ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کہا ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان گزشتہ روز سیکریٹری خارجہ سطح پر ہونے والے مذاکرات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئے، اس دوران کچھ تصفیہ طلب امور پر گفتگو ہوئی، اور فریقین نے اپنا مؤقف سامنے رکھا ، دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کا عمل سبوتاژ کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی ایسی من گھڑت رپورٹس کو مسترد کرتے ہیں جو تعلقات کی بہتری کو نقصان پہنچائیں۔ ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے   ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہاکہ نیویارک، قاہرہ اور جدہ میں اعلیٰ سطح پر رابطوں سے پاک بنگلہ دیش تعلقات کو نئی توانائی ملی۔ ترجمان نے کہاکہ بھارت وزیر خارجہ نے پاکستان کے حوالے سے جو بیان دیا اس کا نوٹس لیا ہے، بھارت ہمارے خلاف بیان بازی کے بجائے دہشتگردوں کی سرپرستی کرنا ختم کرے۔  انہوں نے کہاکہ بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے پاکستان پر متعدد الزامات عائد کیے گئے، ان کی جانب سے ہر موقع پر پاکستان کے خلاف بیان بازی کی جاتی ہے۔ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔  شفقت علی خان نے کہاکہ جعفر ایکسپریس پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں، جو لوگ اس دہشتگردی میں ملوث تھے ان کا افغانستان میں ہینڈلرز کے ساتھ رابطہ تھا۔
ترجمان نے کہاکہ ہماری خارجہ پالیسی کا اصول ہے کہ تمام ممالک سے اچھے تعلقات رکھے جائیں، پاک امریکا تعلقات دہائیوں پرانے ہیں، جبکہ چن ہمارا ایک دیرینہ دوست ہے۔
انہوں نے کہاکہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کل کابل کا دورہ کریں گے، جس میں دوطرفہ تعلقات پر بات چیت ہوگی، نائب وزیراعظم کا دورہ افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے کہاکہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے بربریت کی جارہی ہے، قابض فوج کی جانب سے اسپتال کو نشانہ بنانا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہاکہ یو اے ای کی نائب وزیراعظم 20 سے 21 اپریل تک پاکستان کا دورہ کریں گے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی جانب سے نے کہاکہ

پڑھیں:

