لندن(نیوز ڈیسک) برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان طالبان نے امریکا کی جانب سے چھوڑے گئے تقریباً 5 لاکھ فوجی ہتھیاروں کو دہشت گرد تنظیموں کو بیچ دیا یا سمگل کر دیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے، یو این رپورٹ کے مطابق القاعدہ سے وابستہ تنظیموں کو افغانستان میں امریکی ہتھیاروں تک رسائی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ طالبان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی کو بتایا کہ فوجی ساز و سامان میں سے کم از کم نصف کا حساب نہیں دے سکتے۔

سلامتی کونسل کی کمیٹی کے اہلکار کا کہنا ہے کہ افغانستان میں 5 لاکھ کے قریب فوجی ساز و سامان کا کچھ پتا نہیں ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے 2021 میں افغانستان میں ٹیک اوور کے بعد تقریباً 10 لاکھ ہتھیار، فوجی ساز و سامان اپنے قبضے میں لئے تھے۔

قندھار کے مقامی صحافی کے مطابق طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ایک سال تک امریکی اسلحہ کھلی مارکیٹ میں فروخت ہوتا رہا، جبکہ اب یہ تجارت خفیہ طریقے سے جاری ہے۔

طالبان حکومت کے نائب ترجمان حمد اللہ فطرت نے برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہتھیاروں کے تحفظ اور ذخیرہ کرنے کے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہیں، تمام ہلکے اور بھاری ہتھیار پورے طریقے سے محفوظ ہیں، سمگلنگ یا نقصان کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہیں۔

نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی تعمیر نو پر نظر رکھنے والے امریکی ادارے سیگار نے ہتھیاروں کی کم تعداد کی اطلاع دی، امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے 85 ارب ڈالر کے جدید امریکی ہتھیار افغانستان میں چھوڑے گئے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: افغانستان میں طالبان نے کے مطابق

پڑھیں:

افغان طالبان پر عائد روسی پابندی معطل

رائٹرز کے مطابق اس وقت کوئی بھی ملک طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرتا جو اگست 2021 میں برسر اقتدارآئی تھی، کیونکہ امریکا کی زیر قیادت غیرملکی افواج نے 20 سال کی جنگ کے بعد افغانستان سے افراتفری میں انخلا کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ روس نے افغانستان میں برسراقتدار طالبان پر عائد پابندی معطل کر دی، جنہیں اس نے دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا تھا۔ اس نئی پیش رفت کے بعد ماسکو کے لیے افغانستان کی قیادت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ رائٹرز کے مطابق اس وقت کوئی بھی ملک طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرتا جو اگست 2021 میں برسر اقتدارآئی تھی، کیونکہ امریکا کی زیر قیادت غیرملکی افواج نے 20 سال کی جنگ کے بعد افغانستان سے افراتفری میں انخلا کیا تھا۔

لیکن روس بتدریج اس تحریک کے ساتھ تعلقات استوار کر رہا ہے، جس کے بارے میں صدر ولادیمیر پیوٹن نے گزشتہ سال کہا تھا کہ وہ اب دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اتحادی ہے۔ سنہ 2003 میں روس نے طالبان کو دہشت گرد تحریک قرار دے کر کالعدم قرار دے دیا تھا، سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے جمعرات کو فوری طور پر پابندی ہٹا دی ہے۔ روس کو افغانستان سے لے کر مشرق وسطیٰ تک متعدد ممالک میں موجود عسکریت پسند گروہوں سے ایک بڑا سیکیورٹی خطرہ لاحق ہے۔

مارچ 2024 میں ماسکو کے باہر ایک کنسرٹ ہال میں مسلح افراد نے 145 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جس کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم ’داعش‘ نے قبول کی تھی، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس انٹیلی جنس معلومات موجود ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی ذمہ دار داعش خراسان کی افغان شاخ ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں داعش کی موجودگی کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ مغربی سفارت کاروں کے مطابق طالبان کی بین الاقوامی شناخت کا راستہ اس وقت تک معطل ہے جب تک وہ اپنا نقطہ نظر تبدیل نہیں کرتے۔

متعلقہ مضامین

  • طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ
  • افغان طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشتگردوں کو بیچ دیے، برطانوی میڈیا کا انکشاف
  • روس نے افغان طالبان پر عائد پابندی معطل کر دیں‘دہشت گردوں کی فہرست سے خارج
  • افغان طالبان نے امریکہ کے چھوڑے ہوئے 5 لاکھ ہتھیار دہشتگردوں کو فروخت کر دیے، برطانوی میڈیا
  • افغان طالبان نے امریکی فوج کے چھوڑے گئے 5 لاکھ ہتھیار دہشتگرد گروپوں کو فروخت کر دیے، برطانوی میڈیا کا دعویٰ
  • طالبان نے 5 لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے، برطانوی میڈیا کا انکشاف
  • افغان طالبان پر عائد روسی پابندی معطل
  • افغانستان میں  چھوڑےگئے 5 لاکھ امریکی جنگی سازو سامان دہشتگردوں کو فروخت ،برطانوی میڈیاکا دعویٰ
  • روس نے افغان طالبان کو دہشت گردوں کی فہرست سے ہٹادیا