پیوٹن کا دوٹوک مؤقف: اسرائیل فلسطین تنازع کا واحد حل فلسطینی ریاست کا قیام ہے
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک بار پھر فلسطینی ریاست کے قیام کو اسرائیل فلسطین تنازع کا "واحد اور پائیدار حل" قرار دیا ہے۔ یہ بیان انہوں نے ماسکو میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے ساتھ ملاقات کے دوران دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں دو ارب ڈالر سے زائد مالیت کے دوطرفہ سرمایہ کاری معاہدوں پر دستخط بھی کیے گئے۔
قطری امیر نے بھی فلسطینی ریاست کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے کہا کہ "آزاد فلسطینی ریاست کے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن کا خواب ممکن نہیں۔"
اس کے علاوہ دونوں رہنماؤں نے شام کو ایک خودمختار، متحد ریاست بنانے کی مشترکہ کوششوں پر بھی اتفاق کیا۔
یاد رہے کہ روسی صدر پہلے بھی غزہ جنگ بندی کے دوران رہائی پانے والے یرغمالیوں سے ملاقات میں حماس کی حکمت عملی کی تعریف کر چکے ہیں، جس پر عالمی سطح پر مختلف ردعمل سامنے آ چکے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست
پڑھیں:
اسرائیل نے غزہ کے 30 فیصد علاقے پر قبضہ کرلیا، امداد کی فراہمی روکنے کا فیصلہ برقرار
غزہ: اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے 18 مارچ سے غزہ میں دوبارہ کارروائیاں شروع کرنے کے بعد اب تک فلسطینی علاقے کے تقریباً 30 فیصد حصے کو ’سیکیورٹی بفر زون‘ میں تبدیل کر دیا ہے اور ایک ہزار 200 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اعلان کیا کہ غزہ میں جنگ کے بعد بھی اسرائیلی فوج بفر زون میں موجود رہے گی، جیسا کہ لبنان اور شام میں ہے۔ اسرائیلی افواج نے جنوبی شہر رفح پر بھی قبضہ کر لیا ہے اور فلسطینیوں کو چھوٹے علاقوں میں محدود کر دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق 18 مارچ سے جاری حملوں میں 100 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ صرف گزشتہ دنوں میں شمالی غزہ میں 13 اور ایک فضائی حملے میں 10 افراد شہید ہوئے جن میں معروف مصنفہ اور فوٹوگرافر فاطمہ حسونا بھی شامل ہیں۔
طبی ادارے ایم ایس ایف نے کہا ہے کہ غزہ اب ایک "اجتماعی قبر" بن چکا ہے جہاں نہ صرف فلسطینی بلکہ ان کی مدد کرنے والے بھی خطرے میں ہیں۔
ادھر اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی روکنے کا فیصلہ جاری رکھے گا۔