حکمران فلسطین کے لئے دو ریاستی حل کی تجاویز پیش نہ کریں، حافظ نعیم الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
نجی ٹی وی کے مطابق امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں اور فلسطینیوں میں رشتہ ایمان اور عقیدے کا ہے، اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کو منظم کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے لاہور میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی سفاکیت کے خلاف احتجاج کا مذاق اڑانے والے مزاحمت مخالف ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق جماعت اسلامی کے امیرکا کہنا تھا کہ آج ملتان میں غزہ سے یکجہتی کے لیے بڑا مارچ کریں گے، حکمران، اپوزیشن پارٹیوں میں ٹرمپ کی خوشنودی کے لیے مقابلہ جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مخصوص لابیوں کی جانب اسرائیل کو تسلیم کرنے کے مشورے دیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم نہ کرنا پاکستان کی ریاستی پالیسی ہے جو قائداعظمؒ نے وضح کی تھی۔ حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں اور فلسطینیوں میں رشتہ ایمان اور عقیدے کا ہے، حکمران فلسطین کی دو ریاستی حل کی تجاویز پیش نہ کریں، اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کو منظم کیا جائے گا۔ امیر جماعت اسلامی نے اعلان کیا کہ 20 اپریل کو اسلام آباد میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا مارچ کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ
پڑھیں:
جماعت اسلامی کے امیر کا پاکستان میں ہنگری کے سفیر کو خط، نیتن یاہو کو مدعو کرنے پر احتجاج
حافظ نعیم الرحمن کی جانب سے خط میں کہا گیا ہے کہ ایسے رہنما کو خوش آمدید کہنا جس پر ہزاروں بے گناہ فلسطینی شہریوں کے قتل، بھوک اور جبری ہجرت کے الزامات ہیں، ہنگری کو عالمی انصاف کی تحریک سے دور اور اپنی تاریخی اقدار سے منحرف کر سکتا ہے، ہنگری حکومت نہ صرف اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے بلکہ فلسطینی عوام اور دنیا بھر میں غزہ میں نسل کشی کے خلاف احتجاج کرنے والوں سے معافی بھی مانگے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے ہنگری کے پاکستان میں سفیر بیلا فازیکاس کو خط لکھا ہے جس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو مدعو کرنے اور انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) سے ہنگری کی علیحدگی پر احتجاج اور گہری مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ حکومت ہنگری کا اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا خیرمقدم کرنے کا فیصلہ انتہائی افسوسناک ہے، کیونکہ نیتن یاہو پر آئی سی سی میں سنگین الزامات عائد ہیں، جن میں جنگی جرائم، بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنا، انسانیت کے خلاف جرائم، قتل، ظلم اور غیر انسانی سلوک شامل ہیں۔ یہ الزامات عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے والے ہیں۔
امیر جماعت نے ہنگری کے روم اسٹیچیو (Rome Statute) سے علیحدگی اور ICC سے لاتعلقی کے فیصلے کو بھی افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدام ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب عالمی سطح پر انصاف اور احتساب کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے اور ایسے اقدامات نہ صرف بین الاقوامی اصولوں کی نفی کرتے ہیں بلکہ غزہ جیسے تنازعات میں عام شہریوں کے تحفظ کو بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔انہوں نے یاد دلایا کہ ہنگری خود تاریخ میں ناانصافیوں کا شکار رہا ہے، جیسا کہ ٹریٹی آف ٹریانون کے بعد سرزمین، شناخت اور وقار کے نقصان کی صورت میں ہوا۔ ڈینیوب دریا کے کنارے برونز جوتوں کی یادگار اور میوزیم آف ٹیرر جیسے مقامات ظلم اور قبضے کے خلاف ہنگری کی جدوجہد کی علامت ہیں، جو آج فلسطین جیسے مظلوم اقوام کے ساتھ ہمدردی کا تقاضا کرتے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ایسے رہنما کو خوش آمدید کہنا جس پر ہزاروں بے گناہ فلسطینی شہریوں کے قتل، بھوک اور جبری ہجرت کے الزامات ہیں، ہنگری کو عالمی انصاف کی تحریک سے دور اور اپنی تاریخی اقدار سے منحرف کر سکتا ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا کہ ہنگری حکومت نہ صرف اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے بلکہ فلسطینی عوام اور دنیا بھر میں غزہ میں نسل کشی کے خلاف احتجاج کرنے والوں سے معافی بھی مانگے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور بہت سے ہنگری کے شہری اس فیصلے سے دلی طور پر رنجیدہ ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ہنگری ایک بار پھر انصاف، آزادی اور انسانیت کے اصولوں پر کھڑا ہوگا اور تاریخ کے درست رخ پر اپنا نام رقم کرے گا۔