وزیرِ اعظم شہباز شریف

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو ریونیو جنریٹ کرنا ہو گا۔

ایف بی آر ہیڈ کوارٹر کے دورے میں خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے سفر کا آغاز ہو چکا ہے، ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ ایف بی آر کے سارے آپریشنز کو ڈیجیٹل کرنا ہے، ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے لیے پوری ٹیم نے مل کر کاوشیں کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر طویل ہے، پاکستان کے روشن اور خوش حال مستقبل کے لیے شبانہ روز محنت ضروری ہے، ٹیکس محصولات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 27 فیصد اضافہ قابلِ ستائش ہے۔

وزیراعظم نے ملکی معیشت ڈیجیٹلائز کرنے کیلئے متعلقہ وزارتوں و اداروں کو ٹاسک سونپ دیا

وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملکی معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن پر جائزہ اجلاس ہوا۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ قرضوں سے نجات کے لیے اہداف پر تیزی سے پیش رفت یقینی بنانی ہے، کھربوں روپے کے ٹیکسز سے متعلق کیسز عدالتوں میں چل رہے ہیں، مختلف عدالتوں میں زیرِ التواء کھربوں کے ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں، کارکردگی سے متعلق مختلف اداروں میں موجود سقم دور کرنے ہوں گے، ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے آگے بڑھنا اور ذمے داری سے کام کرنا ہے۔

وزیرِ اعظم  نے کہا کہ ایف بی آر  میں ماضی میں ٹریک اینڈ ٹریس نظام کا مؤثر استعمال نہیں کیا گیا، اداروں کے اہلکار محنت اور جذبے سے ملک کی خدمت کریں، قرضوں کی وجہ سے معیشت پر بوجھ بڑا، ہمیں اس چنگل سے باہر نکلنا ہو گا، کسٹم سمیت مختلف اداروں میں جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کرایا جا رہا ہے، آج ہم اس مقام پر پہنچے ہیں جہاں سے تیزی کی جانب بڑھنا ہے۔

شہباز شریف کا یہ بھی کہنا ہے کہ ترقی و خوش حالی وہ منزل ہے جس کے لیے ملک وجود میں آیا، سرمایہ کار ہمارے سر کا تاج ہیں، انہیں ہر ممکن سہولتیں دیں گے، اپنی صلاحیتوں پر انحصار کرتے ہوئے ہمیں قرضوں سے نجات حاصل کرنا ہو گی، حکومت کی ترجیح ہے کہ اچھے کام کی ستائش اور غیر ذمے دارانہ برتاؤ کا حساب لیا جائے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اعظم شہباز شریف کہ ایف بی آر کے لیے نے کہا

پڑھیں:

10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیرِ اعظم شہباز شریف پر جرح

—فائل فوٹو

بانئ پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے کی سماعت کے دوران شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے جن پر بانئ پی ٹی آئی کے وکیل نے جرح کی۔

ایڈیشنل سیشن جج یلماز غنی نے ہرجانے کے دعوے پر سماعت کی۔

شہباز شریف نے جرح سے پہلے حلف لیا اور کہا کہ جو کہوں گا سچ کہوں، غلط بیانی نہیں کروں گا، یہ درست ہے کہ دورانِ جرح اس وقت میرا وکیل میرے ساتھ بیٹھا ہے، یہ درست ہے کہ جہاں میں بیٹھا ہوں، وہاں مدعا علیہ کا وکیل نہیں ہے۔

عمران خان کیخلاف شہباز شریف کا ہتکِ عزت کیس، تمام درخواستیں یکجا کرنے کا حکم

لاہورہائی کورٹ نے بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف شہباز شریف کے ہتک عزت کے دعوے کے کیس پر سماعت کرنے والے جج کے دائرہ اختیار سے متعلق تمام درخواستوں کو یکجا کرنے کا حکم دے دیا۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ صدرِ مملکت کو منظوری کے لیے بھجوانے سے پہلے تمام قوانین اور رولز کا کابینہ جائزہ لیتی ہے، میں نے بانئ پی ٹی آئی کے خلاف ہرجانے کے دعوے پر خود دستخط کیے۔

