قومی ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل نے ایک انٹرویو میں 1907 کو اپنے کیرئیر کا بدترین سال قرار دیتے ہوئے باب وولمر کی موت کو پاکستان سمیت دنیائے کرکٹ کا بہت بڑا نقصان قرار دیا ان کا کہنا تھا کہ اس سال کے بارے میں بات کرنا آج بھی انتہائی مشکل ہے کیونکہ اس دوران پاکستان ٹیم ورلڈکپ کے سپر ایٹ مرحلے سے باہر ہوگئی تھی اور پھر پہلی مرتبہ ورلڈکپ کھیلنے والی آئرلینڈ کی ٹیم سے بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا کامران اکمل نے بتایا کہ شاہد آفریدی پر دو میچز کی پابندی عائد ہوئی عبدالرزاق فٹنس مسائل کا شکار رہے اور شعیب اختر انجری کی وجہ سے ٹیم کا حصہ نہیں بن سکے ٹیم کی تیاری تین سال کی محنت سے ہوئی تھی انضمام الحق کپتان تھے اور ٹیم مکمل طور پر بیلنس میں تھی لیکن قسمت نے ساتھ نہ دیا اور پھر باب وولمر کا جانا پوری ٹیم کے لیے ایک ناقابل یقین صدمہ بن کر آیا انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں باب وولمر جیسا کوچ کرکٹ کی تاریخ میں نہ پہلے آیا ہے نہ دوبارہ آئے گا وہ ایک انتہائی سمجھدار انسان تھے جو ہر کھلاڑی کے مزاج کو سمجھتے تھے ان کے ساتھ کھلاڑیوں کے اختلافات بھی ہوئے لیکن انہوں نے کبھی کسی کو ٹیم سے باہر نہیں کیا بلکہ ہر کھلاڑی سے اس کی صلاحیت کے مطابق کام لیا یہی ایک اچھے کوچ کی اصل پہچان ہوتی ہے کامران اکمل نے بتایا کہ میچ کے دوران بس ایک لمحہ آیا جب انہوں نے 'بدقسمتی' کا لفظ بولا اور پھر وہ ہوٹل کے کمرے میں چلے گئے اگلی صبح جب میں اور محمد حفیظ سوئمنگ پول کے قریب بیٹھے تھے تو ہمیں کسی نے آ کر بتایا کہ کوچ باب وولمر کا انتقال ہو گیا ہے جس پر ہمیں یقین ہی نہیں آیا اور ہم حیرت میں ڈوب گئے کہ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے ان کا جانا ایک ایسا زخم ہے جو آج بھی تازہ ہے

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کامران اکمل باب وولمر

پڑھیں:

مذہبی رہنماء میرواعظ عمر فاروق پر پابندی سمجھ سے بالاتر ہے، عشرت بھٹ کا خصوصی انٹرویو

جموں و کشمیر "اپنی پارٹی" کی ترجمان کا اسلام ٹائمز کیساتھ خصوصی انٹرویو میں کہنا تھا کہ وقف ترمیمی قانون کسی بھی صورت میں اہلیانِ کشمیر برداشت نہیں کرسکتے ہیں اور کشمیر اسمبلی میں وقف ترمیمی بل کے حوالے سے نیشنل کانفرنس کی خاموشی مجرمانہ ہے۔ متعلقہ فائیلیںعشرت بھٹ کا تعلق جموں و کشمیر کے ضلع سرینگر سے ہے۔ وہ سالہا سال سے جموں و کشمیر "اپنی پارٹی" سے منسلک ہیں اور فی الحال "اپنی پارٹی" کی ترجمان ہیں۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے عشرت بھٹ سے جموں و کشمیر کی سیاسی صورتحال پر ایک تفصیلی انٹرویو کا اہتمام کیا، جس دوران انہوں نے کہا کہ کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی بحالی بعد کی بات ہے، فی الحال فوری طور کشمیری نوجوانوں کے روزگار کے حوالے سے جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کی حکومت کو پہل کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی قانون کسی بھی صورت میں اہلیانِ کشمیر برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کے حوالے سے نیشنل کانفرنس کی خاموشی مجرمانہ ہے۔ عشرت بھٹ نے کہا کہ مذہبی رہنماء میرواعظ عمر فاروق پر پابندی سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی حکومت نیشنل کانفرنس کی اہم ترین ذمہ داری نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنا ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial

متعلقہ مضامین

  • نامور کالم نگار و تجزیہ کار مظہر برلاس کا سیاسی صورتحال پر خصوصی انٹرویو
  • مقبوضہ کشمیر کی موجودہ سیاسی صورتحال پر منتظر محی الدین کا خصوصی انٹرویو
  • الیکشن دھاندلی کیس کا تفصیلی فیصلہ؛ عمر ایوب کی درخواست ناقابل سماعت قرار
  • چنگ چی رکشہ بنانے والی کمپنیوں کو بند کیا جانا چاہیے، لاہور ہائیکورٹ
  • بغیر ویزا کے پاکستان میں اب کوئی نہیں رہے گا سب کو واپس جانا ہوگا، طلال چوہدری
  • پاکستان کے نظریاتی تشخص پر حملہ ناقابلِ قبول ہے، آئی ایس او کراچی
  • پاک فوج کی قربانیوں سے ملک میں امن قائم ہوا، جلد سدھنوتی کے عوام کو خوشخبری ملے گی: سردار کامران ایوب
  • سپریم کورٹ: 9 مئی مقدمات میں سینیٹر اعجاز چوہدری کی ضمانت پر سماعت ملتوی
  • مذہبی رہنماء میرواعظ عمر فاروق پر پابندی سمجھ سے بالاتر ہے، عشرت بھٹ کا خصوصی انٹرویو