اسلام آباد ہائیکورٹ کا شادی ہالز،مارکیٹوں کیخلاف تادیبی کارروائی روکنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیپٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی ( سی ڈی اے) کو اسلام آباد میں شادی ہالز اور مارکیوں کے خلاف تادیبی کاروائی سے روک دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے غلام معین الحق گیلانی کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔ حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ فریقین 15 روز میں پیراوائز کمنٹس عدالت میں جمع کرائیں۔ آئندہ سماعت تک فریقین کے خلاف کوئی کاروائی نہ کی جائے۔
مزید پڑھیں: ایف بی آر نے شادی کی تقریبات پر بھی ٹیکس لگادیا
درخواست گزار کے وکیل کے مطابق سی ڈی اے کی جانب سے 16 اگست2023 کو احکامات جاری کیے گئے۔ متعلقہ قانون میں ترمیم سے درخواست گزار کے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں۔ کیس کی سماعت 21 مئی تک ملتوی کردی گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام آباد
پڑھیں:
الیکشن دھاندلی کیس کا تفصیلی فیصلہ؛ عمر ایوب کی درخواست ناقابل سماعت قرار
اسلام آباد:ہائیکورٹ نے این اے 18 ہری پور الیکشن دھاندلی کیس کے خلاف عمر ایوب کی درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی جانب سے 6 صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ جاری کیا گیا۔
عدالت نے قرار دیا ہے کہ عمر ایوب کی درخواست اس عدالت کے سامنے قابل سماعت نہیں۔ عدالت نے واضح کیا کہ وہ کیس کے میرٹ پر کوئی فائنڈنگ نہیں دے رہی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ وہ عمر ایوب کے خلاف درخواست پر قانون کے مطابق فیصلہ کرے اور فریقین کو سن کر کارروائی کو آگے بڑھائے۔
عدالت نے جولائی 2024 سے جاری حکم امتناع کو ختم کر دیا ہے، جو عمر ایوب کی درخواست پر الیکشن کمیشن کی کارروائی روکنے کے لیے جاری کیا گیا تھا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت کی رائے میں یہ فیصلہ الیکشن کمیشن کو کرنا ہے اور اگر درخواست گزار اس فیصلے سے متاثر ہوں تو وہ سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر سکتے ہیں۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ فریقین کو سماعت کا مکمل حق دے کر قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے۔ ساتھ ہی فیصلے کی کاپی الیکشن کمیشن کو بھی بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ وہ نوٹس جاری کر کے کارروائی کو آگے بڑھا سکے۔
فیصلے کے مطابق عمر ایوب نے دھاندلی کی تحقیقات کے لیے الیکشن کمیشن کا 10 جولائی کا آرڈر چیلنج کیا تھا، جس پر عدالت نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی کارروائی روک دی تھی۔
عمر ایوب کا مؤقف تھا کہ الیکشن کمیشن نے درخواست پر 60 دنوں میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے اور ان کے مطابق 60 دن گزرنے کے بعد الیکشن کمیشن کی کارروائی غیر قانونی ہے۔
واضح رہے کہ این اے 18 ہری پور میں عمر ایوب کے مخالف امیدوار نے دھاندلی تحقیقات کے لیے الیکشن کمیشن سے رجوع کر رکھا ہے۔