انہوں نے کہا کہ  یاد نہیں کہ دعویٰ دائر کرنے سے پہلے ہتک عزت کا قانون پڑھا تھا کہ نہیں، دعوے کی تصدیق کے لیے اسٹام پیپر میرے وکیل کے ایجنٹ کے ذریعے خریدا گیا، دعوے کی تصدیق کے لیے اوتھ کمشنر خود میرے پاس آیا تھا، اوتھ کمشنر کا نام، تصدیق کا دن اور وقت یاد نہیں لیکن وہ خود ماڈل ٹاؤن آیا تھا۔

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ یہ درست ہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے آج تک میرے آمنے سامنے یہ الزام نہیں لگایا، یہ درست ہے میں نے دعویٰ ڈسٹرکٹ جج کے روبرو دائر کیا ہے، ڈسٹرکٹ کورٹ میں نہیں، دعوے میں میڈیا ادارے، ملازم، افسر کو فریق نہیں بنایا۔

وزیرِ اعظم نے کہ کہ بانئ پی ٹی آئی نے تمام الزام 2 ٹی وی چینلز کے پروگرام پر لگائے، مجھے علم نہیں کہ دونوں نیوز چینلز کے یہ ٹی وی پروگرام کس شہر سے نشر ہوئے، دعویٰ دائر کرنے سے پہلے میں نے دونوں چینلز کے پروگرام کے نشر کرنے کے شہروں کی تصدیق نہیں کی۔

بانئ پی ٹی آئی کے وکیل نے شہباز شریف سے سوال کیا کیا یہ درست ہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے آج تک آپ کے خلاف خود بیان شائع نہیں کیا۔

جس پر شہباز شریف نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی نے ٹی وی چینلز پر تمام الزامات خود ہی لگائے ہیں، مجھے علم نہیں دونوں چینلز کا مالک یا ملازم بانئ پی ٹی آئی نہیں۔

وکیل نے استفسار کیا کیا یہ درست ہے بطور ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت کو سماعت کا یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار نہیں۔

جس پر شہباز شریف کے وکیل مصطفیٰ رمدے نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا یہ قانونی نکتہ طے ہو چکا ہے۔

حکومت کی طرف سے عمران خان کو کوئی آفر نہیں کی گئی: رانا ثناء اللّٰہ

وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے بانئ پی ٹی آئی کو کوئی آفر نہیں کی گئی۔

عدالت نے شہباز شریف سے سوال کیا کیا آپ اس نکتے کا جواب دینا چاہتے ہیں؟ جس پر شہباز شریف نے کہا یہ غلط ہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کو بطور ڈسٹرکٹ جج دعوے کی سماعت یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یاد نہیں، 2017ء میں جب الزام لگا تو مسلم لیگ ن کا صدر تھا یا نہیں، یہ درست ہے کہ 2017ء میں میرا مسلم لیگ ن سے تعلق تھا، آج بھی ہے، یہ درست ہے کہ جب 2017ء میں الزام لگا تو بانئ پی ٹی آئی چیئرمین پی ٹی آئی تھے، جب سے بانئ پی ٹی آئی نے سیاست شروع کی تب سے مسلم لیگ ن کے حریف رہے ہیں۔

عدالت نے شہباز شریف پر مزید جرح آئندہ سماعت تک ملتوی کرتے ہوئے سماعت 25 اپریل تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے پاناما کیس واپس لینے کے لیے 10 ارب کی پیشکش کا الزام لگایا تھا جس کے خلاف شہباز شریف نے ان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے سازگارماحول ہے: وزیرِ اعظم شہباز شریف
  • 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیرِ اعظم شہباز شریف پر جرح
  • دنیا نے زراعت میں بہت ترقی کی اور آگے نکل گئی، ہم قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے: شہباز شریف
  • قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو ریونیو بڑھانا ہو گا: وزیراعظم
  • قرضوں کے بوجھ سے جان چھڑانے کیلئے ریونیو بڑھانا ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف
  • قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو ریونیو بڑھانا ہوگا، وزیراعظم شہبازشریف
  • قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو ریونیو بڑھانا ہوگا، وزیراعظم
  • دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے جہاد جاری رہے گا: وزیرِ اعظم
  • اب ہم ترقی و خوشحالی کے سفر پر گامزن ہیں: وزیرِ اعظم شہباز شریف