9 مئی کیس میں ملزم رضا علی کی درخواست ضمانت پر سماعت پر دلائل دیتے ہوئے وکیل صفائی وکیل سمیر کھوسہ نے کہا کہ رضا علی اور زین العابدین پر ایک ہی پولیس افسر کا دانت توڑنے کا الزام ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سانحہ 9 مئی پر پنجاب حکومت کی سپریم کورٹ میں جمع کردہ رپورٹ کیا کہتی ہے؟

وکیل صفائی کے مطابق پولیس افسر نے دانت توڑنے کے جرم میں پہلے زین العابدین کو شناخت کیا بعد میں رضا علی کو، ایک ہی کام 2 مختلف لوگ کیسے کر سکتے ہیں؟

وکیل سمیر کھوسہ نے کہا کہ ایف آئی آر کے مطابق شناخت کرنے والا پولیس اہلکار تو زخمی بھی نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ رضا علی تو واقعہ کے وقت نجی ہوٹل میں تھا جس کا ریکارڈ بھی موجود ہے۔

اس موقع پر اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے جوابی دلائل میں عدالت کو بتایا کہ رضا علی کو جناح ہاؤس سے گرفتار کیا گیا، کیس کا چالان جمع ہوچکا ہے۔

اس موقع پر کیس کی سماعت کرنے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ مناسب ہوگا درخواست ضمانت واپس لے لیں، نہیں چاہتے کہ کسی بھی فریق کیخلاف کوئی آبزرویشن آئے۔

عدالت نے ٹرائل کورٹ کو 4 ماہ میں فیصلے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی، تاہم وکیل صفائی کا مؤقف تھا کہ  4 ماہ میں فیصلے کے حکم پر تحفظات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ: سانحہ 9 مئی کے ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کے لیے دائر مقدمات مقرر

بعد ازاں چیف جسٹس نے سمیر کھوسہ، سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی کو چیمبر میں بلا لیا اور ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب احمد رضا گیلانی کو بھی چیمبر آنے کی ہدایت کی۔

جسٹس نے آگاہ کیا کہ تمام کیسز کا حکم نامہ تحریر کر رہے ہیں جو شامل کروانا یا نکلوانا ہو دونوں کروا سکتے ہیں۔

عدالتی ہدایت پر وکلا چیف جسٹس کے چیمبر روانہ ہو گئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سانحہ 9 مئی سپریم کورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: چیف جسٹس یحیی ا فریدی سپریم کورٹ نے کہا کہ چیف جسٹس رضا علی

پڑھیں:

4لاپتہ افغان بھائیوں کی بازیابی کیلیے5 مئی کی ڈیڈلائن

اسلام آباد:

اسلام آباد ہائیکورٹ نے 4لاپتہ افغان بھائیوں کو 2ہفتوں میں بازیاب کرانے کا حکم دے دیا۔

جسٹس محمد آصف نے اسلام آباد اور پنجاب پولیس کو 5 مئی کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا ہمیں نتائج چاہئیں۔ جسٹس محمد آصف نے افغان خاتون گل سیما کی درخواست پر سماعت کی۔

لاہور اور اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی، ریجنل پولیس آفیسر راولپنڈی، ایس ایس پی لیگل پنجاب اور دیگر افسران بھی پیش ہوئے۔

عدالت نے لاپتہ بیٹوں کی افغان والدہ کو روسٹرم پر بلا کر پشتو میں بات کی اور پھر ترجمہ کرکے پولیس حکام کو بتایا کہ ان کی والدہ کہہ رہی ہیں اگست سے ہائیکورٹ آ رہی ہوں، بیٹے مر گئے ہیں تو بتا دیں۔

ڈی آئی جی اسلام آباد نے مزید مہلت طلب کی۔ عدالت نے کہا آئی جی صاحب کو بلایا تھا وہ نہیں آئے؟ سرکاری وکیل نے بتایا کیس کا وقت گیارہ بجے تھا اس لیے آئی جی ابھی نہیں آئے، درخواست گزار کے وکیل نے کہا 8 ماہ سے تو کیس چل رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کا معاملہ، سماعت 28 اپریل تک ملتوی
  • ٹرانسفر ججز نے وکیل نہیں کیا، فیصلہ قبول کرینگے: اٹارنی جنرل
  • سپریم کورٹ ججز سنیارٹی کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر ہونے والے تینوں ججوں نے وکیل نہ کرنے کے فیصلے سے عدالت کو آگاہ کردیا
  • 9مئی کیس کی سماعت: سازش کے الزام پر کسی فرد کو جیل میں نہ رکھیں. چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • ججز سینارٹی کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا کوئی وکیل نہ کرنے کا فیصلہ 
  • ججز سینارٹی کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا کوئی وکیل نہ کرنے کا فیصلہ
  • 9مئی مقدمات کے ملزمان کی ضمانت منسوخی کا کیس ؛وکیل لطیف کھوسہ نے 4ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے حکم پر اعتراض اٹھا دیا
  • سینیٹر اعجاز چودھری کیخلاف کیا شواہد ہیں؟سپریم کورٹ نے پولیس کومزید شواہد پیش کرنے کی ہدایت کردی
  • 4لاپتہ افغان بھائیوں کی بازیابی کیلیے5 مئی کی ڈیڈلائن