بیجنگ : چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اعلان کیا کہ سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اورچینی وزیر خارجہ وانگ ای اور چین کے وزیر دفاع دونگ جون 21 اپریل کو بیجنگ میں چین اور انڈونیشیا کے وزرائے خارجہ اور وزرائے دفاع کے درمیان “2+2” ڈائیلاگ میکانزم کے پہلے وزارتی اجلاس کی میزبانی کریں گے۔ انڈونیشیا کے وزیر خارجہ سوگیونو اور وزیر دفاع شوری چین میں اجلاس میں شرکت کریں گے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیئن نے کہا کہ چین دونوں سربراہان مملکت کی اسٹریٹجک رہنمائی پر عمل کرنے، اور “2+2” ڈائیلاگ میکانزم کو ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کرنے کے لئے انڈونیشیا کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان دوستی، باہمی اعتماد اور اسٹریٹجک تعاون کو مزید بلندی تک پہنچایا جائے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

“امریکی حملہ: یمن کی آئل پورٹ تباہ، آمدنی کے ذرائع مفلوج کرنے کا دعویٰ”

“امریکی حملہ: یمن کی آئل پورٹ تباہ، آمدنی کے ذرائع مفلوج کرنے کا دعویٰ” WhatsAppFacebookTwitter 0 18 April, 2025 سب نیوز

امریکی افواج نے یمن کے مغربی ساحل پر واقع ایک اہم تیل کی تنصیب پر فضائی حملہ کیا، جو کہ حوثی باغیوں کے خلاف جاری فوجی مہم میں کئی ہفتوں بعد پہلی بار سرکاری طور پر تسلیم شدہ کارروائی ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ آج امریکی افواج نے ایران کے حمایت یافتہ حوثی دہشت گردوں کے ایندھن کے اس اہم ذریعہ کو ختم کرنے کے لیے کارروائی کی تاکہ انہیں غیر قانونی آمدنی سے محروم کیا جا سکے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حوثی وزارت صحت کے ترجمان نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ امریکی طیاروں کے حملے سے تیل کی بندرگاہ پر کام کرنے والے 38 ملازمین جاں بحق ہو گئے ہیں جبکہ 102 سے زائد زخمی ہیں۔

یہ حملہ راس عیسیٰ (Ras Isa) آئل پورٹ پر کیا گیا، جو یمن کے مغربی ساحل پر واقع تین اہم بندرگاہوں میں سے ایک ہے، جہاں سے ملک کی زیادہ تر درآمدات اور انسانی امداد پہنچتی ہے۔ امریکی فوج کا مؤقف ہے کہ حوثی اس تنصیب کو ایندھن کے ذخیرے اور مالی بدعنوانی کے لیے استعمال کر رہے تھے۔

امریکی حکام کے مطابق اس حملے کا مقصد حوثیوں کی معیشت کو نقصان پہنچانا اور ان کے مالی وسائل کو محدود کرنا تھا۔

واضح رہے کہ مارچ کے وسط سے امریکی افواج نے حوثی باغیوں کے خلاف ایک مسلسل فضائی مہم کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد انہیں بحیرہ احمر (Red Sea) میں بین الاقوامی تجارتی جہازوں پر حملوں سے باز رکھنا ہے۔ یہ سمندری راستہ عالمی تجارت کے لیے نہایت اہمیت رکھتا ہے۔

پینٹاگون نے مہم کے آغاز کے وقت ایک بریفنگ میں مہم کی نوعیت بیان کی تھی، تاہم اس کے بعد سے نہ تو حملوں کی تعداد، نہ اہداف اور نہ ہی مہم کی پیش رفت سے متعلق کوئی تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں حوثیوں کی قیادت اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہے، لیکن وہ اس حوالے سے مخصوص اعداد و شمار ظاہر کرنے سے گریزاں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کابل میں پاک افغان وزرائے خارجہ کی اہم ملاقات، مشترکہ امن و ترقی کا عہد
  • پاک بنگلادیش تعلقات کی بہتری کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی، دفتر خارجہ
  • عالمی برادری فلسطینی شہریوں کو اسرائیلی مظالم سے بچانے کیلیے فیصلہ کن اقدام کرے:ترجمان وزارت خارجہ
  • کمبوڈیا میں “چائنا فلم ویک” 2025 کا پنوم پن میں آغاز
  • “امریکی حملہ: یمن کی آئل پورٹ تباہ، آمدنی کے ذرائع مفلوج کرنے کا دعویٰ”
  • چین اور ملائیشیا کے درمیان نئے “سنہری 50 سال” مزید بہتر ہوں گے ، چینی میڈیا
  • بنگلا دیش کا پاکستان سے 71ء سے قبل کے 4.52 ارب ڈالرز کے اثاثوں کا مطالبہ کرنے کا امکان
  • پاکستان اور روس کے وفود کا بین الاقوامی سلامتی ،علاقائی و عالمی استحکام پرتبادلہ خیال
  • چین کو بدنام کرنے سے امریکی “ہیکرز کنگڈم ” سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹے گی، چینی وزارت دفاع