کالعدم تنظیم کیلیے چندہ اکٹھا کرنے والے ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں خارج
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
پشاور:
کالعدم تنظیم کے لیے چندہ اکٹھا کرنے والے ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں عدالت نے خارج کردیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں کالعدم تنظیم کے لیے چندہ اکھٹا کرنے کے الزام میں گرفتار ملزمان کی ضمانت درخواستوں پر سماعت جج محمد اقبال خان کے روبرو ہوئی۔
پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ابراہیم ، فواد اور آصف کالعدم تنظیم کے لیے چندہ اکھٹا کررہے تھے۔ ملزمان لوگوں کو تنظیم میں شمولیت کی دعوت بھی دیتے تھے۔ ملزمان کے قبضے سے ہزاروں روپے برآمد ہوئے ہیں۔ ٹھوس شواہد موجود ہیں، ضمانت درخواست خارج کی جائے۔
بعد ازاں عدالت نے ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کردیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملزمان کی ضمانت کالعدم تنظیم
پڑھیں:
وفاقی حکومت کی ججز تعیناتی کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا ، جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16اپریل 2025)وفاقی حکومت کی ججز تعیناتی کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا ، جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا، وفاقی حکومت نے ججز کے تبادلوں کو آئین کے مطابق قرار دیدیا،وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں اپنے جمع کروائے گئے جواب میں کہا ہے کہ ججز کو تبادلے کے بعد نیا حلف لینا ضروری نہیں، آرٹیکل 200 کے تحت تبادلے کا مطلب نئی تعیناتی نہیں ہوتا، ججز کا تبادلہ عارضی ہونے کی دلیل قابل قبول نہیں ہے، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ ججز کا تبادلہ عارضی ہو گا۔آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ ججز کا تبادلہ عارضی ہوگا۔ ججز کے تبادلے سے عدلیہ میں شفافیت آئے گی نا کہ عدالتی آزادی متاثر ہوگی۔حکومت کے جواب میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ججز کے تبادلے سے عدلیہ میں شفافیت آئے گی نہ کہ عدالتی آزادی متاثر ہوگی۔(جاری ہے)
جوڈیشل کمیشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دو ججز تعینات کئے اور 3آسامیاں چھوڑ دیں۔ وزارت قانون نے 28 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز تبادلے کی سمری بھیجی تھی۔
وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ وزارت قانون نے 28 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز تبادلے کی سمری بھیجی۔ ججز تبادلے کیلئے صدر کا اختیار محدود جبکہ اصل اختیار چیف جسٹس آف پاکستان اورمتعلقہ ہائی کورٹس کے دو چیف جسٹس صاحبان اور ٹرانسفر ہونے والے جج کے پاس ہے۔جواب میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ ایک مرتبہ جج ایک ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہو کر دوسری ہائیکورٹ جائے تو نئے حلف کی ضرورت نہیں۔جج کے تبادلے سے قبل چیف جسٹس پاکستان، دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس اور ٹرانسفر ہونے والے جج کی رضامندی ضروری ہے۔عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں لکھا ہے کہ تمام ہائی کورٹس کا حلف ایک سا ہی ہے، تبادلہ ہوکر آنے والے جج کا نیا حلف لینے کی ضرورت نہیں، تمام ہائیکورٹس کے ججز کے تبادلے کا حلف ایک جیسا ہے، تبادلہ ہوکر آنے والے ججز اپنے ہائیکورٹس میں حلف اٹھا چکے ہیں۔ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرواتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز سمیت تمام درخواست گزاروں کی درخواستیں خارج کی جائیں۔