مسرت اور جمشید چیمہ کی عبوری ضمانت میں 10 مئی تک توسیع
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
---فائل فوٹو
تحریکِ انصاف کی رہنما مسرت جمشید چیمہ اور جمشید اقبال چیمہ کی عبوری ضمانت میں 10 مئی تک توسیع کر دی گئی۔
لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں جناح ہاؤس اور عسکری ٹاور سمیت 9 مئی کے 8 مقدمات میں مسرت جمشید چیمہ اور جمشید اقبال چیمہ کی ضمانت کی درخواستوں پر جج منظر علی گل نے سماعت کی۔
ڈی ایس پی جاوید آصف نے عدالت کو بتایا کہ مقدمات کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں ہے۔
لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیشی کے موقع پر بانیٔ پی ٹی آئی کی بہنوں عظمیٰ خانم اور علیمہ خانم نے پی ٹی آئی رہنما مسرت جمشید چیمہ کو ڈانٹ پلا دی۔
پولیس نے مقدمات کا ریکارڈ پیش کرنے کے لیے عدالت سے مزید مہلت مانگ لی۔
عدالت نے مسرت جمشید چیمہ اور جمشید اقبال چیمہ کی عبوری ضمانت میں 10 مئی تک توسیع کر دی۔
بعد ازاں عدالت نے آئندہ سماعت پر ملزمان کے وکلاء کو ضمانتوں پر دلائل کے لیے پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مسرت جمشید چیمہ اور جمشید چیمہ کی
پڑھیں:
9 مئی مقدمات میں ملزمان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا: چیف جسٹس
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) 9 مئی سے متعلق مقدمات کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے فیصلے میں ملزمان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں 9 مئی مقدمات کے سلسلے میں ضمانت منسوخی کیس کی سماعت کے دوران وکیل لطیف کھوسہ نے 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے حکم پر اعتراض کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ کیا کبھی ایسا ہوا کہ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل ہو؟
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ فاضل کونسل ایسا مت کہیں، قانون انسداد دہشتگردی عدالت میں مقدمات کی روزانہ سماعت کا کہتا ہے۔
وکیل نے کہا کہ عدالت کے 4 ماہ کے حکم سے ٹرائل اپ سیٹ ہو گا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ٹرائل متعلقہ ہائیکورٹ اور انتظامی جج کا معاملہ ہے، سپریم کورٹ ٹرائل کی مانیٹرنگ نہیں کرے گی۔
وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ 9 مئی کے 500 مقدمات اور 24 ہزار ملزمان مفرور ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے فیصلے میں ملزمان کے حقوق کا تحفظ کیا جائےگا۔
اعجاز چودھری کی درخواست ضمانت پر سماعت
سپریم کورٹ میں 9 مئی مقدمات میں اعجاز چودھری کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی جسے عدالت نے آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دیا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سینیٹر اعجاز چودھری کے خلاف کیا شواہد ہیں؟
سپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اعجاز چودھری کی ویڈیو موجود ہے جس میں وہ لوگوں کو اکسا رہے ہیں، چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا اعجاز چودھری کی کوئی ویڈیو ہے؟ جس پر ڈی ایس پی لاہور پولیس ڈاکٹر جاوید نے اعجاز چودھری کےخلاف پیمرا کا ریکارڈ پیش کر دیا۔
اعجاز چودھری کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جو شواہد دیئے گئے ہیں وہ ٹی وی انٹرویو ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بے شک انٹرویو ہے، آپ کا موکل نوجوانوں کو اکسا رہا تھا۔
جسٹس شفیع صدیقی نے کہا کہ ایک انٹرویو 17 مئی اور ایک آڈیو 10 مئی کی ہے، جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ اکسانے کا کیس ہے تو 9 مئی کے دن یا اس سے پہلے کا کوئی ثبوت دکھائیں۔
بعد ازاں عدالت نے پولیس کو مزید شواہد پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
شیخ امتیاز کی ضمانت کنفرم
سپریم کورٹ میں 9 مئی کے سلسلے میں شیخ امتیاز اور حافظ فرحت عباس کی ضمانت کے کیس میں عدالت نے شیخ امتیاز کی ضمانت کنفرم کردی جبکہ حافظ فرحت عباس کی ضمانت کی درخواست پر آئندہ ہفتے سماعت ہو گی۔