بنگلہ دیش نے 1971 کے واقعات پر معافی اور معاوضے کا مطالبہ کیا ہے، پاکستان

ڈھاکہ ٹریبیون نے رپورٹ کیا تھا کہ بنگلہ دیش نے 1971 کے واقعات پر معافی، معاوضے، غیر ادا شدہ فنڈز اور 1970 کے سمندری طوفان کے لیے ملنے والے بین الاقوامی عطیات کی رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان حالیہ اعلیٰ سطحی سفارتی مشاورت کے دوران بعض دیرینہ معاملات پر بات چیت ہوئی، جن میں 1971 کے واقعات پر بنگلہ دیش کی جانب سے رسمی معافی اور معاوضے کے مطالبات شامل تھے۔ دفتر خارجہ کی سیکریٹری آمنہ بلوچ گزشتہ دنوں 15 سال بعد دفتر خارجہ کی مشاورت کے لیے ڈھاکہ پہنچیں۔ ملاقات کے بعد بین الاقوامی میڈیا اور بنگلہ دیشی اخبارات ڈیلی اسٹار اور ڈھاکہ ٹریبیون نے رپورٹ کیا کہ بنگلہ دیش نے 1971 کے واقعات پر معافی، معاوضے، غیر ادا شدہ فنڈز اور 1970 کے سمندری طوفان کے لیے ملنے والے بین الاقوامی عطیات کی رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈیلی اسٹار کے مطابق بنگلہ دیشی سیکریٹری خارجہ جاشم الدین نے کہا کہ ان معاملات کو حل کیے بغیر مضبوط دوطرفہ تعلقات ممکن نہیں۔ ڈھاکہ ٹریبیون نے ان کے حوالے سے لکھا کہ یہ معاملات ہماری باہمی بنیاد کو مستحکم کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ جس کے بعد ہفتہ وار پریس بریفنگ میں سوال و جواب کے دوران دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ کچھ دیرینہ معاملات واقعی زیر بحث آئے، تاہم دونوں فریقوں نے انہیں باہمی احترام اور افہام و تفہیم کے ماحول میں پیش کیا۔ شفقت علی خان نے کہا کہ بعض عناصر جھوٹی یا سنسنی خیز خبریں پھیلا کر پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم، انہوں نے زور دیا کہ مذاکرات انتہائی خوشگوار اور تعمیری ماحول میں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ 15 سال کے تعطل کے بعد ان مشاورتوں کا انعقاد دونوں ممالک کے درمیان خیرسگالی اور ہم آہنگی کا ثبوت ہے، اور گمراہ کن رپورٹس اس اہم پیشرفت کی اہمیت کو کم نہیں کر سکتیں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دونوں ممالک نے سیاسی، معاشی، ثقافتی، تعلیمی اور تزویراتی تعاون پر وسیع تبادلہ خیال کیا، جو مشترکہ تاریخ، ثقافتی ہم آہنگی اور عوامی امنگوں پر مبنی ہے۔ دونوں فریقوں نے نیویارک، قاہرہ، ساموآ اور جدہ میں ہونے والی حالیہ اعلیٰ سطحی ملاقاتوں پر اطمینان کا اظہار کیا اور تعلقات میں بہتری کے لیے مسلسل ادارہ جاتی رابطے، زیر التواء معاہدوں کی جلد تکمیل، تجارت، زراعت، تعلیم اور روابط میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق، پاکستان نے اپنی زرعی جامعات میں تعلیمی مواقع فراہم کرنے کی پیشکش کی، جبکہ بنگلہ دیش نے فشریز اور میری ٹائم اسٹڈیز میں تکنیکی تربیت کی پیشکش کی۔ بنگلہ دیشی فریق نے پاکستانی نجی جامعات کی جانب سے اسکالرشپ کی پیشکش کو سراہا اور تعلیم کے شعبے میں مزید تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ دسمبر میں قاہرہ میں ڈی-8 کانفرنس کے موقع پر شہباز شریف اور ڈاکٹر محمد یونس کے درمیان ملاقات میں 1971 کے تناظر میں باقی ماندہ شکایات کو حل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا گیا تھا۔ دونوں ممالک کی افواج بھی جنوری میں اس بات پر متفق ہوئیں کہ ان کے باہمی تعلقات کو بیرونی اثرات سے محفوظ رکھا جائے اور دیرپا شراکت داری کو فروغ دیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • بنگلہ دیش نے 1971 کے واقعات پر معافی اور معاوضے کا مطالبہ کیا ہے، پاکستان
  • پاکستان نے بنگلہ دیش کے 1971 کے واقعات پر معافی اور معاوضے کے مطالبے کی خبروں پر رد عمل جاری کر دیا 
  • بنگلہ دیش کے معافی کے مطالبے پر پاکستانی دفتر خارجہ کا ردعمل
  • بنگلہ دیش سے تعلق سبوتاژ کرنے کی  بھارتی کوششیں ناکام ہونگی‘ دفتر خارجہ
  • پاکستان اور بنگلہ دیش میں 15 سال بعد سیکرٹری خارجہ سطح پر مذاکرات
  • پاک بنگلادیش تعلقات کی بہتری کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی، دفتر خارجہ
  • پاکستان اور بنگلا دیش کے تعلقات میں بہتری کا عمل سبوتاژ کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی،شفقت علی خان
  • اعلیٰ سطح پر رابطوں سے پاکستان بنگلہ دیش تعلقات کو نئی توانائی ملی، دفتر خارجہ
  • سفارتی تعلقات ڈیڑھ دہائی بعد بحال، پاکستان اور بنگلہ دیش کے دفتر خارجہ کا ڈھاکا میں آج اجلاس