کے خاتمے کی یہ کوششیں ہفتوں اور مہینوں تک جاری نہیں رکھ سکتے۔ ہمیں اب چند دنوں میں فیصلہ کرنا ہے کہ آیا یہ امن معاہدہ آئندہ چند ہفتوں میں ممکن ہے یا نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اور انھوں نے اس پر بہت وقت اور توانائی صرف کی ہے، لیکن دنیا میں دیگر کئی اہم معاملات بھی ہیں جن پر توجہ دینا ضروری ہے۔
وزیر خٓرجہ مارکو روبیو کے ان بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وائٹ ہاؤس یوکرین جنگ سمیت دیگر عالمی تنازعات کے حل میں پیش رفت کی سست رفتاری پر مایوس ہے۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ وہ اگلے ہفتے یوکرین کے ساتھ ایک معاہدہ طے پا جانے کی توقع رکھتے ہیں جس کے تحت امریکا کو یوکرین کے قدرتی معدنی ذخائر تک رسائی حاصل ہوگی۔
خیال رہے کہ فروری میں ایسا ہی ایک معاہدہ ناکام ہو گیا تھا جب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس سے تلخ کلامی ہوئی تھی۔
پیرس میں ہونے والے اعلیٰ سطحی مذاکرات، جن میں یورپی طاقتیں بھی شامل تھیں، اب تک کی سب سے سنجیدہ پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکا حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرے تو ایٹمی پروگرام پر معاہدہ طے پاسکتا ہے، ایران
ایران نے کہا ہے کہ اگر امریکا حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرے تو ایٹمی پروگرام پر معاہدہ طے پاسکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران کو امریکا کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر معاہدہ طے پانے کا یقین ہے بشرطیکہ واشنگٹن حقیقت پسند ی کا مظاہرہ کرے، یہ بیان ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کے دوسرے دور سے ایک روز قبل سامنے آیا ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ ماسکو میں مذاکرات کے بعد ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عراقچی نے کہا کہ اگر وہ ( امریکا ) سنجیدہ ارادے کا مظاہرہ اور غیر حقیقی مطالبات سے گریز کرے تو معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے۔
عباس عراقچی نے کہا کہ ایران نے گزشتہ ہفتے عمان میں ہونے والے معاہدے پر مذاکرات کے پہلے مرحلے کے دوران امریکا کی سنجیدگی کو محسوس کیا ہے، واضح رہے کہ مذاکرات کا دوسرا دوسرا دور ہفتے کو روم میں طے ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کے ساتھ کسی معاہدے پر اتفاق نہیں کیا تو وہ ایران پر حملہ کردے گا۔
ایران اپنے ایٹمی پروگرام کو پُرامن قرار دیتا ہےلیکن مغرب کا اصرار ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام کا مقصد ایٹم بم بنانا ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ روس ’ کسی بھی کردار، ثالثی اور مدد کرنے کے لیے تیار ہے جو ایران اور امریکا کے لیے فائدہ مند ہو۔’
ماسکو نے ماضی میں ایران کے جوہری مذاکرات میں ویٹو پاور رکھنے والے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن اور ایک سابقہ معاہدے کے دستخط کنندہ کے طور پر کردار ادا کیا ہے جسے ٹرمپ نے 2018 میں اپنی پہلی مدت کے دوران ترک کر دیا تھا۔
ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے عراقچی کو صدر ولادیمیر پوتن کے لیے ایک خط کے ساتھ ماسکو بھیجا تھا تاکہ کریملن کو مذاکرات کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جمعہ کے روز کہا کہ امریکی انتظامیہ ایران کے ساتھ پرامن حل کی تلاش میں ہے لیکن اس کے جوہری ہتھیار تیار کرنے کے اقدام کو کبھی برداشت نہیں کرے گی۔