Jang News:
2025-04-19@12:15:27 GMT

پنجاب: چنگ چی رکشہ ساز فیکٹریوں کو سیل کرنے کا عندیہ

اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT

پنجاب: چنگ چی رکشہ ساز فیکٹریوں کو سیل کرنے کا عندیہ

---فائل فوٹو 

لاہور ہائی کورٹ نے چنگ چی رکشوں سے متعلق اپنے ریمارکس میں چنگ چی رکشہ بنانے والی فیکٹریوں کو سیل کرنے کا عندیہ دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کےجج جسٹس شاہد کریم نے جسٹس ہارون فاروق کے ہمراہ اسموگ کے تدارک اور چنگ چی رکشوں سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔

محکمۂ ماحولیات، چیف ٹریفک آفیسر ڈاکٹر اظہر وحید و دیگر محکموں کے افسران عدالت میں پیش ہوئے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

سی ٹی او اظہر وحید نے عدالت کو بتایا کہ چنگ چی رکشے پر پابندی کے لیے سمری ہوم ڈیپارٹمنٹ کو بھجوا دی ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے چنگ چی رکشہ بنانے والی فیکٹریوں کو سیل کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ چنگ چی رکشوں کے مینوفیکچررز کے لائسنس ابھی روک رہا ہوں، مینوفیکچررز 3 ماہ میں ٹرانسپورٹ قوانین کا عمل درآمد یقینی بنائیں ورنہ انہیں سیل کر دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے چنگ چی رکشہ پر پابندی، عدالت نے اسٹے آرڈر دے رکھا ہے، شرجیل میمن شملہ پہاڑی کے گردونواح میں چنگ چی رکشاؤں پرپابندی پنجاب حکومت کا چنگ چی رکشہ بند کروانے کا اصولی فیصلہ

چیف ٹریفک آفیسر اظہر وحید نے عدالت کو بتایا کہ چنگ چی رکشے لوگوں کی اموات کا باعث بن رہے ہیں۔

جسٹس شاہد کریم نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کے وکیل چنگ چی رکشہ بنانے والوں کو 3 ماہ کا نوٹس جاری کریں، غیر قانونی چنگ چی رکشوں پر پابندی لگانا بہت ضروری ہے، آئندہ ہفتے یہ سمری وزیرِ اعلیٰ کے پاس پہنچ جانی چاہیے۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ چنگ چی رکشوں کو روکنا ضروری ہے، نہیں تو یہ پورے شہر میں پھیل جائیں گے، چنگ چی رکشہ بنانے والی کمپنیوں کو بند کر دینا چاہیے، ان کمپنیوں کو 3 ماہ میں ریگولیٹ ہونے کا وقت دیں۔

سی ٹی او لاہور نے عدالت کو بتایا کہ چنگ چی رکشے کے ایکسیڈنٹ میں 10 لوگ جاں بحق ہوئے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ یہ نہایت ضروری ہے کہ چنگ چی رکشوں کو کنٹرول کیا جائے، آئندہ سماعت پر وزیرِ اعلیٰ کو اس سے متعلق سمری بھجوانے کی رپورٹ دیں۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے مال روڈ پر احتجاج سے ٹریفک جام ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج اور مذاکرات کا مطلب یہ نہیں کہ سارے شہر کو بند کر دیا جائے۔

جسٹس شاہد کریم نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سڑک پر کئی روز سے احتجاج ہو رہا ہے، ان سے بات کریں، انہیں کسی اور جگہ بٹھائیں۔

اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ مظاہرین سے ڈائیلاگ ہو رہے ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کنٹرول کرنے میں حکومتی محکمے کو ناکام قرار دیدیا

لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ کنٹرول کرنے میں حکومتی محکموں کو ناکام قرار دے دیا۔

جسٹس شاہد کریم نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ احتجاج کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ سڑکیں بند کر دیں، ایک سڑک کے بند ہونے سے پورے شہر کا ٹریفک متاثر ہو رہا ہے، موسمی حالات بدل رہے ہیں، اپریل میں 3 طرح کے شدید موسمی حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے، اپریل میں شدید گرمی، شدید بارش اور شدید ژالہ باری کا سامنا کرنا پڑا، ہمیں اس کا کوئی مستقل حل نکالنا ہو گا۔

