ٹرمپ انتظامیہ کا کریک ڈاؤن، ایک ہزار سے زائد غیرملکی طلبہ کے ویزے منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی حکومت نے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ملکی میں زیرتعلیم دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار سے زائد طلبہ کے ویزے منسوخ یا پھر ان کی قانونی حیثیت ختم کر دی ۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق حکومت کے اس اقدام کے بعد ان طلبہ کو حراست میں لیے جانے اور امریکہ سے بے دخلی کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک ماہ سے کم دورانیے میں لگ بھگ 160 کالجز اور یونیورسٹیز کے کم از کم 1024 طلبہ کے ویزے منسوخ ہوئے یا پھر ان کی قانونی حیثیت ختم کر دی گئی۔
اس اقدام سے متاثر ہونے والے بعض طلبہ نے ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی میں قانونی درخواستیں بھی دائر کی ہیں۔
ان کا دعویٰ ہے کہ ایک تو یہ اقدام ضابطے کے مطابق نہیں کیا گیا، دوسرا یہ کہ ان کے امریکہ قیام کے حق کو ختم کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کا امیگریشن اور طلبہ کے ایکٹوزم کے خلاف کریک ڈاؤن ہاورڈ اور سٹینڈفورڈ جیسی پرائیوٹ یونیورسٹیوں تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ یونیورسٹی آف میری لینڈ اور اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی جیسی سرکاری درس گاہیں بھی اس کی زد میں آئیں۔
رواں ہفتے کے اوائل میں میساچوسس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) نے بتایا کہ ان کے 9 انٹرنیشنل طلبہ اور ریسرچرز کے ویزے اور امیگریشن سٹیٹس بغیر کسی پیشگی وارننگ کے منسوخ کر دیے گئے۔
دوسری جانب حکومت نے طلبہ کے ایکٹوزم کو روکنے سے متعلق اپنے احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے کی صورت میں یونیورسٹیوں کی فنڈنگ روکنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
ہاورڈ یونیورسٹی کے دو ارب 30 کروڑ کے فنڈز پہلے ہی سے منجمد ہیں لیکن یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں کے خلاف لڑنے کا عندیہ دیا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے کولمبیا یونیورسٹی کے ایکٹوسٹ طالب علم محمود خلیل کو حراست میں لیے جانے کے بعد وفاقی حکومت نے کہا تھا کہ اسے ان تمام غیرملکی امریکی شہریوں کو ڈی پورٹ کرنے کا حق جو یہود دشمن‘ اور فلسطینوں کی حمایت میں مظاہرے کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا، فلوریڈا کی یونیورسٹی میں مسلح شخص کی فائرنگ، ایک شخص ہلاک، 6 زخمی
FLORIDA:امریکا کی فلوریڈا اسٹیٹ یونیورسٹی (FSU) میں فائرنگ کے ایک افسوسناک واقعے میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور چھ دیگر زخمی ہو گئے، میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا ہے۔
یہ واقعہ دوپہر کے وقت یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ یونین بلڈنگ کے قریب پیش آیا، جس کے بعد کیمپس میں ہنگامی لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا اور طلبہ و اساتذہ کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر رہنے کی ہدایات دی گئیں۔
مزید پڑھیں: امریکا فائرنگ کے واقعے میں خواتین سمیت 4 افراد ہلاک
یونیورسٹی کے مین کیمپس میں 42,000 سے زائد طلبہ زیرِ تعلیم ہیں۔ قریبی اسپتال "ٹالا ہاسی میموریل ہیلتھ کیئر" کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چھ زخمی افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا، جن میں سے ایک کی حالت نازک جبکہ باقی پانچ شدید زخمی ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مشتبہ شخص کو فائرنگ کے تھوڑی دیر بعد حراست میں لے لیا۔
جائے وقوعہ سے تین ہتھیار بھی برآمد کیے گئے، جن میں ایک مشتبہ شخص کے پاس، دوسرا ایک قریبی گاڑی سے، جبکہ تیسرا شاٹ گن اسٹوڈنٹ یونین میں ملا۔
مزید پڑھیں: امریکا فائرنگ کے ایک اور واقعے میں 7 افراد ہلاک
فی الحال پولیس یا متعلقہ اداروں نے اس واقعے پر باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا۔
ایف بی آئی ڈائریکٹر کاش پٹیل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر جاری بیان میں کہا کہ وہ FSU میں فائرنگ کے واقعے پر بریفنگ لے چکے ہیں، اور جیکسن ویل ایف بی آئی فیلڈ آفس کی ایک ٹیم مقامی پولیس کی مدد کر رہی ہے۔
یہ واقعہ حالیہ برسوں میں امریکی تعلیمی اداروں پر ہونے والے مہلک فائرنگ کے واقعات میں تازہ اضافہ ہے۔ یاد رہے کہ 2014 میں بھی FSU کی لائبریری میں ایک سابق طالبعلم نے فائرنگ کی تھی، جس میں دو طلبہ اور ایک ملازم زخمی ہوئے تھے۔