جسٹس شاہد کریم نے استفسار کیا کہ مال روڈ پر بیٹھے مظاہرین کا کیا ایشو یے ؟ آپ ان کا معاملہ دیکھیں اور ان کو کسی اور جگہ بٹھائیں۔

پنجاب حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ مظاہرین سے مذاکرات ہو رہے ہیں۔

اس پر عدالت نے کہا کہ مظاہرین کی وجہ سے ٹریفک مشکلات بڑھ گئی ہیں، 10 منٹ ٹریفک رکنے سے آلودگی کئی گنا بڑھ جاتی ہے، آنے والے دنوں میں گرمی کی شدت میں اضافہ ہو گا، بہرحال اس صورتِ حال کو بہتر بنائیں۔

سی ٹی او لاہور نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے اس سے قبل بھی اہم ایونٹس پر سڑکیں بند نہیں کیں، وارڈنز کے الاؤنسز کی تجویز بھیج رکھی ہے، بھکاریوں کے خلاف کارروائی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، جرمانوں کے ڈیجیٹل ٹکٹ جاری کر رہے ہیں۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ان سب کے لیے قانون سازی ضروری ہے۔

سی ٹی او نے بھکاریوں کے خلاف کارروائی سے متعلق رپورٹ پیش کر دی۔

چیف ٹریفک آفیسر نے عدالت میں کہا کہ بھکاریوں سے متعلق قانون سازی کی ضروت ہے۔

اس پر جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ عدالت کافی عرصے سے کہہ رہی ہے کہ مستقل قانون سازی بہت ضروری ہے۔

بعد ازاں کیس کی مزید سماعت 25 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جسٹس شاہد کریم نے چنگ چی رکشہ بنانے لاہور ہائی کورٹ چنگ چی رکشوں کہ چنگ چی عدالت نے ضروری ہے سی ٹی او کرنے کا رہے ہیں سیل کر

پڑھیں:

شاہد خاقان عباسی کا اپوزیشن کے اختلافات ختم کرنے میں ناکامی کا اعتراف، وجہ بھی بتا دی

اسلام آباد:

عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور اپوزیشن جماعتوں کے اہم رہنما شاہد خاقان عباسی نے اپوزیشن کے درمیان پائی جانے والے اختلافات ختم کرنے میں ناکامی اعتراف کرتے ہوئے زور دیا کہ جمعیت علمائے اور اسلام اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان اختلافات ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

سابق وزیر اعظم اور سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں ویمن کنونشن سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا مسئلہ یہ ہے کہ ملک میں اتفاق نہیں اس کے بغیر ترقی نہیں ہو سکتی، حالانکہ اختلاف رائے جمہوریت کی روح ہوتی ہے، اسی وجہ سے ملک میں انتشار ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بھی آپس میں اتفاق نہیں پیدا کر سکیں، ہماری کوشش تھی کہ اختلافات دور کیے جائیں، ہم نے کبھی گرینڈ الائنس کی بات نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان اختلاف دور کرنے کی ضرورت ہے، جب پی ٹی آئی نے حکومت کی تو زیادہ حوصلہ افزا حالات نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی بات سننی پڑے گی، کیا وجہ ہے کہ وہاں کا نوجوان مایوس ہے، ان کی بات نہیں سنیں گے تو حالات نہیں بدلیں گے، دہشت گردی کا مقابلہ کرنا سب کا فرض ہے کوئی شخص دہشت گردی قبول نہیں کر سکتا، پتا کریں بلوچستان کا نوجوان ملک سے مایوس ہوتا جا رہا ہے اور وہاں مستقبل اور روزگار کے حوالے سے احساس محرومی ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آرمی آپریشن آخری طریقہ ہوتا ہے، اصل معاملے کی جڑ تک پہنچ کر احساس محرومی ختم کرنی ہے۔

اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن الائنس کے لیے تحفظات کو دور کرنے کی ضرورت ہے، خیبرپختونخوا (کے پی) میں ایک جماعت اقتدار میں ہے، ان کے وزیر اعلیٰ جمعیت علمائے اسلام کے خلاف بات کر دیتے ہیں جس کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوشش ہے جو تحفظات ہیں ان کو دور کیا جائے تاکہ بڑے مقصد کے لیے آگے بڑھ سکیں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کے دعوے وہ لوگ کر رہے ہیں جو معاملات کو سمجھ نہیں سکتے۔

انہوں نے کہا کہ پیٹرول کی قیمت اوپر نیچے ہونے کا ایک فارمولا بنا ہوا ہے، پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی حکومت مہنگا خرید کر سستا پیٹرول دیتی رہی، ملک کا وزیراعظم کہہ رہا ہے تیل کی قیمت اس لیے کم نہیں کر رہے کہ بجلی سستی کریں گے اور اب کہا بلوچستان میں سڑکیں بنائیں گے، یہ کونسی منصوبہ بندی ہے، اگر کل قیمت بڑھ گئی تو سڑکیں کیسے بنیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ لیوی ایک حد تک بڑھا سکتے ہیں،  اس کے لیے اسمبلی سے اجازت لینا پڑے گی، کیا بلوچ عوام نے آپ سے سڑکیں مانگی ہیں، وہ اپنے وسائل کا حصہ چاہتے ہیں اور مسنگ پرسنز  کا مسئلہ ختم کرنا چاہتے ہیں۔

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ عوام کی منتخب حکومتیں نہیں ہیں، اس خام خیالی سے ملک نہیں چلا کرتے بلکہ مستقل پالیسی سے چلا کرتے ہیں، ملکی مسائل کے بارے میں ہم تجربہ رکھتے ہیں اتنی صلاحیت ہے کہ ان مسائل کو حل کر سکیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ وسائل کی تقسیم، بجلی، معیشت بہتر کرنے اور احساس محرومی  ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حالات کانفرنسز سے بہتر نہیں ہوتے ہیں، آئین کہتا ہے منرلز صوبوں کے اختیار میں ہیں، وفاق ان پر قبضہ نہیں کر سکتا، ممکن نہیں وفاق اپنی پالیسی بنا کر معدنیات نکالنے کی کوشش کرے، یقینناً صوبوں کو اپنی صلاحیت میں اضافہ کرنا پڑے گا یہ کانفرنسز وفاق اور صوبوں کو مل کر کرنا پڑیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ جو کام کریں حقائق عوام کے سامنے رکھیں، بتایا جاتا ہے ریکوڈک ملکی مسائل کا حل ہے، کینالز بننے چاہیئں اچھی بات ہے لیکن پانی کہاں سے آئے گا، ملک میں پانی ہر سال کم ہوتا جا رہا ہے، ماضی میں بھی یہی خرابیاں پیدا ہوئیں اور ابھی سندھ میں بے چینی کی کیفیت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں گندم کی فی من قیمت 4 ہزار روپے مقرر کرنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • لاہور،اقدامِ قتل کے مقدمے میں 8 ملزمان بری
  • مریم نواز کا یکم مئی کو ساڑھے 12 لاکھ افراد میں راشن کارڈ تقسیم کرنے کا اعلان
  • چنگ چی رکشہ بنانے والی کمپنیوں کو بند کیا جانا چاہیے، لاہور ہائیکورٹ
  • امریکا کا روس یوکرین امن معاہدے کی کوششیں ترک کرنے کا عندیہ
  • چنگ چی رکشہ بنانے والی کمپنیوں کو بند کر دینا چاہئے، لاہور ہائیکورٹ
  • 9 مئی مقدمات، 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا فیصلہ، ملزموں کے حقوق کا تحفظ کیا جائیگا: چیف جسٹس
  • سپریم کورٹ ججز سنیارٹی کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر ہونے والے تینوں ججوں نے وکیل نہ کرنے کے فیصلے سے عدالت کو آگاہ کردیا
  • شاہد خاقان عباسی کا اپوزیشن کے اختلافات ختم کرنے میں ناکامی کا اعتراف، وجہ بھی بتا دی